Ashfaq Ahmad Writes. Ashfaq Ahmad Writes. Urdu Blog
اشفاق احمد لکھتے ہیں۔
میں نے ایک شام اپنی بیگم سے چائے لانے کو کہا۔ وہ چائے بنانے کچن میں گئی تو کچھ ہی دیر میں واپس آ کر میرے پاس بیٹھ گئی۔ اس کی مایوسی دیکھ کر مجھے یاد آیا کہ گھر میں راشن تو ہے ہی نہیں۔کچھ دیر تو ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے رہے پھر مجھے بابا جی کا خیال آیا
بابا جی ساتھ والے محلے کے قبرستان کے پاس ایک پتھر کی جائے نماز پر جلوہ افروز رہتے تھے۔ مجھے جب بھی کسی پریشانی کا سامنا ہوتا تو میں بابا جی کے پاس جا کر بیٹھ جاتا۔ اس شام بھی میں نے سائیکل نکالی اور سیدھا جا کر بابا جی کے سامنے آنکھیں جھکائے بیٹھ گیا۔ بابا جی کی آنکھیں بند تھیں اور زبان تھوڑی تھوڑی دیر بعد ایک ہی طرح کی حرکت کرتی دکھائی دیتی تھی جس سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ بابا جی کوئی اسم دہرا رہے ہیں۔ میں نے سلام کیا تو بابا جی نے آنکھیں کھولے بغیر ہی پوچھا "کہو اشفاق میاں کیسے یاد آئی ملنگ کی؟" میں نے عرض کی "بابا جی! ایک تو تنخواہ قلیل ہے اس پر ٹیکسوں کی بھرمار اور مہنگائی کا طوفان ہے۔ مقروض بھی ہو گیا ہوں اور گھر میں راشن بھی۔۔۔۔"
بابا جی نے دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی اٹھائی اور میری بات پوری ہونے سے پہلے ہی مجھے روک دیا۔ کچھ دیر ہم دونوں چپ رہے پھر بابا جی نے اپنے قریب رکھا ایک پیکٹ اٹھا کر مجھے دیا اور کہا "اس پیکٹ میں وقت کے ولی کی تصویریں ہیں جا کر اپنے گھر میں لگا دو اور کرامات دیکھو۔"
میں چپ چاپ وہ پیکٹ اٹھا کر گھر لے آیا۔ پیکٹ میز پر رکھا تو تھکن محسوس ہو رہی تھی اس لیے سستانے کے لیے پلنگ پر لیٹ گیا تھوڑی دیر میں میری بیوی چائے لے کر آئی۔ میں نے پوچھا "بھلیے لوکے! چائے کا سامان کہاں سے آیا؟" کہنے لگی "آپ ہی تو لائے ہیں۔ میں آپ کے آنے کے بعد کچن میں گئی تو راشن والے سب برتن بھرے ہوئے تھے" میں نے فوراً بٹوا نکالا جو تھوڑی دیر پہلے خالی تھا اب پانچ پانچ ہزار کے نوٹوں سے بھر چکا تھا۔ میں بھاگ کر صحن میں گیا تو سائیکل کار بن چکی تھی اور اس کی ٹینکی میں سے پیٹرول اوور فلو کر رہا تھا
میری خوشی کی انتہا نہ رہی میں نے بھاگ کر پیکٹ کھولا تو کیا دیکھتا ہوں تصویریں ہیں جن میں سے نور نکل رہا ہے۔ یہ نورانی تصویریں دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ میں حیران تھا کہ امام عاشقاں، محقق دوراں، علامہ زماں، فخرالبیاں، کثیر الاحساں، معتمد عالماں،معلم فقیہاں، تاج العلماء، تاج الحکماء، سراج الصلحاء، سراج الفقہاء، صاحب فہم و ذکا، امام المشائخ والفقہاء، بقیۃ السلف، حجۃ الخلف، تاج الفحول، کشتہ عشق رسول، جامع معقول و منقول، محب اولاد بتول، فاضل جلیل، عالم نبیل، محدث عدیل، شمسیر بےنیام، رہنمائے ہر خاص و عام، سید العلماء والاعلام، قدوۃ السالکین، زبدۃ العارفین ،حجۃ العارفین، سند المحدثین، سلطان العاشقین، علم و حکمت کے بحر بیکراں، امام اعظم کے تدبر کے نشاں، اعلیحضرت، عظیم البرکت، کنزالکرامت، جبل الاستقامت، صاحب رشد و ہدایت، مخزن علوم شریعت و معرفت، وارث تاج مجددیت، مجدد ماۃ حاضرہ و سابقہ، مؤید ملت طاہرہ، صاحب حجۃ قاہرہ، مطلع انوار رحمانی، منبع اسرار صمدانی، کاشف رموز پنہانی، فانوس نور حقانی، حق و صداقت کے نشانی، الحافظ، العالم، الفاضل، المحدث، المفسر، المحقق، المدقق، المفکر، المقرر، المؤرخ، الامام الشاہ جناب امیر المومنین حضرت عمران خان نیازی بنی گالوی برکاتہم کی تصاویر مجھ غریب کو کیسے عنایت ہو گئیں؟؟
بس اس دن سے میں نے وہ تصاویر مبارکہ اپنے گھر کے تمام کمروں میں آویزاں کر دیں اور آج تک بجلی، پیٹرول، اور راشن ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔ اس واقعے کے بعد مجھ پر واضح ہوگیا کہ حکمران ہینڈسم ہو تو عوام مہنگائی اور غربت کا نام تک بھول جاتی ہے
۔بلال فاروق
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.