Skip to main content

Papua New Guinea Ka Adam Khoor Fore Qabayel. Urdu Info

 Papua New Guinea Ka Adam Khoor Fore Qabayel. Urdu Info about Cannibal Tribes.

Nobel Prize To Dr. Michal and Cannibalism.

Zaigham Qadeer



”انسانی گوشت بہت مزیدار ہوتا ہے ، بس اوپری جلدی تھوڑی کڑوی ہوتی ہے باقی کا گوشت بہت مزیدار ہوتا ہے“۔


جنگلی قبیلے کی عورت کیمرے کی طرف دیکھتے ہوۓ بولی


 ” جب بھی ہمارا کوئی عزیز مرتا ہے تو اسکے قریبی رشتہ دار اس کی لاش کو پکا کر کھاتے ہیں ، خاندان کی سب سے بڑی عورت اس لاش کو پکاتی ہے۔ لاش کے ہاتھ بہو کو کھلاۓ جاتے ہیں اور یہ اسکے لئے قابل فخر بات ہوتی ہے۔“ 


یہ الفاظ پاپوانیوگینیا کے ایک جنگجو قبیلے کے افراد کے تھے جو کہ آدم خور بھی تھے۔ سب کچھ روٹین کے مطابق چل رہا تھا۔ آدم خوری بھی اور زندگی کاسفر بھی، لیکن پھر ایک نامعلوم بیماری سامنے آگئی۔


 یہ بیماری انتہائی عجیب تھی اس میں پہلے مریض کے سر میں درد ہوتا ، یوں لگتا کہ بخار ہورہا ہے مگر پھر اس مریض کا جسم کانپنا شروع ہوجاتا اور وہ مریض لڑکھڑانے لگ جاتا ، اور آخر میں مکمل بے جان ہوجاتا۔ چونکہ دور دراز علاقے کے لوگ تھے سو توہم پرست بھی تھے۔ انہوں نے اس بیماری کو جادو کا نام دے دیا اور ایک گاؤں کا کوئی شخص بیمار پڑتا تو اس گاؤں کے لوگ تعویز دھاگے اور جادو کا الزام لگا کر دوسرے گاؤں کے لوگوں پہ حملہ کردیتے اور انکو اس گھناؤنے فعل پہ قتل کر دیتے۔ لیکن بیماری تھی کہ پھیلتی ہی جارہی تھی۔ اس بیماری کا شکار عورتیں اور بچے زیادہ ہورہے تھے۔ جبکہ بہت کم مرد اس بیماری کا شکار ہورہے تھے۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

سن انیس سو ستاون ہے میڈیکل کالج کے طالب علم ڈاکٹر  مائیکل الپس نے آج اخبار پڑھتے ہوۓ ایک حیران کن خبر دیکھی خبر یہ تھی کہ  ایک نامعلوم بیماری کی وجہ سے جنگلی ضلع اوکاپا کے ”فور“ لوگ دھڑا دھڑ مر رہے ہیں اس نامعلوم بیماری کا کچھ بھی علم نہیں، یہیں سے ڈاکٹر مائیکل کی جستجو کا سفر شروع ہوتا ہے اور حیران کن طور پہ اسکی اپوائنمنٹ بھی اسی علاقے میں کروا دی جاتی ہے اور یہ اس علاقے کا پہلا میڈیکل آفیسر بن جاتا ہے۔ ڈاکٹر مائیکل اپنے آفس کو چھوڑ کر ان جنگلی لوگوں میں رہنے کو ترجیح دیتا ہے تاکہ وہ کرو نامی اس بیماری کو زیادہ سے زیادہ جان سکے۔ وہاں کافی تجربات کے باوجود اس بیماری کے لنک کا کچھ بھی نہیں پتا چلتا۔ جبکہ اسی طرح کی ایک بیماری بھیڑوں میں بھی ملتی ہے۔ انکے دماغ کے تجزئے کے بعد پتا چلتا ہے کہ انکے دماغ میں سوراخ بن چکے تھے۔


