Vladimir Lenin. Urdu Article About Lenin Life And Works.
ولادیمیرالیچ لینن پیدائشی نام ولادیمیر الیچ الیانوف تھا اور اس کا فرضی نام وی آئی لینن تھا جسے آج بھی دنیا لینن کی نام سے یاد کرتے ہیں، لینن 22 اپریل 1870ء میں سمبرسک میں پیدا ہوئے جو دریائے وولگا کے کنارے آباد ہے لینن روسی انقلابی اشتراکی سیاست دان اکتوبر کے انقلاب کے رہنما اور 1922ء روسی سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کے پہلے رہنما تھے ٹائم میگزین نامی جریدے نے انہیں بیسویں صدی کے 100 بااثر افراد میں سے ایک قرار دیا نظریہ مارکس میں ان کے حصہ کو نظریہ لینن کہا جاتا ہے لینن روسی سلطنت کے شہر سمبرسک (جس کا نام تبدیل کرکے الیانوسک کر دیا گیا) میں الیا نکولائیوچ اور ماریا ایلکزینڈرونا الیانووا کے گھر پیدا ہوئے ان کے والد تعلیم کے شعبہ میں ایک کامیاب روسی اہلکار تھے1886ء میں ان کے والد دماغی شریانوں کے پھٹنے سے انتقال کر گئے
مئی 1887ء میں جب لینن سترہ سال کے تھے تو ان کے بھائی الیگزینڈر کو تسار الیگزینڈر سوم پر ہونے والے قاتلانہ حملہ کے منصوبہ میں شامل ہونے کے شبہ میں گرفتار کر کے دہشت گردی کے الزام میں پھانسی دے دی گئی اور ان کی بہن اینا جو گرفتاری کے وقت اپنے بھائی کے ساتھ تھیں کو ملک بدر کر کے ان کو کوکشکینو بھیج دیا گیا جو کازان سے 255 میل دور ہے اس واقعہ نے لینن کو باغی بنا دیا، سویت حکومت کی ان پر لکھی سوانح حیات میں ان واقعات کو ان کی انقلابی سوچ کا مرکز تحریر کیا ہے اس سال جامعہ کازان میں ان کا داخلہ ان کے ذہن میں مچے جذباتی خلفشار کو نماہاں کرتا ہے پیوٹر بیلوسو کی مشہور تصویر وی ول فالو اے ڈفرنٹ پاتھ (جو سوویت کتب میں لاکھوں کی تعداد میں چھپی) میں لینن اور اس کی ماں کو ان کے بڑے بھائی کے غم میں نڈھال دکھایا گیا ہے یہ فقرہ ہم ایک مختلف راستہ اختیار کریں گے لینن کی انقلابی سوچ کو لاقانونیت اور انفرادیت کی جگہ مارکس کے فلسفہ کی پیروی کرنے کی نشان دہی کرتی ہے مارکس فلسفہ کی حمایت میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے پر وہ گرفتار بھی ہوئے اپنے سیاسی نظریات کیوجہ سے انہیں جامعہ کازان سے خارج کر دیا گیا مگر انہوں نہ انفرادی طور پر اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا اور اس دوران میں کارل مارکس کی کتاب داس کیپیٹل سے روشناس ہوئے انہیں بعد میں جامع سینٹ پیٹرزبرگ میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی اور انہوں نے 1891ء میں محاماہ (انجمنِ وکلا) میں شمولیت اختیار کی جنوری 1892ء میں اول درجہ میں قانون کی سند حاصل کی انہوں نے لاطینی اور یونانی زبان پر عبور حاصل کیا اور اس کے علاوہ انگریزی، جرمن اور فرانسیسی زبانیں بھی سیکھیں مگر انگریزی اور فرانسیسی میں ان کی صلاحینیں محدود تھیں اور اس کے لیے انیسا آرمند سے فرانسیسی اور (1917ء میں) انگریزی مکالمہ ترجمہ کرانے میں مدد لیتے تھے اسی سال انہوں نے جینیوا میں ”ایس ایں راوچ“ کو خط میں لکھا میں فرانسیسی میں تقریر کرنے سے قاصر ہوں
