Job Versus Business. Urdu Short Story. Bank Job Or Own Business.
By Shehzad Hussain
یہ آج سے پچیس تیس سال پہلے کی بات ہے۔ ہمارے محلے میں ایک چھوٹی سی بیکری ہوا کرتی جو مناسب چلا کرتی تھی۔ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ اکثر وہاں جایا کرتا تھا۔ ہم وہاں سے مختلف بیکری آئٹمز، انڈے، ڈبل روٹی وغیرہ خریدا کرتے تھے۔
والد صاحب ایک پرائیویٹ بینک میں اچھی پوسٹ پر تھے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ اچھی تنخواہ تھی۔ گاڑی وغیرہ سب ملی ہوئی تھی۔ گھر میں قدرے خوشحالی تھی
بیکری والے کا نام قادر بخش تھا۔ وہ معمولی سا پڑھا لکھا تھا۔ والد صاحب سے اس کی اچھی دعا سلام تھی۔
والد صاحب نہ صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے بلکہ تعلیم کی اہمیت پر بھی بہت زور دیا کرتے تھے۔ ہم بہن بھائیوں پر تعلیم کے حوالے سے بڑی سختی کیا کرتے تھے۔
قادر بخش کا پرسنل اکاؤنٹ والد صاحب کے بینک میں ہی کھلا ہوا تھا۔ وہ اپنے اکاؤنٹ سے متعلقہ معاملات والد صاحب سے ہی ڈسکس کیا کرتا تھا، ان ہی سے رہنمائی لیا کرتا تھا۔ والد صاحب اسے اکاؤنٹ کے حوالے سے مختلف معاملات میں گائیڈ کرتے جو وہ زرا مشکل سے سمجھ پاتا۔ تعلیم کی کمی اس کے آڑے آتی۔ والد صاحب کو یہ پہلو قدرے ناگوار گزرتا تھا
بہرحال،
کچھ سالوں بعد قادر بخش بیکری پر اپنے کم سن بیٹے، عادل کو بھی ساتھ بٹھانے لگا۔ عادل اکثر اپنی کتابیں ساتھ لیے بیکری پر بیٹھتا اور اپنے باپ کا ہاتھ بٹاتا۔ تھوڑی بہت فرصت ملتی تو کتابوں پر بھی نظر دوڑا لیا کرتا
بیکری کی وجہ سے اس کی پڑھائی کافی ڈسٹرب رہتی جو کہ ظاہری بات تھی۔ یہ بات والد صاحب بھی نوٹ کرتے اور اکثر قادر بخش کی سرزنش کرتے کہ بچے کا مستقبل دکان کے چکر میں خراب ہورہا ہے۔ قادر بخش یہ سب سنتا اور مسکین سی صورت بنا کر کہہ دیا کرتا کہ عادل نے آگے چل کر اسی دکان کو ہی سنبھالنا ہے، کیا کیجیے۔۔۔
اس کی یہ بات سن کر والد صاحب چڑ سے جاتے لیکن کیا کہہ سکتے تھے
اس کا بیٹا، اس کی دکان، اس کی مرضی۔۔۔۔۔
خیر،
یوں ہی کئی ماہ و سال بیت گئے۔ والد صاحب نے میری تعلیم پر خاص توجہ دی۔ میں نے امتیازی نمبروں سے گریجویشن کی۔ اس کے بعد مجھے اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ بھیج دیا گیا۔ وہاں سے میں نے ایم بی اے کی ڈگری لی اور پاکستان واپس آگیا
یہاں آتے ہی مجھے ایک بڑے پرائیویٹ بینک میں اچھی پوزیشن پر نوکری مل گئی۔ میری ماہانہ تنخواہ ساڑھے تین لاکھ روپے طے ہوئی۔ بینک کی طرف سے لگژری گاڑی بمعہ فیول ملی ہوئی تھی۔ ہاؤس رینٹ الگ ملتا تھا۔ زندگی بہت خوشحال تھی اور ٹھاٹھ باٹ سے گزرہی تھی
آج جب سوٹڈ بوٹڈ ہوکر اپنی بینک maintained کار میں برانچ پہنچتا ہوں اور سارا اسٹاف مجھے عزت سے سلام کرتا ہے تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ والد صاحب کی سوچ اور پلاننگ بالکل درست تھی ورنہ آج میں بھی کسی بیکری پر بیٹھا گاہکوں کو 1 درجن انڈے یا ڈبل روٹی باندھ کر دے رہا ہوتا
والد صاحب کہتے تھے زندگی اسی کا نام ہے۔ کچھ آگے نکل جاتے ہیں، کچھ زندگی کی دوڑ میں کاؤنٹر کے پیچھے بیٹھے انڈے بیچتے رہ جاتے ہیں
بہرحال،
کچھ دن گزرے کے ایک صاحب بینک میں بزنس اکاؤنٹ کھولنے آفس میں تشریف لائے۔ شکل کچھ جانی پہچانی تھی۔ جب نام دریافت کیا تو پتا چلا یہ وہی بیکری والا عادل ہے۔ کافی گرمجوشی سے ملے۔ حال احوال کا تبادلہ ہوا۔ میرا آفس، میرا لباس اور عملے کا پروٹوکول دیکھ کر سمجھ گیا کہ میں یہاں اعلیٰ عہدے پر ہوں۔ میرا انداز بھی شاہانہ سا ہوگیا۔
اس کا انداز، اس کا لباس آج بھی عام سا تھا۔ ایک بیکری والے کی بھلا کیا شخصیت ہوسکتی ہے؟
خیر،
ابتدائی دعا سلام کے بعد عادل نے بتایا کہ اپنی بیکریوں کا بزنس اکاؤنٹ کھولنا ہے۔ میں نے سب ضروری معلومات لے کر، اکاؤنٹ پراسس کروا دیا۔ عادل مصافحہ کرکے رخصت ہوگیا
اس کی دی گئی معلومات کے مطابق، اس کی بیکری کی شہر میں کئی برانچز کھل چکی ہیں جن کا کل ماہانہ ریوینیو 1 کروڑ سے اوپر ہے۔ تنخواہوں اور دوسرے اخراجات کی مد میں لاکھوں کی ماہانہ ادائیگی ہوتی ہے۔ اس کا بھی اکاؤنٹ کھلوانا چاہتا ہے۔۔۔۔
میرے اندر ایک گہری خاموشی تھی۔ میں اپنے آپ سے بھی نہیں بول رہا تھا
واقعی،
والد صاحب صحیح کہتے تھے۔ کچھ لوگ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔!!!!
.
(مختصر افسانہ)
Urdu Short Story about Job and Business Comparison. MBA Jobs In Banks Or Doing Business. Urdu Motivational Story About Job And Business Comparison. Urdu Tech Blogs. Urdu Business Success Story.
What To Do? Job Or Business. Urdu Article about Job Or Business.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.