 مگر کیا یہ بیماری انسانوں میں بھی ایک سےدوسرے میں ٹرانسفر ہوتی ہےکہ نہیں؟ مگر اس تجربے کے لئے ٹیسٹ کیس ملنے کے لئے دس سال انتظار کرنا پڑا۔ آخرکار دس سال بعد ایک ٹیسٹ کیس بچی جسکو ڈاکٹر فالو کررہا تھا وہ فوت ہوجاتی ہے اور ڈاکٹر اسکے دماغ کے ٹشو لیکر سیدھا نیویارک چلا جاتا ہے جہاں لیبارٹری میں دو بندروں کا پہلے سے انتظام ہوچکا تھا۔ اب اس نامعلوم وائرس والے ٹشو بندروں میں ٹرانسپلانٹ کردئیے جاتے ہیں اور ایک بار پھر سے انتظار شروع ہوجاتا ہے۔ یہ انتظار زیادہ لمبا نہیں تھا بلکہ دوسال کے عرصے میں بندروں میں یہ علامات شروع ہونا ہوچکی تھیں۔ اور اب اس بات کا کنفرم ہوچکا تھا کہ یہ ایک نیوروڈیجنرٹیو بیماری تھی۔ اور میڈیسن میں یہ دریافت ایک حیران کن دریافت تھی جسکی بنیاد پر مائیکل کو نوبل انعام ملا۔ مگر ابھی سفر ادھورا تھا سوال باقی تھے۔ یہ بیماری کیسے پھیلتی تھی اسکا پتا لگانا تھا اور اس بیماری کو پھیلانے والے جادوگر وائرس کا بھی۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 


مائیکل واپس پاپوانیوگینیا پہنچ گیا تھا اب کی بار اس کا کام تھوڑا آسان تھا کیونکہ اسکو کنفرم ہوچکا تھا کہ یہ بیماری آدم خوری سے پھیلتی تھی۔ اس بار اس پر حیران کن انکشاف بھی ہوا وہ انکشاف یہ تھا کہ جب کوئ قریبی عزیز مرتا ہے تو اسکی لاش کو عورتیں پکاتی ہیں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد اس لاش کو کھاتی ہیں جبکہ  مرد خاص کر جنگجو مرد اس لاش کو نہیں کھاتے تھے کیونکہ یہ انکو کمزور کر سکتی تھی۔ سو مائیکل کو یہ جواب بھی مل گیا کہ یہ بیماری آدم خوری سے پھیلی۔


 مگر اس بیماری کا پہلا کیس کیسے سامنے آیا اس سوال کا جواب مائیکل کو نا ملا اور ملتا بھی کیسے؟ 


جبکہ ان جنگجوؤں کے پاس کو ڈاٹا موجود ہی نا تھا اپنی تاریخ نا تھی۔ سو مائیکل اس پزل کو حل نا کرسکا۔ اٌدھر انگلینڈ میں پاگل گاۓ کا گوشت کھانے سے بہت سے لوگ بیمار ہونا شروع ہوگئے ڈیڑھ سوکیس سامنے آۓ جنکی علامات "کرو" کیساتھ ملتی تھی. اس سے یہ نتیجہ نکلا کہ اس بیماری کو پھیلانے والا اور کرو کو پھیلانے وال ایجنٹ ایک ہی ہے تجزیوں سے پتا چلا کہ یہ وائرس کی اک نئی قسم تھی بائیوکیمسٹ سٹینلی نے اس کو وائرس کہنے کی بجاۓ پریون کا نام دیا اور بیس سال بعد نوبل انعام جیتا۔ لیکن یہ بیماری کیسے پھیلتی تھی اورکیوں اسکا جواب نہیں ملا تھا۔۔۔لیکن اب ہمارے پاس اس سوال کا جواب موجود ہے۔ ہمارے دماغ میں موجود پروٹین کی مس فولڈنگ کیوجہ سے یہ بیماری شروع ہوتی ہے لیکن جب ان انفیکٹڈ لوگوں یا جانوروں کا گوشت انسانوں نے کھایا تو یہ غلط پیک شدہ پروٹین انکے جسم میں بھی چلے گئے وہاں سے یہ دماغ تک پہنچ اور دماغ کے ایک سیل پر حملہ کرکے اسکو بھی میوٹنٹ سیل بنا دیا اور یہ اک سیل سے شروع ہونے والا سلسلہ پورے دماغ کے پروٹین سیلز کو خراب کرنے لگا۔ اور یوں یہ بیماری شروع ہوئی۔ 


انیس سو اسی کے بعد اس قبیلے نے آدم خوری کم کر دی جس کے نتیجے میں یہ بیماری تو تقریباً ختم ہوگئی ۔ لیکن ہمیں ایک نئے بیماری پھیلانے والے عنصر کا پتہ دے گئی جسے ہم پریون کہتے ہیں۔ یہ پریون  غلط انداز میں لپٹنے  والے پروٹینز (لحمیات) کے بنے ہوتے ہیں۔یہ انسانوں اور جانوروں ،سب میں  بیماری پھیلانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اسی لئے کُرو کی بیماری بھی انسانی گوشت کھانے کی وجہ سے پھیلی تھی۔ کیونکہ وہ لحمیات (پروٹین) صحیح طرح سے لپٹنے نہیں ہوئےتھے۔


ہیں 

مزید پڑھیے

fore قبیلے کے بارے میں 

https://en.wikipedia.org/wiki/Fore_people

کرو کے بارے میں 

https://medlineplus.gov/ency/article/001379.htm

 https://en.wikipedia.org/wiki/Kuru_(disease)

ڈاکٹر الپیرس کا تعارف 

https://cosmosmagazine.com/biology/solving-the-mystery-of-laughing-disease

ضیغم قدیر


Published on Monthly Global Science


نشر مکرر


Papua New Guinea Ka Adam Khoor Fore Qabayel. Urdu Info about Cannibal Tribes.

