Reality Of Muslim Scientists Exposed By Parwez Hoodbhai. Urdu Article about Muslim Scientists.
” جب عربوں نے ایران، شام، مصر، شمالی افریقہ اور ہسپانیہ کے ملک فتح کیے تو ان قدیم تمدنوں کی علمی، فنی، سیاسی اور اقتصادی روایات ان کو ورثے میں ملیں۔ ان تمدنوں کو انسان کے زمانہ جاہلیت سے تعبیر کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ہمارے مورخین تاریخ تمدن سے ناآشنا ہیں یا شائد انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ ان تمدنی روایات کا ذکر کیا گیا تو مسلمانوں کے کارنامے ماند پڑ جائیں گے“۔ ( اقبال کا علم الکلام)
” وہ چیز جسے ہم ”عرب تمدن“ کے نام سے یاد کرتے ہیں، اپنی ایجاد، اصولی ساخت، یا اہم نسلی خصوصیات یعنی کسی اعتبار سےبھی عربی نہ تھا۔ اس میں عربوں کا خالص حصہ لسانیات اور کسی حد تک الہیات میں تھا۔ ورنہ عربی خلافت کے تمام زمانے میں علم و تہذیب کے نمایاں مشعل بردار شامی، مصری، ایرانی وغیرہ نظر آتے ہیں۔ جو یا مسلمان ہو گئے تھے یا یہودی اور نصرانی رہے اور عربوں کی حکومت میں اس طرح کی خدمات انجام دیں جیسے فاتح رومیوں کے زیرنگین آ کر یونانیوں نے کی تھیں۔ عرب کے اسلامی تمدن کی تہہ وہ ارامی اور ایرانی تمدن تھا جس پر یونانیت کا رنگ چڑھا ہوا تھا اور جس نے خلافت کے زیر سایہ فروغ پایا اور زبان عربی کو اظہار کا ذریعہ بنایا۔ دوسرے معنی میں اسے ابتدائی سامی تمدن کا منطقی سلسلہ کہنا چاہیے۔ جس کا آغاز بہت پہلے ” ہلال خصیب“ میں ہوا تھا اور اہل اشوریہ، بابل، فنیقیہ، آرامی اور یہودیوں نے اسے ترقی دی تھی“۔ (تاریخ ملّت عربی، فلپ حِتّی)
عربوں کا علم و فن سے کس قدر تعلق تھا اس کے متعلق ابن خلدون لکھتے ہیں
”عرب تہذیب و تمدن کے دشمن ہیں، اور دنیائے اسلام میں اہل عجم علوم و فنون کے حامل ہوئے ہیں“۔
اسی بات کی بازگشت ہمیں سعودی شوریٰ کونسل کے ایک اصلاح پسند رکن ابراہیم البوليحي کے بیان میں بھی سنائی دیتی ہے۔ جو ابن رشد ، ابن الہیثم، ابن سینا، الرازی، الکندی، الخوارزمی، اور الفارابی جیسے ناموں کی فلسفہ اور سائنس کے میدان میں خدمات کے حوالے سے یہ کہتے ہیں۔
”ان خدمات میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں ہے، اور ان غیر معمولی لوگوں کا تعلق عرب ثقافت سے نہیں بلکہ یونانی ثقافت سے تھا۔ وہ ہمارے مرکزی دھارے سے باہر تھے۔ ہم نے اُن کے ساتھ بیرونی عناصر جیسا سلوک کیا۔ چنانچہ ہم اُن پر فخر کرنے میں حق بجانب نہیں ہیں کیونکہ ہم نے انہیں رد کیا اور ان کے خیالات کے خلاف محاذ آرا رہے۔ اس کے برعکس یورپ نے اُن سے سیکھا اور اُن کے علم سے فائدہ اٹھایا کیونکہ یہ یونانی ثقافت کی توسیع تھی جو مغربی تہذیب کی بنیاد ہے“
” لندن سے سعودی امداد سے شائع ہونے والے رسالے نے کھل کر یہ الزام تراشی کی کہ ابن الہیثم اور اس کی مانند دیگر مسلمان عقلیت پسندوں نے جو کچھ کیا وہ ”یونانی نظریات کا قدرتی اور منطقی نتیجہ تھا“۔ اس لیے یہ کوئی تعجب خیز بات نہیں ہے کہ وہ (ابن الہیثم) مذہب سے منکر کافر سمجھا جاتا تھا اور مسلم دنیا اس کو تقریباً کلی طور پر فراموش کر چکی ہے“۔ (مسلمان اور سائنس از پرویز ہود بھائی)
Reality Of Muslim Scientists Exposed By Parwez Hoodbhai. Urdu Article about Muslim Scientists.
Ibni Rushd, Avicena, Al Khwarzami and Others by Parveez Hoodbhai. Urdu blog about Muslims and Scientist.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.