Laws In Princely State Of Dir By Nawab Shah Jehan Khan
نوابِ دیر شاہ جہان (1960-1924) کے ریاستِ دیر کے عوام کے لئے بنائے گئے عجیب قوانین.
نواب ِ دیر شاہ جہان ,جس نے ریاست دیر پر 36 سالہ حکومت کی..اپنی دور حکومت کے دوران آپ نے اپنی ریاست دیر کی رعایا کو بُہت دبا کر رکھا.. آپکی طرز حکومت میں کُچھ اسطرح کے قوانین تھے
1....علمی پابندیاں...نواب شاہ جہان نے جدید تعلیم پر مکمل پابندی عائد کی, جو لوگ اپنے بچوں کو ریاست سے باہر تعلیم حاصل کرنے کے لئے بجھواتے اُنکوں ہمیشہ کے لئے ریاست سے نکالا جاتا.....
2. اُردو اور انگلش الفاظ بولنے پر سخت پابندی تھی. جو لوگ ( کنڑکو ڈبے) کو ماچس کی ڈبی یا ٹوکے کو ( کپڑا) کے نام سے پُکارتا . تو اُن لوگوں کو بُہت بےعزت کیا جاتا
3. ریاست دیر کے عوام کو بیرونی دنیا سے بےخبر رکھنے کے لئے نواب شاہ جہان نے ریڈیو کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی تھی. پوری ریاست دیر میں صرف نواب شاہ جہان کے پاس ریڈیو تھا.. نواب شاہ جہان کو جب 1960 میں حکومت پاکستان نے گرفتار کرکے لاہور کے گلبرگ ٹاؤن میں پُہنچا کر نظر بند کردیا. تو اُس کے بعد ,ریاست دیر میں پہلا ریڈیو نواب شاہ جہان کے ایک سابق تحصیلدار فضل غفور نے خریدا. ایک دن وہ یہ ریڈیو اپنے گھر سے باہر کُھلی میدان میں لے آئے. تو دور دراز سے لوگ اس انوکھی چیز کو دیکھنے کے لئے آنے لگے. کیونکہ پہلے اُن لوگوں نے ریڈیو کا استعمال نہیں کیا تھا اور نہ خاص دیکھا تھا
4.نواب شاہ جہان کے 36 سالہ دور اقتدار میں ریاست دیر میں شعر و شاعری پر مکمل پابندی تھی.. اُس زمانے میں دیر کے ایک مشہور شاعر بھٹئ جان کو شاعری کی وجہ سے نواب شاہ جہان نے ریاست سے نکالا تھا...
5.ریاستی دور میں ایسے ڈاکٹر پر جنکا تعلق دیر سے تھا, اُن پر بھی پابندی تھی ریاست میں ہسپتال بنانے پر مکمل پابندی تھی .
6. ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ نہ دینے کے علاوہ دیر حکومت اپنے باشندوں کو اخلاقی سند بھی نہیں دیتی تھی. جسکی وجہ سے ریاست سے باہر پڑھنے والوں کو بغیر اس سند کے حکومت پاکستان کی طرف سے نوکری نہیں مل سکتی تھی...
7. نواب شاہ جہان کے ڈر سے جو طلباء ملاکنڈ ایجنسی کے علاقے درگئی جاتے. تو اُنکے والدین جن کو نواب شاہ جہان کی طرف سے چھ روپے ماہانہ تنخواہ ملتی. اُس میں سے یہ والدین اپنے بچوں کو کُچھ نہیں بیجھ سکتے تھے اگر کبھی یہ والدین اپنے بچوں کو اناج وغیرہ بیھجنے کی کوشش کرتے, تو چکدرہ کے مقام پر نواب کے سپاہی یہ اناج اُن سے چھین لیتے ..
8.نواب شاہ جہان کے اکثر تحصلیدار ان پڑھ تھے, ریاست دیر کے نو تحصیلوں کا تحصیلدار علی گل زرین تحصیلدار بھی ان پڑھ ہونے کی وجہ سے سرکاری کاعذات پر دستخط کے بجائے انگوٹھا لگاتا.. لیکن ان سب تحصیلداروں میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ فضل غفور تحصیلدار تھے. جو چھٹی جماعت پاس تھے......
معاشی پابندیاں.....
1...نواب دیر شاہ جہان نے جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کی اور ریاست کے بیشتر جنگلات کو اپنی تحویل میں لے لیا...
2. نواب شاہ جہان نے ریاست کے ہر علاقے کے بازار کی جائداد خرید کر اپنی ذاتی جائداد بنائی. اور ہر دوکاندار سے ماہانہ چھ روپیہ کرایہ وصول کرنے لگا...
3.ریاست میں نیا کاروبار شروع کرنے کے لئے نواب شاہ جہان سے اجازت لینا ضروری تھا..
4. دوکاندار اپنی دوکانوں میں مصنوعات نواب شاہ جہان کی مرضی سے لانے کے پابند تھے..
5. نواب نے آزادانہ تجارت ختم کرکے ٹھکیدارانہ نظام قائم کیا. جسکے مطابق مختلف مصنوعات کے ٹھیکے دو درجن سے زیادہ ٹھکیداروں کو ملتے...
6.. چکدرہ کے مقام پر محصول چونگی قائم کی گئی. یہاں ریاست کو باہر سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس وصول کیا جاتا تھا...
7 ,کوئی بھی کسان اپنی گندم کی فصل ریاست سے باہر فروخت نہیں کرسکتا تھا .
8۔۔ نواب شاہ جہان نے ٹرانسپورٹ کا نظام قبضے میں لیکر اپنی بسیں خرید کر ٹرانسپورٹ کے لئے استعمال کرنا شروع کی۔ نواب نے ذاتی پٹرول پمپ تعمیر کئے........
تعمیراتی پابندیاں
1.نواب شاہ جہان نے دارالحکومت دیر خاص کے چاروں اطراف میں 5 کلومیٹر تک ایسے مقامات پر تعمیرات پر پابندی لگائی, جس سے نواب کے محل کا اندرنی حصہ نظر آتا تھا...
2. ریاست میں ٹین کے چادر اور سیمنٹ والی آبادی پر پابندی لگا دی گئی..
3۔۔ نواب نے عمدہ مکان بنانے, کندہ کاری کرنے, دو منزلہ عمارت بنانے. شیشہ لگانے, مکان پر بُرج تعمیر کرنے پر سخت پابندیاں عائد کی.. ریاست دیر کی حکومت کی طرف سے یہ حُکم بھی جاری ہوا. کہ کوئی شخص بھی اپنے گھر کی بیرونی دیواروں کو سُفید چُونا نہیں دے گا
رہن سہن کی پابندیاں
1... نواب نے ریاست سوات کی مصنوعات پر بھی پابندی لگائی. یہاں تک کہ کوئی بھی شخص نواب شاہ جہان کے خوف سے سوات کا بنا ہوا جوتا یا کمبل نہیں استعمال کرسکتا تھا....
2.. فیشن اور بناؤ سنگار پر مکمل پابندی تھی
3. سُفید کپڑوں کے پہننے پر مکمل پابندی تھی....
4,..ریاست میں سر پر ٹوپی پہننا لازمی تھا..
5...نوجوانوں کے لئے بڑے بال رکھنے , فیشن کرنے ٹوپی ترچھی رکھنے ,یا بالوں کو تیل دیکر ننگے سر گُھومنے پر مکمل پابندی تھی
منقول
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.