Bacha Khan, Mulla Aw Dhol. Zama Jwand Aw Jadojehad Book In Urdu.
Zama Jwand Aw Jadujehad. Bacha Khan Baba.
باچاخان دجال ہے. دوروں میں ڈھول سُرنا بجانے پر مولویوں کا فتوہٰ
ہمارے علاقے میں مولویوں نے ڈھول سُرنا پر پابندی لگائی تھی میراثیوں کا ایک بڑا جس نے اپنے چھوٹوں سے کہا تھا کہ بچوں اپنے ڈھول ڈھماکے چھت کے شہتیر میں لُٹکا دو آخرایک دن خدا مسلمانی لے آئیگاپھر اس کو بجائینگے ۔تو میراثیوں کو ہم نے کہا کہ اپنے ڈھول سُرنا لے آؤ وہ بہت خوش ہوئے اور ہمارے ساتھ خدائی خدمتگاری میں شامل ہوگئے ہم ھشتنغر اور پھر دواوہ کے دورے پر روانہ ہوئے
ہم جس گاؤں کے قریب پہنچتے تو ڈھول بجانا شروع کیا دیتے لوگ جب ڈھول کی آواز سنتے تو حیران رہ جاتے کیونکہ ڈھول سُرنا بجانا تو مولویوں نے بند کیاتھا۔توجوبھی یہ آواز سنتا مرد،عورتیں،بچے بوڑھے سب جمع ہوتے اور ہمارے پیچھے آتے ہم جب گاؤں کے اندر داخل ہو جاتے تو ڈھول بجانا بند کردیتے۔گاؤں کے اکثر لوگ جمع ہوجاتے ۔اس کام نے ہماری بہت مدد کی میں وہاں ایک مختصر تقریر کر لیتا ۔
کہ میرے پشتون بھائیوں ہم تمھارے بھائی ہیں تمھارے خدمتگار ہے آپ لوگوں کی خدمت کیلئے ہم آئے ہیں ۔ آئیں اپنے اس ویران گھر کو آباد کرلیں آپ لوگ ذرا دنیا کو دیکھیں اگر تمھارے پاس علم نہیں ہے آنکھیں تو ہے دیکھ تو سکتے ہو دنیا کے لوگ اور قومیں آسمانوں پر پہنچی اور ہم زمین پر رہ گئے وہ جو ہماری طرح کے بنی آدم ہیں اُنکے سامنے ہم نے ہاتھ پھیلائے ہے کسی سے دانے مانگتے ہے اور کسی سے پیسے ہمیں اللہ تعالٰی نے جنت کی طرح ملک دیا ہے دولت اور نعمتوں سے مالامال ہے لیکن اس ملک میں ہمارا حال کیاہے؟جو کی روٹی نہیں ہے کہ پیٹھ بھرکر کھائے وہ کیوں آباد ہوئے اور ہم کیوں رہ گئے اُن میں بھائی چارہ ،قوم پرستی اور اتفاق تھا ہم میں بغض،کینہ اورنفاق ہے۔آج کی دنیا قوم پرستی کی دنیا ہے اگر ایک قوم بن گئے تو آپ لوگوں کی یہ دنیا بھی آباد ہوجائےگی اور آخرت بھی آباد ہوگی ہماری ان باتوں کا لوگوں پر بہت اثرہوا ہم جہاں جاتے تو عورتیں ، مرد،بچے بوڑھے سب ہمارے ساتھ جاتے تو مولویوں نے فتوہٰ دیا کہ باچاخان دجال ہے اور دجال کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ جب وہ آئیگا تو عورتیں ،مرد ،بچے،بوڑھے سب اُس کے پیچھے پیچھے جائینگے اور آپ لوگ دیکھتے نہیں کی عورتیں مرد بچے بوڑھے سب اُ س کے پیچھے ھوتے ہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔ میری زندگی اور جدوجہد ۔۔۔۔۔۔۔
Bacha Khan, Mulla Aw Dhol. Zama Jwand Aw Jadojehad Book In Urdu.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.