Walk, Daily Walk, Health And Life. Urdu Health Blog
By Aslam Malik
بھارت کی ایک بڑی کمپنی نے اپنے ملازمین کو دل کی بیماریوں کے بارے میں آگہی دینے کیلئے ایک نامور ماہرِ امراضِ قلب Dr. Devi Shetty, Narayana Hrudayalaya کو مدعو کرکے ان کا لیکچر کرایا۔
انہوں نے جہاں دل کی بیماریوں سے بچنے کیلئے سگریٹ نوشی اورچکنائی، تیل سے پرہیز کا مشورہ دیا اور کہا زیتون، سورج مکھی وغیرہ کے تیل بھی نقصان دہ ہیں۔ وزن اور بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھا جائے۔
ہفتے میں کم از کم پانچ دن آدھا گھنٹہ واک کی جائے۔ واک جاگنگ سے بہتر ہے۔ جاگنگ تھکاوٹ پیدا کرتی ہے، جوڑوں کو نقصان پہنچنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔
انہوں نے دل کی بیماری سے بچنے کیلئے اخروٹ کھانے کا مشورہ بھی دیا۔
طبی جریدے جرنل آف نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 30 سے 65 سال کی عمر کے 42 افراد کو اخروٹ 6 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا، اس کے نتیجے میں ان کے معدے میں بیکٹریا اور امراض قلب کے خطرات کا باعث بننے والے عناصر میں مثبت تبدیلیوں کو دریافت کیا گیا۔
محققین کا کہنا ہے اخروٹ سے جسم کو فیٹی ایسڈز، فائبر اور بائیو ایکٹیو مرکبات ملتے ہیں جو معدے کے بیکٹریا کی غذا کے طور پر کام کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں فائدہ مند میٹابولائز اور دیگر افعال کو حرکت دینے میں مدد ملتی ہے۔
اس سے قبل ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا تھا کہ اخروٹ میں ایسے پروٹینز، وٹامنز، مرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ ماہرین نے اخروٹ کے مزید فوائد یہ بتائے ہیں:
کینسر اور معدے کے امراض کا خطرہ کم کرے
روزانہ آدھا کپ اخروٹ کھانا نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے جس کی وجہ اس کو کھانے سے پرو بائیوٹک بیکٹریا کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ یہ میوہ دل اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔ معدے کی صحت مجموعی جسمانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
دماغی افعال بہتر کرے
بچوں کو مچھلی، سویا بین اور اخروٹ لڑکپن میں کھلانا ان کی ذہنی نشوونما کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ لڑکپن میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی کمی بچوں کو ذہنی بے چینی کا شکار بناتی ہے جس سے ان کی یاداشت کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ غذائیں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور غذائیں بچوں کے بالغ ہوتے دماغ کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہیں۔
مردوں کو بانجھ پن سے بچائے
ڈیل وئیر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ کھانے کی عادت کے نتیجے میں جسم میں ایسے کیمیکلز کی کمی آتی ہے جو کہ خلیات کو نقصان پہنچا کر مردوں میں بانجھ پن کا باعث بنتے ہیں۔
ذیابیطس سے بچائے
اخروٹ میں فیٹی ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیلوریز کے حوالے سے بھی یہ بہترین ہے تو اگر لوگ روزانہ اس کو کھائیں تو ان کا میٹابولک نظام بہتر حالت میں رہتا ہے۔ اخروٹ کھانے سے خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری جبکہ جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے، یہ دونوں عناصر ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
جلدی صحت کے لیے بہتر اور قبل از وقت سفید بالوں سے تحفظ
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھرپور یہ خشک میوہ آپ کے بالوں میں نمی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ان میں کاپر کی مقدار بھی کافی ہوتی ہے جو جلد اور بالوں کے قدرتی رنگ کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ اس منرل کی کمی آپ کے بالوں کو قبل از وقت سفید کرسکتی ہے۔
دل کو صحت مند بنائے
اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ خون کی شریانوں کے نظام کے لیے انتہائی فائدہ مند جز ہے، روزانہ صرف 2 اخروٹ کھانا بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح بھی کم کرتا ہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی مقدار بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، جو کہ دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
بریسٹ کینسر سے بچائے
امریکن ایسوسی فار کینسر ریسرچ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ چند اخروٹ کھانے کی عادت خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم کرتی ہے۔
ہڈیوں کے لیے بھی فائدہ مند
اخروٹ میں موجود ایک فیٹی ایسڈ الفا لائنولینک ایسڈ ہڈیوں کو صحت مند اور مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے، اسی طرح اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ورم کو کم کرتے ہیں جس سے ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔
نیند
اخروٹ میں میلاٹونین نامی جز موجود ہے جو کہ اچھی نیند میں مدد دیتا ہے، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز تناﺅ سے نجات دلاتے ہیں، جس سے بھی نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے۔
گنجے پن سے تحفظ
اخروٹ کے تیل کا استعمال معمول بنانا گنجے پن کے مسائل سے دور رکھنے میں مدد دیتا ہے جبکہ اس تیل کے استعمال سے بالوں میں خشکی کا مسئلہ بھی سامنے نہیں آتا۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.