Skip to main content

What Is Kant's Philosophy For Life? Explained In Urdu

What Is Kant's Philosophy For Life? 


 Immanuel Kant Explained In Urdu

کانٹ کا فلسفہ کیا ہے؟ 

تحریر: صبغت وائیں


کانٹ کی صرف ایک بات یورپ امریکہ کو پسند ہے وہ ہے اس کا نکالا ہوا نتیجہ۔ ورنہ اس کے میتھڈ کو یہ لوگ بھی اس طرح سے رد کرتے ہیں کہ اس کا میں نے آج تک ذکر کسی کی تحریر میں پڑھا نا کسی سے سنا۔ کانٹ نے ہمت دکھا کر معروض کو مانا۔ شے جو اپنا آپ دکھاتی ہے یعنی فنامینا، وہ ہماری حسیات ہماری ریزن یا عقل تک پہنچاتی ہیں۔ اور فنامینا حسیات سے ریزن کو بلیئرڈ کی بال کی طرح ٹھوکر مار دیتا ہے


اب یہ میٹافزکس کانٹ دیگر تمام فلسفیوں سے بڑھ کر جانتا ہے کہ اشیاء جو ہیں وہ نظر نہیں آتیں، اور جو نظر آتی ہیں وہ ہوتی نہیں۔ تو جو فینامینا ہمیں حسیات سے ملتا ہے وہ ریزن کو متحرک کر دیتا ہے۔ لیکن شے جو ہے، جو اس کی حقیقت ہے، جو کہ ظاہر نہیں ہو پاتی جسے کانٹ نومینا کہہ رہا ہے، وہ تو شئے نے پیش ہی نہیں کی، وہ تو اس کے اندر ہی ہے، تو ہم نے جانا کیا؟

kant-thinking-cap-cartoon


کانٹ اپنے شاندار میتھڈ سے اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ ہم اصل میں اپنی ریزن کے اندر موجود اصولوں کو اپنے ہی اندر موجود کیٹیگریوں سے جانتے ہیں اور یہ کیٹیگریاں ہمارے اندر پیدائش سے موجود ہیں۔ مثلاً ٹائم اور سپیس کی یا معیار اور مقدار کی یا لازمیت اور اتفاق وغیرہ کی کیٹیگریاں۔ تو ہم شئے کو نہیں بلکہ اپنی عقل کے اصولوں کو جان رہے ہوتے ہیں۔ اس طرح اس نے بارکلی سے ھیوم سے اور لاک سے اور دیگر بہت سے یکطرفہ سوچ کے حامل تجربیت پسندوں اور عقلیت پسندوں سے آگے جا کر یہ بتایا کہ

علم بہرحال حسیات سے حاصل ہوتا ہے یا اسی کے الفاظ میں کہیں کہ تجربے سے شروع ہوتا ہے۔ لیکن ہم جانتے اپنی عقل کے اصول ہیں۔ یعنی علم کے حصول میں تعقل کا کردار بھی مان لیا۔ اب کیا تھا؟


’’اشیاء ہیں مگر جانی نہیں جا سکتیں‘‘
ایسا اصول تھا جو سرمایہ داری کے لئے قابل قبول ترین تھا۔ کیوں کہ چیزوں کے وجود کو ماننا پروڈکشن اور سائنس کے لئے ضروری تھا۔ لیکن جانی جا سکتی ہیں ماننا سرمایہ داری کے استحصال کو جاننے کی طرف جاتا تھا۔ یہ فلسفہ محنت کش کو گمراہ رکھنے اور سرمایہ دار کو اس کا استحصال کرنے پر ہمیشہ قائم رکھتا ہے۔ اسی لئے مرغوب ترین ہے۔ ہیگل تھوڑا سا آگے گیا اور اس نے نہ صرف جان لیا بلکہ سب کو بتا دیا کہ چیزیں نا صرف یہ کہ موجود ہیں بلکہ ان کو جانا بھی جا سکتا ہے۔ لیکن اس نے چیزوں کو جاننے کے لئے کسی بھی چیز کو اسی کے اندر سے اسے جاننے کا کہا۔ اس نے بتایا کہ چیزوں کے اندر متضاد قوانین ہوتے ہیں۔ یعنی میٹھے کے اندر ہی غیر میٹھا ہو گا جس کی وجہ سے وہ دوسرے ذائقوں سے اور دوسرے میٹھوں سے ممیز کیا جا سکے گا۔ ہیگل نے حسیات کو مانا اور تعقل کو بھی مانا۔ اشیاء کو بھی مانا ان کے جوھر کو بھی مانا۔ 

