Quaid E Azam Photo Was Opposed by Ullema On 100 Rupees Currency Notes in 1957.
Research By Uzair Salar.
یہ 24 دسمبر 1957 کا واقعہ ہے جب سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پہلی مرتبہ سو روپے مالیت کا ایسا کرنسی نوٹ جاری کیا جس پر بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصویر چھپی ہوئی تھی
علماء نے اس حکومتی اقدام کو مسلمانوں کے جذبات کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتہائی غیر اسلامی طریقہ‘ ہے۔
تفصیلات
یہ کرنسی نوٹ بیک وقت کراچی، لاہور اور ڈھاکہ (موجودہ بنگلہ دیش) سے جاری ہوئے تھے۔ اس نوٹ پر سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اس وقت کے گورنر عبدالقادر کے دستخط تھے جو اُردو زبان میں کیے گئے تھے۔ یہ پاکستان کے پہلے کرنسی نوٹ تھے جن پر کوئی انسانی تصویر شائع ہوئی تھی۔
محمد علی جناح کی تصویر والے اس کرنسی نوٹ کے جاری ہونے کے بعد علما اور دیگر افراد کی جانب سے شدید ردعمل بھی دیکھنے میں آیا تھا
اس سلسلے کی پہلی خبر 30 دسمبر 1957 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی۔ صدر مرکزی جمعیت علمائے پاکستان مولانا عبدالحامد بدایونی نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان کی زندگی میں ڈاک کے ٹکٹ پر اُن کی تصویر شائع کرنے کے معاملے پر مسئلہ پیدا ہوا تھا اور بانی پاکستان نے اس عمل کو ناپسند کیا تھا
ان کے مطابق بانی پاکستان نے اپنی زندگی میں یہی مناسب سمجھا تھا کہ ڈاک ٹکٹوں پر چاند تارے یا کسی مشہور پاکستانی عمارت کی تصویر دی جائے
اسی طرح کُل پاکستان دستور پارٹی کے صدر مولانا اسد القادری نے تمام ’اسلام پسند عوام‘ سے اپیل کی کہ وہ ایسے کرنسی نوٹوں کا بائیکاٹ کریں جن پر بانی پاکستان کی تصویر ہو تاکہ حکام کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ جاری کردہ نوٹ واپس لیں
انھوں نے اس حکومتی اقدام کو مسلمانوں کے جذبات کی توہین کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتہائی غیر اسلامی طریقہ‘ ہے۔ انھوں نے صدر اسکندر مرزا اور وزیر مالیات سے اپیل کی کہ وہ عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے ان نوٹوں کو واپس لے لیں
اسی خبر می مرکزی جمعیت علمائے اسلام کے نائب صدر مولانا مفتی محمد شفیع کا بیان بھی شائع ہوا جس میں انھوں نے کہا کہ 25 دسمبر کو بانی پاکستان کے یوم پیدائش کے موقع پر بازاروں میں سو روپے کا نیا نوٹ محمد علی جناح کی تصویر کے ساتھ رائج کیا گیا ہے اور اسے بانی پاکستان کی یاد منانا قرار دیا جا رہا ہے۔
’انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ قائداعظم اور پاکستان، آج کل نادان دوستوں یا دانا دشمنوں کے ہاتھوں ایسے مظلوم ہیں کہ ان کی ایک ایک یادگار کو چن چن کر مٹایا جا رہا ہے اور ستم ظریفی یہ کہ یہ سب کچھ انھیں کا نام لے کر کیا جا رہا ہے
مولانا مفتی محمد شفیع کے مطابق بانی پاکستان اپنی فطرت و طبیعت میں جمہوری نظام کے خوگر تھے اور پاکستان میں اس نظام کو جاری کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے تھے۔ ان کو ’قائد اعظم‘ کہنے والوں نے ہی دس سال کے عرصے میں قصر جمہوریت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے، ہماری پارلیمنٹ اور گورنمنٹ سازشوں کا گہوارہ بن کر رہ گئی ہے۔
اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’قائداعظم کی نیکیوں میں ایک بڑی نیکی یہ بھی تھی کہ انھوں نے پاکستانی سکے پر اپنی یا کسی اور کی تصویر کو ثبت کرنا پسند نہیں کیا بلکہ اُن کے سامنے جب کسی نے یہ تجویز پیش کی تو انھوں نے اسے سختی سے رد کر دیا، جو ان کا نہایت حکیمانہ اور تعلیمات اسلام کے عین مطابق اقدام تھا اور دوسرے اسلامی ممالک کے لیے قابل تقلید عمل تھا۔
’اُن کی حیات میں اور اس کے بعد بھی آج تک ان کی یہ سنت حسنہ قائم رہی مگر آج ان کے یوم پیدائش پر اُنہی قائداعظم کے فدائیوں نے آخر کار اس کو بھی رخصت کر دیا اور سو روپے کے نئے نوٹ پر قائد اعظم کی تصویر چھاپ کر گویا قائد اعظم اور پاکستان کی بڑی خدمت انجام دی
اخبارات کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ کرنسی نوٹ پر قائداعظم کی تصویر کی اشاعت پر صرف دینی حلقے ہی معترض نہیں تھے بلکہ اس مہم میں اُن کا ساتھ دینے والوں میں تاجر حضرات بھی شامل تھے۔
Pashto Times
Ullema Opposed Pictures on Pakistani bank notes in 1950s and called it haram as per Islam. Uzair Salar Research about 100 PKR bank notes, Quaid E Azam Picture on it.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.