History Of Hinko Speakers In Peshawar. Da Kharyaan Tareekh
دا هندکو(ښاريانو) تاريخ
پشاور شہر میں اباد ھندکی جو پشوریوں سے پہچان رکھتے ہیں ان کے بارے میں عام تاثر ھے کہ یہ پشاور کے ہزارو سال قدیمی باسی ھیں لیکن یہ درست نہیں میں نے پشوری ھندکیوں پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ پشوری مختلف اقوام کا مجموعہ ھے اور یہ ماضی قریب میں پشاور آکر اباد ہوٸے اور مختلف قوموں کے لوگوں نے اپس میں ازدواجی رشتے استوار کرکے ایک دوسرے میں ضم ہوٸیں اور کٸ اقوام اپنی پہچان تک بھول چکے ہیں
ان تمام اقوام کی مختصر تعارف پیش خدمت ھے پشوریوں میں ایک قوم قلماق جو کہ نسلا تاتاری بت پرست ھے یہ قوم تیمور شاہ بلخ سے لا کر کابل میں اور کچھ خاندان پشاور میں اباد کیے تیمور شاہ نے پشاور میں دولت شاھی بھی اباد کیے جو کہ اس وقت پشاور میں مفتی کے نام سے اباد ہیں خود کو قریش کہتے ہیں لیکن قریش نہیں ھیں پشاور ھندکیوں میں موکری اور ریکاد نامی کرد بھی اباد ھہی رویت ھے کہ یہ لوگ کردستان سے کابل اکر اباد ہوٸے درانی عہد میں پشاور میں بھی چند خاندان اکر اباد ہویں پہلے یہ لوگ کردی بولتے تھں اب پشاور میں ان لوگوں کا زبان ھندکی اور کابل میں فارسی بان ھیں کابل شہر میں لاھوری دروازہ کے ساتھ ہی محلہ ریکا خانہ موجود ہے
یہ لوگ زبردست تجار ھیں ایک زمانہ میں کابل شہر میں تعلیم تجارت صنعت ان کے ھاتھ میں تھی پشاور کی تجارت پر بھی قابض تھیں یہ بڑی دلاور قوم ھہیں سپاہ گری میں بہت نامور تہیں ایک قوم تیراہی ھے جو کہ ایک بت پرست قوم تھی اور تیرا ملک ان کے قبضے میں تھا شھاب الدین غوری نے اس قوم پر یورش کی اور شکست دینے کے بعد ان کی قتل عام کی جو بچ گٸے جبراً مسلمان کیے ان مسلمان تیراہیوں میں چند خاندان شھاب الدین غوری کے زمانے میں پشاور اکر اباد ہوٸیں اس قوم کی قدیمی زبان تیراہی تھی جو کہ سنسکرت سے نکلی ھے لیکن اب یہ لوگ ھندکی سپیکنگ ھیں
پشوریوں میں ایک قوم لیزکی ھے جس کے بارے میں کہا جاتا ھے کہ نادر شاہ افشار ایران کوہ قاف سے لایا تھا اور فراہ میں اباد کیا تیمورشاہ دور میں لیزکی پشاور میں اکر اباد ہوٸے پشاور میں اباد ایک قوم قلماق ہے جو تیمور شاہ بلخ سے لایا تھا یہ قبیلہ بھی پشوریوں میں ضم ہو کر ناپید ھے پشوریوں میں ایک قوم چعتاٸ ھے جو کہ ترک نسل ھے اس نسل سے امیر تیمور بھی تھے.
Source: Farhad Ali Khawar (AWKU Mardan)
[پروانه مغل خېل]
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.