لینن نے کچھ سالوں تک سمارا (دریائے وولگا کی ایک بندرگاہ میں وکالت کی، پھر 1893ء میں سینٹ پیٹرزبرگ آئے یہاں وکالت کی جگہ انہوں نے ایک مقامی مارکسی جماعت کے ساتھ انقلابی سرگرمیوں میں مصروف ہو گئے سات دسمبر 1895ء میں لینن کو گرفتار کر لیا گیا اور چودہ مہینے بعد رہائی کے بعد سُشینسکوئے، سائئبیریا بھیج دیا وہاں ان کی ملاقات معروف مارکسی ہستیوں سے ہوئی جن میں گیورگی پلیخانوو بھی تھے جنہوں نے روس میں اشراکیت کو متعارف کرایا
جولائی 1898ء میں لینن نے اشتراکی کارکن نادیزدہ کرپسکایا سے شادی کی اور اپریل 1899ء میں ان کی کتاب روس میں اشتراکیت کا ارتقا T
he development of Socialism in Russia
شائع ہوئی 1900ء میں اپنی جلاوطنی کے خاتمہ پر انہوں نے روس اور یورپ کے دیگر ممالک میں دوبارہ سفر کنا شروع کیا لینن زیورخ، جینیوا، میونخ، پراگ، ویانا، مانچسٹر اور لندن میں قیام پزیر رہے اور اسی دوران میں جولیس مارٹوو کیساتھ ”اسکرا“ ''Iskra'' (جس کے معانی چنگاری کے ہیں) نامی اخبار نکالا، مارٹوو بعد میں ان کے حریف بنے انہوں نے مستقبل کے جمہوریت پسند حامیوں کی تلاش میں انقلاب پر کئی اور کتب اور مکالمے لکھے لینن نے کئی عرفیت استعمال کیں مگر آخر میں لینن پر اکتفا لیا مکمل شکل مین این لینن (مغربی اخبارات نے این لینن سے ان کا نام نکولائی لینن فرض کرلیا جو غلط ہے اور روس میں انہیں کبھی اس نام سے نہیں جانا گیا، خود لینن نے کبھی یہ عرفیت استعمال نہیں کی لینن روسی اشتراکی جمہوری مزدور جماعت (RSDLP) کے سرگرم کارکن تھے اور 1903ء بالشویک کو لے کر مینشیوک سے الگ ہوگئے جماعت میں شمولیت کے لیے ہمدردوں کی جگہ محض انقلاب پسندوں کا انتخاب لازمی قرار دینے کی رائے شماری میں مینشیوک کی ہار پر ان کے نام بالشویک یعنی اکثریت اور مینشیوک یعنی اقلیت پڑے اس تقسیم کو لینن کے کتابچہ کیا کرنا چاہئے
(1901–1902)
What is to be done
نے متحرک کیا جس میں انقلاب کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا کہا جاتا ہے کہ قبل از انقلاب یہ اہم ترین کتابچہ تھا لینن نے اس سلسلہ میں کہا کے ہر پانچ میں سے تین کارکنوں نے یا تو یہ خود پڑہا ہے یا کسی سے سنا ہے..
نومبر 1905ء میں جلاوطنی سے 1905 کے روسی انقلاب کے لیے روس واپس آئے 1906 میں RSDLPP کی صدارت کے لیے میتخب ہوئے، اس دوران میں روس اور فن لینڈ کے بیچ کئی چکر لگائے مگر دسمبر 1907 میں انقلابی مہم کو تساری اختیاریوں نے دبا دیا اور لینن ایک بار پھر یورپ واپس آ گئے 1917 کے انقلاب تک انہوں نے بیشتر وقت یورپ میں گزارا اور غربت کے باوجود سیاسی تحریریں جاری رکھیں
اشتراکی انقلاب پر ہونے والے فلسفانہ مباحثوں کے جواب میں 1909 میں مادہ پرستی اور اتالیق تنقید لکھا جو مارکسی لیننی فلسفہ کی بنیاد بنا لینن نے اپنا یورپی سفر جاری رکھا اور کئی اشتراکی اجتماع اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف رہے، جس میں 1912 کی پراگ جماعتی اجلاس شامل ہیں انیسا آرمنڈ نے روس سے پیرس منتقل ہونے کے بعد لینن سمیت کئی اور بلکل بالشویکوں سے ملاقات کی، کہا جاتا ہے کے لینن اور ان کے بیچ محبت کے جذبات تھے مگر اس کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا ہیں..
