Kill Hindus To End East Pakistan Crises. Colonel Nadir Ali Memories. Urdu Article about Bangladesh
’ہندو ختم کر دو، مسئلہ ختم ہو جائے گا‘
ہر روز صبح میرا کمانڈنگ افسر بریفنگ لینے ہیڈکوارٹر جاتا تھا، میں سیکنڈ ان کمانڈ تھا۔ وہ بریفنگ لے کر آتا کہ ہم نے فلاں جگہ فورس بھیجنی ہے، وہاں بہت مزاحمت ہو رہی ہے۔ 18 اپریل کو میرا پہلا ایکشن طے ہوا فرید پور میں۔ جانے سے پہلے کمانڈنگ افسر نے ہدایات دیں کہ تم جاؤ اور ایک دفعہ ان کو 'تاونی چڑھاؤ۔ اس کے لہجے سے مجھے لگا کہ وہ چاہ رہا ہے کہ میں جا کر بندے ماروں۔ میں نے کہا سر ’تاونی‘ کس طرح چڑھاوں؟ اگر کسی نے مجھ پر حملہ کیا تو میں جوابی گولی چلاؤں گا، لیکن ایسے ہی بلا وجہ بندوں کو مارنا مجھ سے نہیں ہوگا
بریفنگ افسر بولا 'سنو نادر، ہم نے اس مسئلے کی جڑ ڈھونڈ لی ہے اور وہ ہے ہندو۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہندوؤں کو مارا جائے۔ ہندو ختم کر دیے گئے تو یہ پرابلم ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔‘
میں نے کہا 'سر، میں کسی نہتے سویلین کو نہیں ماروں گا چاہے وہ ہندو ہو، سکھ ہو یا عیسائی۔ سب لوگ ملک کے برابر شہری ہیں
اس نے کہا 'بات سنو، تم مغربی پاکستان سے آئے ہو، میں تمہارے خیالات سمجھتا ہوں لیکن حقیقت اس طرح نہیں۔ ان لوگوں نے ہماری چھاؤنیوں کو گھیرا ڈالا، ہمارا پانی بند کیا۔ اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے ہمیں سختی کرنا ہوگی۔ ڈنڈا چلانا ہو گا۔ فیصلہ ہوا ہے کہ ہم ہندوؤں کو ماریں گے۔ میں نے کہا ’سر، مجھ سے ایسی کوئی توقع نہ رکھیں۔ مجھے جہاں کہیں گے، چلا جاوں گا، جہاں پھینکیں گے، بیٹھ جاوں گا لیکن مجھ سے ظلم نہیں ہو گا
ہندوؤں کو مارنے کے دور رس نتائج برآمد ہوئے۔ کچھ مارے گئے، کچھ کے گھر لوٹے گئے لیکن تقریبا ایک کروڑ ہندو ہجرت کر کے انڈیا چلے گئے اور انہی کی بنیاد پر انڈیا کو عالمی سطح پر بنگلہ دیش کا مقدمہ بنانے کا موقع مل گیا۔ حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ میں بھی لکھا ہے کہ ہندوؤں کو مارنے کی سرکاری پالیسی بنائی گئی تھی۔ یہ فیصلہ کس سطح پر ہوا، اس بارے میں کچھ پتہ نہیں۔
90 کی دہائی میں حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ آنے سے پہلے کی بات ہے، میں نے ایک جرنیل سے کہا کہ ہندوؤں کو مارنے کا فیصلہ بہت غلط تھا۔ تو وہ کہنے لگا کہ ایسا تو کوئی آرڈر نہیں دیا گیا۔ میں نے کہا سر آپ معائنے کے لیے بنگال آئے تھے۔ میں بھی وہا
کھڑا تھا۔ آپ نے فوجیوں سے ہاتھ ملاتے ہوئے ایک سپاہی سے پوچھا تھا 'کتنا ہندو مارا ہے؟‘ یہ مجھ گناہ گار نے خود سنا ہے۔ لیکن وہ نہیں مانا۔
جب 90 لاکھ ہندو بھاگ کر گئے تو وہ بڑی بڑی گاڑیاں دریا کے اس پار ہی لاوارث چھوڑ گئے۔ میں پرانی ٹیوٹا چلاتا تھا۔ ہم فیری سائیڈ سے کوئی چار پانچ میل دور شہر جا رہے تھے۔ میرے ڈرائیور نے کہا سر آپ کمانڈو ہیں، کوئی مرسیڈیز وغیرہ لے لیں۔ میں نے کہا نہیں میرے لیے یہی گاڑی ٹھیک ہے۔ ایک دفعہ سڑک پر میرے ڈرائیور نے ایک غریب آدمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا 'سر وہ ہندو جا رہا ہے'۔ جیسے مجھے شکار کے لیے نایاب پرندہ دکھا رہا ہو
فوج میں تربیتی مشقوں کے دوران مورچوں میں چند فوجی بہروپیے ہندوؤں اور سکھوں کا میک اپ کر کے بٹھا دیے جاتے ہیں۔ پاکستانی فوجی اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے ان مورچوں پر دھاوا بولتے ہیں تو یہ اداکار ست سری اکال اور ہائے رام چلاتے ہوئے اپنی دھوتیاں چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔ ایک دفعہ ایک جرنیل نے غلطی سے کہہ دیا کہ یہ روایت اب بند کر دینی چاہیے کیونکہ ہم نے دو جنگوں میں دیکھ لیا ہے کہ ہندو بھی اتنا ہی اچھا لڑتے ہیں جیسا ہم۔ اس جرنیل کی ترقی روک دی گئی۔
ایک دفعہ ایک بریگیڈیئر نے مجھ سے کہا کہ ہندوؤں سے ہاتھ نہیں ملانا چاہیے، ان سے تو بو آتی ہے۔ میں نے کہا کہ نہانا تو ان کی عبادت کا حصہ ہے، وہ تو شاید ہم سے بھی زیادہ نہاتے ہیں۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تم کبھی کسی ہندو سے ملے ہو تو بولا 'نہیں'۔
(کرنل ریٹائرڈ نادر علی کی یاداشتوں اقتباس)
Kill Hindus To End East Pakistan Crises. Colonel Nadir Ali Memories. Urdu Article about Bangladesh. East Pakistan. War Of 1971 December 16.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.