John Elia About Killing In The Name Of Religion In Farnood. Urdu Blog
یہ لوگ کون ہیں جو ایک دوسرے کوقتل کر ڈالتے ہیں اور قتل کرنے والے ہمیشہ
مذہب ہی کے قبیلے سے کیوں اٹھتے ہیں۔ یہاں ہمیں ذرا کچھ دیر رک کر سوچنا چاہیے۔شہروں اور شہریتوں کی تاریخ میں دو چیزیں ایک دوسرے کی حریف رہتی ہیں لیکن عقل اور عقیده یا فلسفہ اور مذہب۔ ہم دیکھتے ہیں کے عقل اور فلسفے کے لوگ بھی ایک دوسرے قتل نہیں
کرتے۔ افلاطون اور دیمقراطیس کے گروہ بھی ایک دوسرے سے نہیں ٹکرائے ۔ فارابی کے مکتبہ خیال نے شیخ شہاب الدین سہروردی کی خانقاہ کے مفکروں پر کبھی حملہ نہیں کیا
اتھینس کی ہیکل کے دروازے سے کھبی کوئی ایسا ہجوم نہیں نکلا جس نے انسانوں کی گردنیں اڑا دی ہوں اور شہروں کو آگ لگادی ہو۔ فتنہ و فساد کی آگ ہمیشہ مذہبی فرقوں کے درمیان
ہی کیوں بھڑکتی ہے؟
یہ ایک سوال ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کا جواب دیا جائے۔ ہمیں اندازہ ہے کہ یہ کوئی خوش گوار سوال ہرگز نہیں ہے۔ یہ وہ موضوع ہے جس پر جرم وگناہ کی مہر ثبت کر دی گئی ہے اور یہ ایک ایسی بات ہے جس کون کر ہماری بستیوں کے لوگ برہم ہو جاتے ہیں
پر مشکل یہ ہے کہ ہم نے لوگوں کو خوش کرنے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی۔ ہم نے تلخ کلام ہیں اور صدیوں سے اس پر قانع بھی اور جب ایسا ہے تو پھر ہم اپنی تلخ کلامی سے باز بھی نہیں آٸیں گے
جون ایلیا
فرنود
John Elia About Killing In The Name Of Religion In Farnood. Urdu Blog. John Elia Urdu Article about Killing of humans for religions.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.