1914
ء میں پہلی جنگِ عظیم کے ابتدا میں یورپ کی تمام بڑی جمہوری اشتراکی جماعتوں (جو خود کو مارکسی نظریہ کا حامل کہتی تھیں اور ان میں کارل کاٹسکی جیسے ماہر اشتراکیات شامل تھے) کا جنگی مہم جوئ میں اپنے ملک کی حمایت سے لینن کو یہ جان کر شدید دھچکا لگا اور انہوں نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کے جرمن جمہوری اشتراکی جماعت نے جنگ کے حق میں رائے دی اس واقعہ سے بین الاقوامی دوم جو ایسی کئی جماعتوں سے مل کر بنی تھی پاش پاش ہو گئی لینن (جنگ ان کے مطابق اونچے طبقہ کی لڑائی میں مزدوروں اور کسانوں کا استعمال ہے) یے جو نقطۂ نظر اختیار کیا اس کے حساب سے یہ ”سامراجی جنگیں“ طبقاتی خانہ جنگی کی صورت اختیار کر لیں گی جنگ چھڑنے کے بعد لینن کو آسٹریائی حکومت نے پورونن نامی شہر میں روکے رکھا پانچ ستمبر 1914ء میں لینن غیر جانبدار سوئٹزرلینڈ آ گئے، پہلے برن میں رہے پھر زیورخ آ گئے 1915ء میں سوئٹزرلینڈ میں جنگ کے خلاف ہونے والے زمروالڈ اجلاس میں شریک ہوئے لینن اس اجلاس میں زمروالڈ کے بائیں اقلیتی حصّہ کی نمائندگی کی، مگر اجلاس میں شامل اکثریتی امن پسندوں کو اس سامراجی جنگ کو طبقاتی جنگ میں بدلنے کے نظریہ کو منوانے میں ناکام رہے۔ اگلے سال سوئٹزرلینڈ ہی کے شہر کینتھل میں (24-30 اپریل 1916ء) خلافِ جنگ اجلاس میں زمروالڈ کے بائیں بازو نے ایسی ہی قرارداد پیش کی مگر آخر میں مفاہمتی منشور پر سمجھوتا ہوا 1916ء میں زیورخ میں لینن نے اہم نظریاتی نسخہ سامراجیت، سرمایہ داری کی انتہا لکھا اس نسخہ میں دی گئی دلائل کے مطابق بینکوں کا انظمام اور صنعتوں میں اتحاد تِجّار، مالیاتی سرمایہ کاری کے بڑھنے کی بنیادی وجوہات ہیں۔ ان کے مطابق سرمایہ داری کی آخری مرحلہ میں زیادہ منافع کی تلاش میں سرمایہ برآمد ہو جاتا ہے اس کے نتیجہ میں دنیا بین الاقوامی اجارہ داروں اور یورپی ممالک (کی کاروباری مقاصد کے تحت دنیا کے بیشتر حصوں میں قائم شدہ بستیوں) کے درمیان میں بٹ کر رہ گئی ہے
1917
ء میں روس کے انقلابِ فروری اور تسار نکولس دوم
حکومت سے دستبردار ہونے کے بعد لینن نے اندازہ لگا لیا کے اب ان کا جلاد از جلد روس پہنچنا ضروری ہے، مگر جنگ عظیم کے دوران میں غیر جانبدار سوئٹزرلینڈ میں رہنے کیوجہ سے وہ حالات حاضرہ سے کٹ کر رہ گئے تھے۔ اس کے باوجود سوئس اشتراکی فرٹز پلاٹن جرمن حکومت کو لینن کو جرمنی کے راستے بند ٹرین میں لینن اور اس کے ساتھیوں کو سفر کرنے کی اجازت دے دی۔ جرمن حکومت کا اصل مقصد روس میں سیاسی تناؤ پیدا کرنا تھا تاکہ مشرقی سرحدوں پر جنگ بندی ہو جائے اور وہ مغربی اتّحادیوں کو شکست دے سکے۔ گرمنی سے نکلنے کے بعد لینن کشتی کے ذریعہ سوئڈن پہنچے اور باقی اسکینڈینیویا میں ان کے سفر کا بندوبست سوئیڈش اشتراکی اوٹو گرملند اور تور نرمن نے کیا۔