Nobel Prize To Dr. Michal and Cannibalism.

Cannibal Means Adam Khoor
Adam Khori, Adam Khor qabela, 
Cannibal Tribes Of Papua New Guinea. Urdu Blog about Fore Canibal Tribes In PNG.

Zaigham Qadeer.

Comments

Popular posts from this blog

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text.

New Pashto Poetry Lines And Lyrics. Pashto Tappay In Written Text. Pashto Poetry Two Lines. Pashto Tappay In Text. ‏د خوېندو لوڼو سوداګره کږه شمله چې په سر ږدې خندا راځينه ټپه# که د پیزوان خاطر دې نه وے تابه زما د غاښو زور لیدلې وونه #ټپه ‏ستا یارانۍ ته مۍ زړه کیږۍ په څه خبره به اشنا درسره شمه خلک پېزوان خونړی بولي تا په نتکۍ د کلا برج ونړونه  Pashto New Tapay On Images 2022. Pashto Tappay In Text. Eid Mubarak Pashto Tapay. Pashto Eid Poetry. اختر ته ځکه خوشالیګم چی مسافر جانان می کلی ته راځینه Eid Mubarak In Pashto Tapa. Folk Songs Akhtar. اختر پرون وو پرون تیر شو تا تر څنګلو پوري نن سره کړل لاسونه Akhtar Janan Aw Pukhto Tapay. Eid Mubarak Poetry Pashto. خلکو اختر کښی غاړی ورکړی زه بی جانانه ګوټ کښی ناست ژړا کوومه خپل د راتلو لوظ دې ياد دے؟ سبا اختر دے انتظار به دې کومه Eid Mubarak In Pashto Language. Akhtar Di Mubarak Sha. اختر دی مبارک شه مورې څلور کمڅۍ مې وکړه دوه مې د خيال او دوه د کچ اختر ټالونه په ما دې ورځ د لوی اختر کړه چې دې په سترګو راله کېښودل لاسونه يوه روژه بله غرمه د...

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings

Zama Zargiya Meaning In Urdu. Pashto Words Meanings. Learn Pashto Words and Meanings. Info Different Contextual Uses Of Pashto Phrase Zama Zargiya or Zama Zargia. Pashto Language Words Internet Is Searched For Pashto Words Meaning Daily as People Speaking Languages Other Than Pashto Want To Learn Some Basic and Most Used Phrases. Search For Pashto Phrase " Zama Zargiya " Increased By 1150 % Today. Zama Zargiya Meaning In Urdu.  میرا جگر یا میرے دل کا ٹکڑا میرا جگر،  میرا محبوب یا میرے محبوب The Phrase Simply Means My Darling Or Sweetheart In English. Pashto. Zama Zargiya زما زړګیه English. Darling Or My Darling Or My Dear Or My Sweetheart. In Urdu Zama Zargiya Means " Meray Aziz " Meray Mehboob" Or Meray Humnasheen. Best Phrase For Zama Zargiya In Urdu. Meray Jigaar Or Jiggar Pashto Word Zama Means Mera Or Meray.  Pashto Word Zargay Means Dil Or Jigar.  Pashto Language Words زما زړګیه میرے محبوب میرے ہم نشین میرے جگر کا ٹکڑا "Zama Zargia Endearment Urdu...

Understanding the UAE Visa Ban: Reasons and Implications

پاکستانیوں کے لیے یو اے ای ویزا پابندی کے بارے میں تفصیلی خبر اور وجوہات متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد کر دی ہے، جس کی وجہ ان سرگرمیوں کو قرار دیا گیا ہے جن سے یو اے ای کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یو اے ای میں موجود پاکستانی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ یہ پابندی نافذ العمل ہے اور یہ تمام پاکستانی شہریوں پر لاگو ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لیے سفر کر رہے ہوں۔ یو اے ای حکومت نے پابندی پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ یو اے ای حکومت کو درج ذیل سرگرمیوں پر تشویش ہے: یو اے ای حکومت کے خلاف مظاہرے کرنا سوشل میڈیا پر یو اے ای حکومت پر تنقید کرنا مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا یو اے ای حکومت نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے کہ ان سرگرمیوں میں ملوث پاکستانی شہریوں کی تعداد دیگر قومیتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یو اے ای کا سفر کرنے سے گریز کریں جب تک کہ ان کے پاس درست ویزا نہ ہو۔ سفارتخانہ یو اے ای حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے اور پابندی ہٹانے کے...