Bacha Khan Ka Safar Hajj, Bewi Ki Maut aw Qinla E Awal Main Tadfeen.
Bacha Khan Ka Safar E Hajj.
باچا خان کی بیوی اور مولانا محمد علی جوہر مسجد اقصیٰ کے صحن میں دفن ہیں جو قبلہ اول کہلاتا ہے۔
باچا خان نے پیدل چل کر حج کیا اور وہاں سے مسجد اقصیٰ تک پیدل گئے ۔ عبدالعلی، ولی خان کے بھائی کی والدہ مسلسل سفر کی صعوبتیں برداشت نہ کرسکیں اور یروشلم میں انتقال کر گئیں اور وہیں مسجد اقصیٰ کے قبرستان میں دفن ہوئیں ۔
ہمارے ہاں مطالعہ پاکستان لکھنے والے اور ان کے آقاؤں نے ہمیں اور ہماری نسلوں کو یہ بتا رکھا ہے کہ باچا خان غدار تھا اور یہ کہ وہ مسلمان نہیں سیکولر تھا ۔ ہمیں یہ بھی بتایا جاتاہے کہ سیکولر مسلمان نہیں ہوتا ۔ حالانکہ سیکولر ہی اصل مسلمان ہوتا ہے جس کا نظریہ جئیو اور جینے دو ہے نیز یہ کہ باقی مذاہب والے بھی قابل احترام ہیں اور انہیں بھی اپنے مذہب کیمطابق زندہ رہنے کا پورا پورا حق حاصل ہے ۔ خدا کو اگر مسلمان ہی پسند ہوتے تو وہ کن کہہ کر ساری دنیا میں مسلمان ہی پیدا کرکے مولوی کا پیدا کردہ جھگڑا ہی نمٹا دیتا ۔لیکن ایسا نہیں ہے اس لئے کہ اسے رنگا رنگی پسند ہے ۔ تنوع ہی خوبصورتی ہے ع اللہ جمیلا تحب الجمال
قیام پاکستان اور رحلت قائد اعظم کے بعد حکومت پر ان لوگوں نے قبضہ کر لیا جو جدوجھد آزادی ہند میں انگریزوں کے ساتھ کھڑے تھے ۔ کچھ مدت لیاقت علی کی حکومت رہی لیکن ایوبی ٹولے نے اسے مروا کر اقتدار پر جوں قبضہ کیا کہ تحریک آزادی میں شامل لوگوں کو ملک کو چلانے کا موقعہ ہی نہیں مل سکا ۔ پھر انگریزوں کے مالشیوں نے باچا خان اور فاطمہ جناح جیسے تحریکی رہنماؤں کو غداری کے سرٹیفکیٹ جاری کئے اور بدقسمت اور آزادی کے لئے شعوری طور پر تیار نہ ہونے والی قوم نے اپنے رہنماؤں کی حفاظت نہیں کی ۔ اگر قوم آزادی کے لئے شعوری طور پر تیار ہوتی تو کبھی انگریزوں کے مالشیوں کو ملک و ملت کی بھاگ پکڑاتی نہ ان کے ہاتھوں اپنے رہنماؤں کو رسوا ہوکر مرنے دیتی، بلکہ ہندوستان کی طرح آزادی کے لئے جدوجھد کرنے والے رہنماؤں کو سر آنکھوں پر بٹھاتی۔ آج بھی تمام سیاسی پارٹیوں، فوج ، عدلیہ اور ملاؤں میں انگریز کے مالشیوں کی اولادیں براجمان ہیں اور اسی سامراجی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں
شاہ محمود قریشی کے والد نے انگریزوں کے لئے باقاعدہ فوج تیار کی تھی اور اپنے علاقے سے چن چن کر انگریز مخالفوں کو قتل کیا تھا۔ اس کتے والی وفاداری کے صلے میں اسے مجاوری اور جاگیریں ملیں تھیں ۔ ایسے ہی مسلم لیگ کے ایک رہنما کے والد نے ایوبی الیکشن میں اپنی کتیا کے گلے میں فاطمہ جناح لکھ کر تختی لٹکائی ہوئی تھی۔ اور دھاندلی سے الیکشن جیتنے کے بعد گوہرِ ایوب نے بھی اپنی کتی کے گلے میں تختی لٹکا کر مادر ملت کی توہین کی تھی، جس کا بھائی آج بھی بجلی اور پانی کا وزیر لگا ہوا ہے۔ یہی وہ انگریزوں کا غلام ٹولہ ہے جو آج بھی اس ملک کے سیاہ اور سفید کا مالک ہے اور اسکے خلاف آواز بلند کرنے والوں میں غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹتا ہے۔ اسی ٹولے کے آباء نے باچا خان فاطمہ جناح شیخ مجیب ولی خان مینگلز بگٹیز جی ایم سید اور ہزاروں دوسرے محب وطن رہنماؤں کو غدار قرار دیا جبکہ اصل غدار یہی انگریزوں کے اصیل ہیں ۔ انہی کی ریشہ دوانیوں سے مجیب جس نے سائیکل پر قیام پاکستان کی تحریک چلائی تھی پاکستان توڑنے کیوجہ بنا ۔یہ آج بھی معصوم ہیں اور جو معصومین تھے وہ مغضوبین ہیں۔ بطور پاکستانی ہمیں شعوری طور پر اپنے دشمنوں کو پہچان کر جدوجھد کرنی ہوگی ورنہ یہ جونکیں ہمارے خون پر یونہی پلتی رہیں گی اور ہمیں ڈستی رہیں گی۔
باچا خان کو قدرت نے قیام پاکستان سے پہلے ہی بہت عزت سے نواز رکھا تھا۔ وہ نہ صرف پختونوں کے نمائندہ تھے بلکہ برصغیر کے ڈیڑھ ارب لوگوں کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت کانگریس کے نائب صدر بھی تھے۔ باچا خان کے خلاف یہی وہ بغض تھا جسے انگریز کے مالشیوں نے قیام پاکستان کے بعد نکالا۔ اس طرح اس عظیم لیڈر اور محب وطن کو ان بغض بیماروں نے 18 سال قید رکھا لیکن وہ شیر دل انسان ان بونے قدوں کے سامنے نہ جھکا نہ بکا نہ معافی مانگی نہ ان مالشی پالشی التو فالتو لوگوں کو مانا۔
تحریر برکت حسین شاد ۔۔۔
Bacha Khan Ka Safar Hajj, Bewi Ki Maut aw Qinla E Awal Main Tadfeen.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.