16 اپریل 1917ء میں لینن کی ٹرین کو فن لینڈ میں پیٹروگارڈ۔،[17] کے ریلوے اڈا پر ہنگامہ انگیز استقبالیہ ملا۔ انہوں نے فورا ہی بولشیوک تحریک کی کمان سنبھال لی اوراپریل مقالہ شائع کرایا[18] جو عارضی حکومت کے ساتھ غیر،صالحانہ مخلافت کا کھلا اعلان تھا۔ ابتدائی طور پر لینن نے اپنی جماعت کا جھکاؤ بائیں طرف رکھ کر اسے علٰحدہ رکھا۔ حالانکہ اس غیر مصالحتی رویہ سے بولشیوک ان لوگوں کا گھر بن جاتا جو عارضی حکومت کے فریبِ نظر سے باہر آتے اور اس کے علاوہ حزبِ اختلاف میں بیٹھنے کیوجہ سے بولشیوک پر حکومتی حکمتِ عملی کی تعمیل کرانے کی بھی کوئی ذمہ داری نہیں رہتی
اس دوران میں الیکزنڈر کیریننکی، گریگوری الیکسنسکی اور دوسرے مخالفین نے بولشیوک اور خاص طور پر لینن پر جرمن ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا جس کے جواب میں لیون ٹراٹسکی ایک نئے بولشیوک راہنماء نے 177 جولائی کو ایک دفائ تقریر میں جو کہا اس کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں،
ایک ناقابل برداشت فضاء قائم کردی گئی ہے، جس میں میرا اور آپ سب کا دم گھٹ رہا ہے لینن اور زنوویو پرغلیظ الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ لینن نے تیس سال انقلابی جنگ میں گزارے ہیں، میں نے بیس سال انسانی ظلم و زیادتی کیخلاف لڑے ہیں۔ اور ہم کچھ نییں بس جرمن فوجی مہم جوئی کی مزمت کرتے ہیں مجھے جرمن عدالت نے جرمن فوجی مہم جوئ کی مخالفت پر 8 مہیننہ جیل سنائی یہ سب جانتے ہیں۔ اس کمرے میں کسی کو حق نہیں کے وہ ہمیں جرمن کرائے کا ٹٹو کہے
جولائی کے دنوں کے ہنگاموں کے بعد دار الحکومت میں کارکنوں اور فوج کا حکومتی دستوں سے جھڑپوں کے بعد لینن جان بچانے فن لینڈ بھاگ گئے تاکہ کرینسکی ان کو گرفتار نا کرالے ان ہنگاموں میں بولشیوک کا کوئی ہاتھ نہیں تھا ابھی انقلاب کا صحیح وقت نہیں آیا تھا، لینن کے مطابق شہر میں کارکنان تیار بیٹھے تھے مگر ابھی کسانوں کی حمایت باقی تھی فن لینڈ کے مختصر قیام کے دوران میں انہوں نے اپنی کتاب مملکت اور انقلاب ختم کی، جس میں ایک نئی حکومتی ڈھانچے کا خیال پیش کیا جو مزدور یونین پر مبنی ہو اور اس کا انتخاب اور منسوخی بھی وہ ہی کریں۔ اگست میں جنرل کورنیلوو کے حملہ کی کوشش منسوخی کے بعد اکثریت نے بولشیوک کے امن، روٹی اور زمین‘ کے نعرہ کا ساتھ دیا بولشیوک رہنماؤں کو جیلوں سے رہا کر دیا گیا اور لینن اکتوبر میں پیٹروگارڈ واپس آئے اور اکتوبر کے انقلاب کو تمام طاقت سویت کے پاس کا تعرہ دیا اور 6-8 نومبر کے دوران میں عارضی حکومت کا تختہ پلٹنے کے لیے سمولنی ادارہ سے انخلا کا مطالبہ کیا سات اور آٹھ نومبر کی رات ونٹر پیلیس ہر دھاوا سوویت اقتدار کا سنگ بنیاد بنا..
