Burqay. Sadadat Hassan Manto Afsana. Burqa by Saadat Manto
میدان خالی تھا یعنی اس وقت بازار میں کوئی آمدورفت نہ تھی۔ ظہیر نے موقعہ غنیمت سمجھا، جرأت سے کام لے کر اس کے پاس پہنچا اور اس کا ہاتھ جو کہ جھول رہا تھا، پکڑ لیا اور بڑے رومانی انداز میں اس سے کہا،’’تم بھی عجیب لڑکی ہو۔۔۔ خطوں میں محبت کا اظہار کرتی ہو اور بات کریں تو گالیاں دیتی ہو۔‘‘ظہیر نے بمشکل یہ الفاظ ختم کیے ہوں گے کہ یاسمین نے اپنی سینڈل اتار کر اس کے سر پر دھڑادھڑ مارنا شروع کردی۔ ظہیر بوکھلا گیا۔۔۔ یاسمین نے اس کو بے شمار گالیاں دیں مگر وہ بوکھلاہٹ کے باعث سن نہ سکا۔ اس خیال سے کہ کوئی دیکھ نہ لے، وہ فوراً اپنے گھر کی طرف پلٹا۔ سائیکل اٹھائی اور قریب تھا کہ اپنی کتابیں وغیرہ اسٹینڈ کے ساتھ جما کرکالج کا رخ کرے کہ ٹانگہ آیا
یاسمین اس میں بیٹھی اور چلی گئی۔ ظہیر نے اطمینان کا سانس لیا۔ اتنے میں ایک اور بر قع پوش لڑکی نمودار ہوئی، اسی گھر میں سے جس میں سے یاسمین نکلی تھی۔۔۔ اس نے ظہیر کی طرف دیکھا اور اس کو ہاتھ سے اشارہ کیا۔۔۔ مگر ظہیر ڈرا ہوا تھا۔۔۔ جب لڑکی نے دیکھا کہ ظہیر نے اس کا اشارہ نہیں سمجھا تو وہ اس سے قریب ہو کے گزری اور ایک رقعہ گرا کر چلی گئی۔
ظہیر نے کاغذ کا وہ پرزہ اٹھایا، اس پر لکھا تھا،’’تم کب تک مجھے یونہی بے وقوف بناتے رہو گے۔۔۔؟ تمہاری ماں میری ماں سے کیوں نہیں ملتیں۔۔۔ آج پلازا سینما پر ملو۔ پہلا شو ۔۔۔ تین بجے۔۔۔ پروین!
اقتباس :
افسانہ برقعے (سعادت حسن منٹو)
Burqay. Sadadat Hassan Manto Afsana. Burqa by Sadaat Hassan Manto. Pashto Times Urdu Afsana.
Pashto Times Blogs.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.