حسیات سے ان کا ظاہر لے کر ذہن ان کو ٹکڑے کرتا ہے اور تجربے میں ذہن خود سے باہر آتا ہے پھر باہر سے تجربہ اور علم لے کر اپنے اندر جا کر انہیں جوڑتا ہے اسی طرح ذہن بار بار عمل کرتا ہے اور نوشن بناتا ہے۔ ہیگل نے یقیناً اس طرح سے بات نہیں کی لیکن ہیگل کو پڑھنے والا فوراً اس کے مادی نتیجوں پر جا پہنچتا ہے۔ یہ بات لینن بھی اپنی نوٹ بک میں لکھتا ہے کہ اس میں مادیت کے جراثیم ہیں۔
ہیگل کے بعد فیورباخ آ کر ہیگل کی عینیت پرستی کو رد کرتا ہے لیکن ہیگل کا یہ کہنا کہ فلسفے کی تاریخ میں ہر فلسفی کا اپنا کردار ہے جسے صرف رد نہیں کر دیا گیا بلکہ ’’جدلیاتی رد‘‘ ہے۔ یعنی جس فلسفی کا نام تاریخِ فلسفہ میں موجود ہے اس کا فلسفہ بھی موجود فلسفے میں موجود ہے۔ فلسفے میں ’’رد‘‘ سے مراد نابود ہونا نہیں ہے بلکہ پہلا ناگزیر محفوظ ہوا اور غیر ضروری نابود ہوا لیا جا سکتا ہے۔ اور اسی طرح سے لیں گے تو ہی فلسفہ سمجھ میں آئے گا۔ لیکن فیورباخ نے ہیگل کو قطعی طور پر رد کر دیا اور اینگلز کے الفاظ میں اسی وجہ سے خود بھی رد ہو گیا۔ ہیگل کی اوڑھی ہوئی دھوکے کی چادر یعنی عینیت کے اندر اس کا چھپا ہوا اب تک کا سب سے شاندار میتھڈ تھا جسے پیچھ کے ساتھ چاولوں کی طرح فیورباخ نے گٹر میں بہا دیا۔ مارکس اور اینگلز نے اس طرف توجہ کی اور ہیگل کے میتھڈ کو نہ صرف اپنایا بلکہ اسے استعمال بھی کیا۔


ہیگل کے بعد واضح طور پر فلسفہ دو حصوں میں بٹ گیا۔ ایک وہ جو ہیگل کا سسٹم یا نظام یا جو اس نے کہا تھا جسے ہم کونٹینٹ یا مافیہا بھی کہتے ہیں اس کی پیروی کرنے لگے (جیسا کہ ہمارے اردو میں فلسفے پر باتیں کرنے والے لوگ کر رہے ہیں۔ جہاں بھی ہیگل کی بات ہوئی یہی کہتے ہیں کہ ہیگل نے یوں نہیں یوں کہا ہے وغیرہ۔۔۔ ) دوسرے وہ جنہوں نے ہیگل میتھڈ یا منہاج یا طریق کار یا جس طور سے اس نے چیزوں کو ثابت کیا جسے ہم فارم یا بنتر یا ہیئت بھی کہتے ہیں کو اپنایا۔ اول الذکر لوگوں کو جو ہیگل کے کہے کو ’’مطلق‘‘ سمجھ کر چلتے ہیں انہیں رائٹ ہیگلیئن کہا جاتا ہے اور آخرالذکر جو ہیگل کے طریق کار کو اپناتے ہیں اور اسے استعمال کرتے ہیں لیفٹ ہیگلیئن کہتے ہیں جن میں کارل مارکس کا نام سب سے نمایاں ہے۔


اب مسئلہ یہ ہے کہ کیا ہیگل کے بعد فلسفے آئے؟ ہمارا کہنا ہے کہ مارکس نے ہیگل کے ہی فلسفے کو سیدھا کرنے کی بات کی یعنی اس کے مابعدالطبیعاتی پہلو کو مادی میں تبدیل کر کے اس کے میتھڈ کو لیا۔ باقی وہی چلتا رہا۔ فلسفے جن کو نیا کہا جا رہا ہے ان کو غور سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہر ’’نیا‘‘ فلسفہ ایک ہی ’’حقیقت‘‘ کو سامنے لا رہا ہے کہ چیزوں کو جانا نہیں جا سکتا۔ اس میں خواہ آپ پریگمیٹزم اور لاجیکل پازیٹیوازم کے جدیدترین ’’سائنسی‘‘ فلسفے لے لیجئے یا پھر ’’پس ساختیات‘‘ اور ’’مابعد جدیدیت‘‘ یا ’’مابعدمابعدجدیدیت‘‘۔ بات ایک ہی نکلے گی کہ چیزوں کو جانا نہیں جا سکتا۔


میری بات پڑھنے والے۔۔۔ میں فرض کرتا ہوں کہ فلسفے سے بہت زیادہ واقف نہیں ہیں۔ کیوں کہ میں آسان زبان اور آسان انداز میں انہی کے لئے لکھ رہا ہوں۔۔۔ یوں کریں کہ کوئی بھی ہیگل کے بعد والا فلسفہ لیں اور دیکھیں کہ وہ کیا کہہ رہا ہے یا کیا کہنا چاہتا ہے؟


اگر تو کسی کے اندر شعور کا، انسانیت کا یا شرم و حیا کا رتی برابر مادہ بھی موجود ہو گا تو اسے یہ جان کر عجیب سی کوفت ہو گی کہ ہر ’’نیا فلسفہ‘‘ صرف ایک ہی چیز پر اپنا ’’خاتمہ‘‘ کرتا ہے۔۔۔ یا اس کا صرف ایک ہی مقصد نظر آئے گا۔۔۔ وہ یہ کہ کسی بھی شئے کا وجود ہی ممکن نہیں۔۔۔ وجود ہے تو جانا نہیں جا سکتا۔۔۔ جان بھی لیں تو آگے بتانا ممکن نہیں ہے



Pashto Times Who Is Who Urdu Blog.
What Is Kant's Philosophy For Life? Explained In Urdu. Kant ka falsafa Urdu zuban main. Kant ka falsafa kia hain? Zindagi ka falsafa. Life And Work Of Kant In Urdu. Urdu Article about Kant Philosophy? Urdu Info Blog. Urdu Biography of Immanuel Kant. 

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...