8 نومبر 1917ء میں روسی سوویت کانگریس نے لینن کو چیئر آف دی کاؤنسل آف پیپلرز کامیسارز کے لیے منتخب کیا..
اشتراکیت سویت طاقت اور ملک میں بجلی کی ترسیل کا مجموعہ ہے اس بات سے لینن کا مقصد صنعت اور زراعت میں جدت پیدا کرنے کے لیے روس کے کونے کونے میں بجلی کی فراہمی ہے..
ہمیں کسانوں کو دکھانا ہے کہ کسطرح صنعت کی تنظیم کے لیے جدت اور فنیات کی پیش قدمی میں بجلی کی فراہمی کی افادیت، جو شہروں اور دیہاتوں کے درمیان میں رابطہ قائم کرے گی اور ان کا فرق مٹائے گی اور ممکن کرے گی نواحی علاقوں میں معیار زندگی کو بلند کرنا اور قابو کرنے میں دور دراز کے علاقوں سے دقیانوسیت، جہالیت، غربت، بیماریوں اور بربریت کو..
انہوں نے
GOELRO
پلان کا سنگ بنیاد رکھا اور اپنی نگرانی میں اس کی تدبیر اور تکمیل رکھی، یہ پہلا سوویت منصوبہ برائے قومی اقتصادی استحصال اور ترقی تھا ان کی اہم ترین فوقیات میں مفت صحت عامہ، عورتوں کے حقوق اور ان پڑھ روسی باشندوں کو تعلیم دلانا تھا مگر یہ سب کرنے سے پہلے بلشویک حکومت کو پہلی جنگ عظیم سے روس کو باہر نکالنا تھا..
جرمنی کی مغربی سرحدوں پر سرگرمیوں کے پیش نظر لینن نے فوراّ امن معاہدہ کرنے خیال ظاہر کیا، دوسرے بولشیوک سربراہ جیسے بخارن نے جنگ جاری رکھنے کی حمایت کی تاکہ جرمنی میں بھی انقلاب لایا جاسکے ٹراٹسکی جو مزاکرات کی سربراہی کر رہے تھے، نہ جنگ، نہ امن کی تائید کی اور اس صورت میں امن معاہدہ پر کرنے کو تیار ہوئے کے کوئی فریق قبضہ کی زمین پر حق نہیں جمائے گا مزاکرات کی ناکامی کے بعد جرمن فوج نے ایک بار پھر فوجی کارروائی شروع کردی جس کے نتیجے میں روس نے اپنا مغرم میں کافی حصّہ گنوا دیا ان واقعات نے لینن کی سربراہی کو بلشویکوں حکومت اکثریتی حمایت دلائی تین مارچ 1918ء میں لینن نے روس کو پہلی جنگ عظیم سے بریسٹ-لٹوسک معاہدہ پر راضی ہوکہ باہر نکال لیا، جس کے باعس روس نے یورپ میں اپنا کافی حصہ گنوا دیا
جوزف اسٹالن، ولادیمیر لینن اور میخائیل کالانن 1919 میں انیس جنوری میں روسی مجلس دستور ساز اپنے پہلے اجلاس میں برخاست کر دی گئی اور بلشویکوں نے اپنے بائیں اشتراکی انقلابیوں کے اتحاد میں سوویتوں کا ہاتھ پکڑے رکھا..
