Wazan Aur Hum Pashtun. Urdu Satire by Arif Khattak.
وزن اور ہم پشتون
عارف خٹک کی فکاہیہ مضمون
ہم پشتون ہمیشہ وزن، خواہ وہ جسمانی ہو یا روحانی، کیلئے مورد الزام ٹھہرائے جاتے ہیں کہ ہمیشہ بھاری چیزوں کو پشتون کے کاندھوں پر ڈالا جاتا ہے. جیسے دھشت گردی کا بھاری پھتر ھمارے منہ پر مارا جاتا ہے حالانکہ مارنے کیلئے اور بھی جواز ہیں
ہم پشتون فطرتا، فطرت پسند واقع ہوئے ہیں۔ کوئٹہ کا فرید خان کاکڑ کراچی میں گھاس کا پانچ بائی پانچ فٹ کی کوئی قطعہ اراضی دیکھ لیتا ہے تو فورا چادر بچھا کر "یا قربان" کا ٹپہ الاپ کر اپنی سو کلو محبوبہ شرین جانہ کو یاد کرکے آبدیدہ ہوجاتا ہے
ہمارے اپنے والد محترم نے ہمیں ماسکو وداع کرتے ہوئے ایک نصیحت کی تھی کہ بیٹا اگر دوستی کرنی ہو تو کسی "مرد لڑکی" سے کرو. اب اپ سوچیں گے کہ مرد لڑکی کیا بلا ہے؟ تو جناب مرد لڑکی ہمارے پشتون معاشرے میں اس لڑکی کو کہا جاتا ہے جس کا وزن کم ازکم اسی کلو تو ہو ورنہ نہ ہو. اسی کلو سے کم لڑکی کو ہم لڑکی کہتے ہیں جو ایک پشتون دوشیزہ کیلئے ناقابل برداشت ہے کہ "لڑکی" کہہ کر اس کی توہین کی جائے۔مبادا برداشت کربھی لے تو وہ پشتون نہیں ہے اور ایسی لڑکی کیلئے ہمارے پشتو میں ایک بہت برا لفظ ہے..
ھماری پشتون مائیں جب اپنے بیٹے کیلئے دلہن ڈھونڈتی ہیں تو اس کا مطمع نظر ایک چھ فٹ کی پہلوان لڑکی ہوتی ہے۔ لڑکی کا فیگر اگر مسرت شاہین جیسا ہے تو بنا دیکھے رشتہ ڈن ہوجاتا ہے۔ ہمارے گاوں میں شیر محمد خان نے اپنی پرانی بیوی کو یہ کہہ کر فارغ کردیا کہ گھر کی خواتین میں اس کا وزن نہ ہونے کے برابر تھا۔
ہمارے خٹک قبیلے میں پچھلے دنوں ایک پی ایچ ڈی مریل لڑکی کا رشتہ مبلغ دو لاکھ روپے میں ہوا اور ایک ان پڑھ گنوار پچانوے کلو لڑکی کی بولی دس لاکھ میں لگ گئی۔ ( یاد رہے ہمارے ہاں رشتہ پکا ہونے بعد حق مہر فریقین کی باہمی رضامندی کے بعد لڑکی کے والد کو دیا جاتا ہے کہ وہ اس سے اپنی لڑکی کیلئے کچھ خریدیں………… یا اپنے لئے کچھ خریدیں)
میرا چھوٹا بیٹا کسی عورت کے گود میں جاتا ہے تو وزن دیکھ کر جاتا ہے اگر عورت بس عورت ہے تو منہ مڑ لیتا ہے اگر وزنی ہے تو اس عورت میں اسے اپنی ماں کا عکس نظر آجاتا ہے اور کھلکھلا کر سامنے والی کی گود میں پھلانگ جاتا ہے. یہ الگ بات ھے اسوقت میرے اپنے احساسات بھی میرے بیٹے والے ہوتے ہیں…….. میرا دوست ملک وزیر خان فرماتے ہیں کہ اگر پشتونوں کی ماں وزنی نہ ہو تو ممتا بھی ادھوری محسوس ہوتی ہے.
آپ مانیں یا نہ مانیں ہم پشتونوں کو یہ سوچ باجی مسرت شاہین نے دی ہے جب کوئی دس سالہ بچہ ایک مونچھوں والے بندے کے سامنے ایک سو تیس کلو کی ہیروئن ناچتی ہوئی دیکھے اور اسکے ابا اس بچے کے سامنے ایک سو چالیس کلو کی خاتون کے نخرے اٹھا رہا ہو تو ایمان سے بتائیں اسکی اپنی فنٹاسی کیا ہوگی؟۔ مشرخوشحال خان خٹک کی لاتعداد بیویاں تھیں مگر سب سے زیادہ محبت اس نے گل مینہ نامی بیوی سے کی تھی جسکا وزن بقول مورخ کے ایک بھینس کے برابر تھا. شیرشاہ سوری کی تاریخ بھی ہمیں یہی کچھ بتاتی ہے۔ تب ہم سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ کیا اس وقت بھی مسرت شاہین موجود تھی؟۔
قبلہ یوسفی مرحوم کہتے ہیں کہ مرد کو بھری بھری عورت زیادہ پسند ہوتی ہے۔بلکہ ہم تو مردوں کے اس قبیلے سے ہیں جو اخبار میں دو چشمی "ھ" دیکھ کر بھی پانی پانی ہوجاتے ہیں۔
عارف خٹک
Pashto Times Urdu Blog.
Wazan Aur Hum Pashtun. Urdu Satire by Arif Khattak. Urdu Funny Articles about Weight and Pashtuns. Arif Khattak Article.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.