Bacha Khan Baba. Reply To Fawad Chaudhry By Sohail Khan ANP.
صاحب پاکستان نے باچاخان کو بیس سال پس زندان کیوں رکھا سات گرفتاریاں انگریزوں نے أزادی حاصل کرنے پر دی تھی ۔ اپ نے کس جرم میں بیس سال پابند سلاسل رکھا؟
آٹھویں گرفتاری:۔
یہ گرفتاری پاکستان بننے کے بعد پہلی گرفتاری تھی۔ باچاخان اپنے ساتھیوں سالار منیر خان اورنجیب اللہ (نجوبابا)کے ساتھ 15جون1948کوبنوں کے دورہ پرروانہ ہوئے۔ جونہی وہ احمدی بانڈہ (کرک)پہنچے توبغیر کسی وارنٹ کے گرفتارکئے گئے۔ تین سال قید کی سزاسنائی ۔ اورپنجاب چالان کئے گئے۔
5جولائی 1948کواس وقت کے حکومت صوبہ سرحد نے گورنرجنرل محمدعلی جناح کےحکم سے گورنرسرایمبروزکے ذریعہ ایک آرڈیننس جاری کیا۔ جس کے تحت مندرجہ ذیل فیصلے کئے گئے۔
1.
خدائی خدمتگارتحریک خلاف قانون تنظیم گرداناگیا۔
2.
حکومت کے مخالفین اسلام کے اورپاکستان کے مخالف تسلیم کئے گئے۔
3.
کوئی بھی عدالت حکومت کو مجبورنہیں کرسکتی تھی۔کہ وہ کسی بھی ملزم کے جرم کی وضاحت کرسکیں ۔
4.
گرفتارشخصیات کے تمام منقولہ اورغیر منقولہ جائیدادیں ضبط کئیں گئیں۔
باچاخان کی گرفتاری میں توسیع کی گئی۔
15جون 1948سے 5جنوری 1954تک پس زندان رہے۔5جنوری 1954کو پنڈی میں بیمارہوئے۔ جسکی وجہ سے ہسپتال لے جائے گئے۔
ہسپتال میں باچاخان سے سیاست میں حصہ نہ لینے کی ضمانت لی گئی۔ جس سے انکارپر20جنوری سے 20مارچ 1954تک پنڈی سرکٹ ہاؤس میں نظر بندکئے گئے۔ 20مارچ 1954کوآئین ساز اسمبلی اجلاس منعقدہ کراچی میں شرکت کیلئے لے جائے گئے۔
باچاخان 15جون 1948جوگرفتاری کے بعد14جون 1955تک قیدرہے۔
نویں گرفتاری:۔
رہائی پرون یونٹ کے خلاف جلسے کئے۔ تاہم بلوچستان کے دورہ پربیلپٹ کے مقام پرگرفتارکرلئے گئے۔ یہ گرفتاری 11ستمبرکوعمل میں لائی گئی۔ اور26ستمبر کومچھ جیل سے رہاکئے گئے۔
دسویں گرفتاری:۔
اس مرتبہ اتمان زئی شاہی باغ سے 16جون1956کوگرفتاری کرلئے گئے۔ اورملک دشمنی،اوربغاوت کے الزامات لگادیئے گئے۔ تعزیرات پاکستان دفعات 123،ایف124اورایف153کے تحت چھ ماہ قید کے دوران ہری پور جیل میں رہے۔ 16جنوری 1957جورہائی ملی۔
گیارہویں گرفتاری:۔
27اکتوبر1958کوجنرل ایوب خان نے ملک میں مارشل لاء لگایا۔ 1956کاآئین منسوخ کردیا۔ 11اکتوبر1958کوباچاخان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اورہری پورجیل میں چھ مہینہ قیدکاٹنے کے بعد4اپریل1959کورہاکئے گئے۔
بارہویں گرفتاری:۔
جنرل ایوب خان کے مارشل لاء کے خلاف دورہ ڈیرہ اسماعیل خان کے دوران باچاخان 10اپریل 1961کوگرفتارکرلئے گئے۔ اڈیالہ اورحیدرآباد جیل میں دوسال اوردس مہینے کے بعد30جنوری 1964کورہاکردیئے گئے۔