بلشویکوں نے اشتراکی انقلابیوں بائیں بازو کے ساتھ اتحادی حکومت بنائی، مگر یہ اتحاد زیادہ عرصہ نہ چل سکا جب اشتراکی انقلابیوب نے بریسٹ لٹوسک معاہدہ کی مخالفت کر دی اور بلشویکوں حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے دوسری جماعتوں کا رخ کیا لینن نے ان سرگرمیوں کے جواب میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کی جن میں مخالف جماعتوں کے کچھ کارکنوں کو جیل بھی بھیجا گیا..
1918 کے ابتدا میں لینن نے مہم کا آغاز کیا جس میں فرد واحد (اسٹیٹ کا وہ ذمہ دار جس سے مزدور اصلاحات کا مطالبہ کر سکیں) کو ہر ادارے کا ذمہ دیا گیا (جس کے حکم کی تعمیل مزدوروں پر اس کے برخاست پونے تک لازمی تھی) یہ مزدوروں کے خود نظامی تصور سے برعکس تھا اس کے باوجود لینن نے اسے مہارت حاصل کرنے کے لیے لاذمی قرار دیا (خود نظامی نظریہ کے حامیوں نے اس اقدام کا مقصد مزدوروں پر مکمل حکومتی تسلط قائم رکھنا بتایا اور خود نظامی تصور کی ناکامی کی ذمہ داری وسائل کی کمی کو ٹھرایا ایک ایسا مسئلہ جسے ایک مہینہ تک حکومت کی مزدوروں کی اجاذہ داری نے ثابت کر دیا) جیسے ایس اے اسمتھ لکھتے ہیں خانہ جنگی کے اختتام پر صنعتی نظام کی جمہوری صورت میں سے کچھ ہی باقی بچا جس کی 1917ء میں صنعتی کمیٹیوں نے ترغیب دی تھی، مگر حکومت کے مطابق اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ صنعت کی ملکیت مزدور اسٹیٹ کو منتقل کی جا چکی ہے
لینن آئیرش اشتراکی انقلاب پسند جیمس کونولی کو بہت سراہتے تھے اور سوویت یونین وہ پہلا ملک تھا جس نے آئیرش ریپبلک کو تسلیم کیا جس نے برطانیہ سے آزاردی کی جنگ لڑی وہ ان کے بیٹے روڈی کونولی سے اکثر ملتے اور ان کے کافی گہرے دوست تھے..
نو منتخب بلشویک حکومت کا حکومتیحریفوں اور انقلاب دشمنوں سے دفاع کے لیے چیکا نامی خفیہ پولیس کی دسمبر 1917ء میں بنیاد رکھی گئی
بولشیوک حکومت نے تسار کا فیصلہ مقدمہ چلا کر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، مگر جولائی 1918ء میں جب سفید فوج ییکاٹیرنبرگ کی طرف بڑھنے لگی جہاں شاہی خاندان کو قید کیا گیا تھا تو سویرڈلوو نے درخواست کی کے اس سے پہلے کے تسار کی بازیابی سے پہلے انہیں ہلاک کر دیا جائے۔ تسار اور ان کے خاندان کو فوراّ قتل کر دیا گیا، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کارروائی کا حکم کس نے دیا لینن کو اس واقعہ کی اطلاع کافی دیر سے ملی مگر انہوں نے اس کی کوئی خاص تردید نہیں کی چیکا کو کسی بھی قسم کی تحریروں کو عوام تک پہنچنے سے پہلے روکنے کی ذمہ داری دی گئی 17 نومبر کو مرکزی مجلس منتظمہ کے حکم پر نظام دشمن اخبارات کی اشاعت اور ان کو بند کرنے کا اختیار بلشویک حکومت کو دے دیا گیا چیکا نے ان تمام آوازوں کو دبا دیا جو حکومت کے خلاف بلند ہوئیں
