Insaf Sehat Health Card Reality Exposed By Najam Wali Khan.
What And How Sehat Insaf Card Is Used For Corruption?
صحت انصاف (ہیلتھ) کارڈ کیا ہے؟
اس کا ظاہری چہرہ یہ ہے کہ ہر گھر کے سربراہ کے پاس ساڑھے سات لاکھ کے لگ بھگ روپے ہیں جن سے وہ فیملی کا علاج کروا سکتا ہے، یہ چہرہ خوشنما ہے، متاثر کن ہے کہ اب وہ پرائیویٹ ہسپتال بھی غریب کی دسترس میں ہیں جنہیں وہ پہلے افورڈ نہیں کر سکتا تھا۔
مگر ایک لمحہ ٹھہرئیے، اس پر او پی ڈی نہیں یعنی نوے فیصد سے زائد مریض ویسے ہی آوٹ ہو گئے جو ہسپتال میں داخل نہیں ہوتے۔ وہ علاج کہاں سے اور کیسے کروائیں گے کہ جب حکومت انشورنس کمپنیوں کو 400 ارب دے دے گی تو صحت کا روایتی انفراسٹرکچر چلانے کے لئے بجٹ کہاں سے لائے گی اور اس ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے، اوپن مارکیٹ کمپی ٹیشن اور افراط زر کی بنیاد پر، پرائیویٹ علاج مزید مہنگا ہو جائے گا۔
دوسرے، آپ کو ملنے والا سات یا دس لاکھ کسی وزیراعظم یا حکومتی پارٹی کا نہیں آپ کا پیسہ ہے۔ قومی خزانے سے پہلے اس سے سرکاری ہسپتالوں میں براہ راست اچھا یا برا علاج ملتا تھا۔ یہ کامن سینس کی بات ہے کہ اب یہ پیسہ پہلے انشورنس کمپنی کے ٹھیکیدار کے پاس جائے گا جس میں سے وہ اپنا حصہ رکھنے کے بعد ہی آپ کا علاج کروائے گا۔
ایک طرف انشورنس کمپنی اور کرپٹ ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے جعلی بل بنیں گے اور فراڈئیے لوٹیں گے دوسری طرف ٹھیکیدار کی بچت یہی ہو گی کہ وہ مستحق مریضوں کے جائز بلز پر بھی اعتراض لگائے۔ قابل غور بات ہے کہ پہلے جو بھی خرچ ہوتا تھا براہ راست ہوتا تھا اب اس کا ایک اور لیگل پارٹنر بنا لیا گیا ہے۔
تیسرا قومی نقصان یہ ہو گا کہ ستر برسوں میں اب تک بنایا گیا صحت کا اچھا یا برا سرکاری انفراسٹرکچر تباہ ہو جائے گا جو کئی سو کھرب مالیت کا ہے اور جب دو چار برس بعد کوئی حکومت پریمیم کی رقم ادا نہیں کر پائے گی تو یہی پرائیویٹ سیکٹر اپنی خدمات روک دے گا مگر پیچھے سرکاری ہسپتال بھی موجود نہیں ہوں گے۔
چوتھا سوال یہ ہے کہ جن بیماریوں کا علاج ہیلتھ کارڈ پر دستیاب نہیں کیا وہ بیماریاں ہی نہیں ہیں یا ان کے مریض، مریض ہی نہیں ہیں؟ ستم تو یہ ہے کہ اس میں کورونا، ڈینگی جیسی وبائیں بھی شامل نہیں ہیں اور ٹیسٹ؟ بہت ساری بیماریوں میں دواوں سے مہنگے تو ٹیسٹ ہو جاتے ہیں۔
مجھے اس پر بھی جزوی اعتراض ہے کہ یہ کروڑ پتی کو بھی وہی مفت علاج دے رہا ہے یعنی اس سے بنیادی طور پر اشرافیہ کو نوازا جا رہا ہے جو پرائیویٹ علاج افورڈ کر سکتا ہے۔
پنجاب میں علاج اتنا ہی مشکل اور ناممکن ہونے جا رہا ہے جتنا خیبر پختونخوا میں ہو چکا اور وہاں کے مریضوں سے پنڈی سے لاہور اور ڈیرہ غازی خان کے ہسپتال تک بھرے پڑے ہیں۔ یہ یورپ کا وہ ماڈل جس کی وجہ سے تارکین وطن علاج وطن واپس آ کر ہی کرواتے ہیں۔
سادہ سا سوال یہ بھی ہے کہ اگر حکومت کے پاس انشورنس کمپنیوں کو صرف صحت کارڈ پر دینے کے لئے 400 ارب موجود ہے تو وہ، ملک چلانے کے نام پر، ایک ارب ڈالر کی قسط یعنی 180 ارب روپوں کے لئے ساڑھے تین سو ارب کے ٹیکس کیوں لگا رہی ہے، 200 ارب کے ترقیاتی منصوبے کیوں ختم کر رہی ہے؟ ۔۔۔ کچھ تو گڑبڑ ہے۔
مان لیجئے، تعلیم صحت پانی سڑکوں اور بجلی کی فراہمی حکومت کی ذمے داری ہے۔ تبدیلی اور سہولت کے اس اس خوش نما چہرے اور وقتی کامیابی کے پیچھے مکمل تباہی ہے مگر کچھ لوگ میک اپ سے لتھڑا یہ چہرہ دیکھ کر واہ واہ کر رہے ہیں۔ ان کے ہوش جلد ٹھکانے لگ جائیں گے جب یہ تبدیلی منہ دھو کے سامنے آئے گی بلکہ بہت ساری جگہوں پر آ چکی ہے۔
جذباتی مت ہوئیے پلیز ! 🙂
نجم ولی خان
Insaf Sehat Health Card Reality Exposed By Najam Wali Khan.
What And How Sehat Insaf Card Is Used For Corruption? Corruption In Insaf Health Card By Medical Insurance companies and private Hospitals. Urdu Info Article About Insaf Sehat Health Cards by PTI And Imran Khan.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.