تیرہویں گرفتار:۔
اس مرتبہ باچاخان کو83سال کی عمر میں اکتوبر1973کوگرفتارکیاگیا۔ اورچھ مہینے قیدکے بعدرہاکیاگیا۔
چودہویں گرفتاری:۔
اس مرتبہ 20مارچ1974کوDPRکے تحت گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ پانچ مہینے بعدستمبر 1974کورہاکئے گئے۔
پندرہویں گرفتاری:۔
پندرہویں گرفتاری اس وقت ہوئی جب باچاخان 13اپریل 1975کوطورخم میں عوام سے بات چیت کررہے تھے۔ ان پر ملک دشمنی اورغداری کاپراناالزام لگایاگیا۔28اگست 1976کورہا کئے گئے۔
سولہویں گرفتاری:۔
پاکستان میں باچاخان کی آخری گرفتاری سال 1984میں ہوئی جب کالاباغ ڈیم کے خلاف 94سال کی عمرمیں جلسہ کررہے تھے۔ باچاخان دنیاکے واحد ضعیف العمرسیاسی قیدی تھے۔
(تاریخ چارسدہ از ڈاکٹر سہیل خان )
Bacha Khan Baba And Pakistan By Shahzaar Jilaani. Urdu Blog about Bacha Khan Baba . Reply To Fawad Chaudhry.
جب کوئی سیدھی طرح پختون قوم کو گالی نہیں دے سکتا تو گھما پھرا کر باچا خان کو گالی دیدیتا ہے۔ باچا خان پکا سامراج دشمن تھا۔ وہ انگریز کی آنکھ کا کانٹا تھا، اس لئے انگریز نے جاتے جاتے اپنے خونی رشتہ داروں کو وصیت کی کہ ہر کسی کو برداشت کرنا باچا خان کو نہیں۔
فواد چاؤ دری بھی انگریز کے خونی رشتہ داروں میں سے ایک ہے۔ اس لئے سب کچھ چھوڑ کر وہ باچا خان کے پیچھے ایسے لگ گیا جس طرح رات کی تاریکی میں گاڑی کے پیچھے ک تا لگ جاتا ہے۔
اگر باچہ خان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا تو آئین شکنوں نے اسے کیوں بیس سال تک جیلوں میں رکھا؟ اگر باچہ خان کا پاکستانی سیاست سے تعلق نہیں تھا تو فاطمہ جناح کے ساتھ کیوں کھڑا رہا؟ اگر باچا خان کا پاکستانی سیاست سے تعلق نہیں تھا تو پھر کیوں ایوب خان کے خلاف فاطمہ جناح کے ساتھ اس کا فرزند کھڑا رہا؟ کیوں مادر ملت نے کہا کہ ولی خان ساتھ نہیں دے گا تو میں حزب اختلاف کی لیڈرشپ قبول نہیں کرونگی؟ اگر باچا خان کا پاکستانی سیاست سے تعلق نہیں بنتا تو پھر بابڑہ میں فواد جیسے کرایہ کے سیاست دان قیوم خان نے باچا خان کے چھ سو پیروکاروں کو کیوں قتل کیا؟ اگر باچا خان کا پاکستانی سیاست سے تعلق نہیں ہے تو پھر فواد چوہدری کو برا کیوں لگا؟
فواد چوہدری اور اس کے خاندان کا پاکستانی سیاست سے کیا تعلق بنتا ہے؟ کیا فواد چوہدری وہ شخص نہیں جو رشتہ دار ججوں کے ٹاؤٹ بن کر سائلین سےکمیشنیں کھاتا رہتا؟ بیشک بندے کا منہ دیکھنے لائق نہ ہوں کم ازکم بات تو اچھی کرسکتا ہے۔ #شازار جیلانی
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.