چودہ جنوری 1918ء میں لینن پر اس وقت قاتلانہ حملہ ہوا جب وہ اپنی گاڑی میں فرٹز پلاٹن کے ساتھ ایک عوامی جلسے سے خطاب کرکے واپس جا رہے تھے۔ حملے کے وقت وہ دونوں گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھے تھے، ”پلاٹن نے لینن کے سر کو پکڑ نیچے کیطرف دھکیل دیا۔۔۔ پلاٹن کے ہاتھ خون میں بھر گئے جب لینن کو بچاتے ہوئے ایک گولی ان کو چھوتی ہوئی گزر گئی
تیس اگست 1918ء میں اشتراکی انقلابی جماعت کی کارکن فانیہ کاپلان لینن کی طرف بڑھیں، لینن ایک اجلاس میں شرکت کے بعد اپنی گاڑی کیطرف بڑھ رہے تھے۔ ابھی انہوں نے گاڑی میں قدم رکھتے ہی فانیہ نے ان کو آواز دی اور ان کے پلٹتے ہی اس نے تین گولیاں چلائیں جس میں دو لینن کو لگیں پہلی گولی ہاتھ میں لگی جو بیزرر رہی مگر دوسری ان کے جبڑے اور گردن پر لگی تیسری گولی ایک خاتون کو لگی جو فائرنگ سے قبل لینن سے بات کر رہی تھیں لینن بیہوش کو کر زمیں پر گر گئے جہاں سے انہیں ان کے کریملن اپارٹمنٹ لایا گیا کیونکہ ہسپتال لے جانا خطرناک ثابت ہو سکتا تھا ڈاکٹروں کو وہیں طلب کیا گیا مگر صلاح مشورہ کے بعد ان کی جان کو لاحق خطرے کے باعث گولی نہیں نکالی گئی
لینن کی صحتیابی کے دوران میں پراودا اخبار نے فانیہ کاپلان کو زمانہ حال کی شارولیٹ کورڈے بنا کر پیش کیا اور اپنے صارفین کو واقعہ کے فوراّ بعد یقین دلایا کہ ”لینن، دو گولیاں، چھدے ہوئے پھیپڑے اور بہتا ہوا خون، مگر کسی کی مدد لینے سے انکار کرکے خود کو سنبھالتے پیں۔ اگلے دن تمام خطروں کے باوجود، اخبار پڑھتے ہیں، سنتے ہیں سمجھتے ہیں اور مشاہدہ کر رہے ہیں اس گاڑی کے انجن کا جو ہمیں کروی انقلاب کیطرف لے جائے گیا، ابھی چل رہا ہے۔۔۔۔۔گوکہ لینن کے پھیپڑوں میں چھید نہیں تھا مگر جبڑے اور گردن پر لگی گولی کے زخم سے خون بہہ کے ان کے سینے میں چلا گیا تھا، جو کافی خطرناک ثابت ہو سکتا تھا
باقی اخبارات میں بھی ایسی ہی خبریں تھیں اور عوام کو حقیقت کا کم ہی علم تھا—اقدام قتل کا، قاتل کا اور لینن کی حالت کا۔ تاریخدان رچرڈ پائپ لکھتے ہیں ایسا لگتا تھا کہ۔۔۔۔۔ بولشیوکوں نے جانتے بوجھتے ہوئے معاملہ کو دبا دیا تاکہ عوام کو یقین دلایا جا سکے کے انہیں حالات پر پورا قابو ہے
اس حملے کے بارے میں لیونائڈ کراسن سات ستمبر 1918 میں اپنی بیوی کو لکھتے ہیں اس واقعہ کے بعد، لینن پر ہوئے قاتلانہ حملے نے ان کی مقبولیت کو مزید اضافہ کر دیا تھا سننے میں آیا ہے کہ کئی لوگ جو دل میں بلشویکوں کے لیے ہمدردی کا کوئی جذبہ نہیں رکھتے تھے، یہ کہتے سنے گئے کہ لینن کا جانبر ہونا بہت بڑا حادثہ ہوگا، جیسا کے پہلے لگ رہا تھا اور ہو سہی کہتے ہیں، کیونکہ اس غیر یقینی حالات میں وہ نئے سیاسی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، وہ سہارا جس پر سب ٹکا ہوا ہے
اس واقعہ کے بعد لینن کا مسلک وجود میں آیا جس کی وہ خود حوصلہ شکنی کرتے تھے اس واقعہ کہ بعد لینن کی صحت گرتی رہی اور ان ہر بعد میں گرنے والے فالج کے حملہ کی وجہ اسی کو قرار دیا گیا
مسلسل جنگ اور انقلابی سرگرمیوں کے دباو کی وجہ سے لینن کی صحت دن بدن گرتے لگی اور قاتلانہ حملہ میں لگی گولی ابھی بھی ان کی گردن میں پیوست تھی جس سے بیماری بڑھتی گئی۔ آخر کار 24 اپریل 1922 میں ایک جرمن ڈاکٹر نے جراحی کے ذریعہ گولی نکالی۔ مئی 1922 میں ان پر فالج کا پہلا حملہ ہوا جس سے ان کے جسم کا دایاں حصّہ متائثر ہوا جس سے ان کا حکومت میں کردار کم ہو گیا۔ اس ہی سال دسمبر میں ان پر ہونے والے فالج کے دوسرے حملہ کہ بعد انہوں نے سیاست کو خیر آباد کہہ دیا۔ مارچ 1923 میں ان پر فالج کا تیسرا حملہ پوا جس کے بعد ان کی باقی عمر بستر پہ گزری اور وہ بولنے کے قابل بھی نہ رہے
فالج کے پہلے حملہ کہ بعد وہ حکومتی کام اپنی بیوی کو املا کراتے تھے۔ ان میں مشہور ترین تحریر لینن کی وصیت ہے جو 1922 کے جارجین افیئر سے قدرے متائثر تھی اور باقی باتوں کے علاوہ اس میں اونچے درجے کے کمیونسٹ لیڈروں جوزف اسٹالن، گریگوری زیویو، لیو کامانیو، نکولائی بخارن اور لیون ٹراٹسکی پر تنقید کی ہے اسٹالن جو اشتراکی جماعت کے اپریل 1922 سے جنرل سیکریٹری تھے کے بارے میں لینن کہتے ہیں کے ان کے پاس ضرورت سے زیادہ طاقت ہے انہوں نے کہا کے کامریڈ اسٹالن کو ان کی کرسی سے ہٹانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اکھڑ پن پسند نہیں کرتے لینن کی موت کے بعد ان کی اہلیہ نے یہ وصیت مرکزی کمیٹی کو ارسال کردی تاکہ اسے مئی 1924 میں ہونے والی تیرہویں پارٹی کانگریس میں سنایا جائے مگر زاتی وجوہات کی بنا پر اسٹالن، کمانیوو اور زیونیو نے اس وصیت کو عوام تک نہ پہنچنے دیا لینن کی وصیت ریاسَتہائے مُتحِدہ میں میکس ایسٹ مین نے شائع کرائی اسی سال ٹراٹسکی نے اپنے کالم میں لکھا کے لینن کی تحریر کو وصیت نہ مانا جائے اور نہ ہی یہ سمجھا جائے کے اسے چھپایا گیا یہ اس کی خلاف ورزی کی گئی ہے
آج کے دن اکیس جنوری 1924 میں 53 سال کی عمر میں ماسکو میں لینن کا انتقال ہوا ان کے انتقال کے چار دن تک نو لاکھ افراد ستونوں والے کمرے سے گزرے جہاں لینن کو رکھا گیا تھا ان کے انتقال سے پورے ملک میں غم کی لہر دوڑ گئی اور دوسرے ممالک میں بھی اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا
لینن کے اعزاز میں پیٹروگراڈ کا نام بدل کر لینن گراڈ رکھ دیا گیا اور یہ نام سویت ریپبلک کے خاتمہ تک یہی رہا 1991 میں اس کا نام دوبارہ سینٹ پیٹرز برگ رکھ دیا گیا مگر انتظامی علاقہ کا نام لیننگراڈ اوبلاسٹ ہی رہنے دیا گیا
Vladimir Lenin. Urdu Article About Lenin Life And Works. Urdu Mazmoon Lenin Kay Baray Main. Urdu Blog About Lenin. Lenin Koon Tha?
Lenin Ki Zindagi Aur Karnamay. Lenin Books In Urdu. Communism In Urdu. Urdu Blog About Communism.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.