Lessons For PML N After Imran Khan Wins In By Elections In Panjab. By Hassan Kamran.
Reasons Of PML N Loosing Elections Against PTI.
میڈیا مینجمنٹ بہتر کریں۔ مارکیٹنگ فرم ہائر کریں جو آپکو سوشل میڈیا مینج کرنا سکھائے ۔ عاطف رئوف ، ذیشان ملک اور بدر شہباز ٹائپ
obsolete
چیزوں سے جان چھڑا کر صحیح معنوں میں پڑھی لکھی سوشل میڈیا ٹیم لائیں۔ ثانیہ عاشق، ڈڈو عباسی اور ابوبکر عمر جیسے
immature
بچے ہمیں
represent
نہیں
کرتے ۔ ان لوگوں کو عہدے اور مراعات دیکر آپ نے اپنی کسی ذاتی خواہش کی تکمیل تو کی ہوگی لوگوں کا کچھ بھلا نہیں کیا۔ کامران شیروانی، آصف بٹ اور کاشف اعوان جیسے لوگوں کو موقع دیں جو حقیقی کارکن ہیں۔ روز دس بارہ جھوٹ پیدا کریں انہیں لوگوں تک پہنچائیں۔ کارکردگی دکھانا بند کریں ۔ اس قوم
کو کارکردگی کی ضرورت نہیں۔ یہ بڑھکوں اور ڈنڈوں گنڈاسوں والی قوم ہے۔ انہیں صرف باتیں سنائیں۔ لمبی لمبی چھوڑیں۔ سازشی تھیوریاں create کریں۔ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو روز گالیاں نکالیں۔ عوامی انداز اپنائیں۔ لوگوں میں گھلنا ملنا شروع کریں ۔ ہر چیز عدالت میں لے جائیں اور مظلومیت کا رونا روئیں۔ میاں نواز شریف والا غیر ضروری اور بے کار اخلاقی برتری والا نظریہ دفن کریں ۔ اپنی قیادت کو بتائیں کہ اگر آپ کو کوئی برا بھلا کہے تو حاجی صاحب بننے کی بجائے ایک دو چپیڑیں کروا دیا کریں۔ ایک سیکرٹریٹ بنائیں جو ایک مکمل آفس کی طرح کام کرے ۔ ملازمین بھرتی کریں جو آپکی
پارٹی کو ایک مکمل کارپوریٹ دفتر کی طرح چلائے۔ کارکنان بنائیں ۔ ممبر شپس دیں اور چھوٹے شہروں سے منتخب ہونے والے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے شودے بچوں کو پارٹی کا اثاثہ بنانے سے گریز کریں۔
اگر یہ سب نہیں کرنا تو بھاڑ میں جائیں۔ ہم بھی تھوڑے عرصے بعد پی ٹی آئی جا رہے ہیں۔
Foot Notes.
پاکستان کی سیاست کی اکائیاں تیزی سے بدل رہی ہیں۔ یہ ملک نوجوانوں کا ہے۔ اُن کی بات کو غور سے سنیں۔ اُن کے اُمیدوں، اُمنگوں اور محرومیوں کو سمجھیں۔ جاگیروں، خاندانوں ، برادریوں کا وقت بدل رہا ہے۔ یہ زمانہ سوشل میڈیا کا ہے، نئے بیانیے کا ہے ، نئی طرز کی سیاست کا ہے ۔۔۔۔
1) Massive overstimation of self-worth.
2) Ultra underestimation of ground realities.
3) Never ending stubborness on not learning new technology and trends.
4) Wrong marketing to wrong crowd.
5) Deviation from own set goals & narrative.
6) Misjudgement of public Priorities.
R. A. Shehzad Opines about Today PTI Win.
نون کم سے کم اپنے سوشل میڈیا ہیڈ ز سے تو استعفی لے چاچو نے بھی ابوبکر کو ڈیجیٹل میڈیا فوکل پرسن لگایا سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی فرعون کے زمانے کے رشتہ داروں اور خوشامدیوں کو سوشل میڈیا کے عہدے سونپ رکھے ہیں نوے کے دور کی سیاست سے نکل آئیے اب زمانہ بدل گیا ہے
آپ نون لیگ کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجئے انہوں نے ہمیشہ ٹھیک وقت پر غلط فیصلے لیے اور غلط وقت پر ٹھیک فیصلے لیے اور دونوں صورتوں میں نقصان ہی اٹھایا اور ہمیشہ پہلے سے زیادہ کمزور ہو کر اقتدار میں آئے ۔
سری لنکا کے صدر نے سگے بھائی کو وزیراعظم بنایا ہوا تھا بھائی بیٹے بہنیں بھتیجے ملا کر بارہ افراد کابینہ میں تھے ایک لمبے عرصہ سے یہ خاندان اقتدار پر قابض تھا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک دیوالیہ ہو گا
اقتدار یا پارٹی کو فیملی لیمیٹڈ بنا کر آپ کیسے مختلف نتیجے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں ؟
جب نواز شریف کو گریڈ اٹھارہ کے لوگوں پر بنی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا تو یار لوگوں نے سمجھایا کہ یہ وزیراعظم کے شایان شان نہی اس سے بہتر استعفی دے دیں مگر تب کہا گیا جزبات سے کام مت لیں کچھ غلط نہی کیا تو پیش کیوں نا ہوں ؟ نتیجہ یہ نکلا تا حیات سسٹم سے باہر ہو گے
آپ نون کی خوش فہمی اور حد سے بڑا اعتماد چیک کیجئے کہ سیاسی لین دین کے لیے پی پی پنجاب میں انکے ٹکٹوں کا وعدہ کرتی رہی اور یہ اس پر خوش کہ ہمارے تو ٹکٹ تک بک رہے اور بنیادی نکتہ بھول بیٹھے کہ عوام کیوں ان کے ساتھ تھی
باقی عمران دوبارہ اقتدار میں آ جائے بھلے اسمبلی کی ساری سیٹیں لے کر آ جائے وہ اس سے اہل نہی ہو جائے گا نتیجہ اس کے اقتدار کا وہی ہو گا جو پہلی بار ہوا تھا اس ملک کو چلانے کے لیے پیسے درکار ہیں وہ پیسے کہاں سے آئیں گے ؟
اسے آنے دیں اور کرنے دیں شوق پورا یہ ملک پورا ڈوبنے دیں ۔
ایک اچھی چیز ضرور ہوئی (ویسے تو اسوقت پٹواری ہر چیز پر دس نمبر کا چھتر نکال رہے ہیں) پر ایک اچھی چیز ہوئی ہے وہ یہ کہ ن لیگ کی لیڈرشپ کے دماغ میں سے یہ سریہ نکل گیا کہ پارٹی میں جو مرضی ناراض ہوتا ہے ہوئی جائے لوگ ہر حال میں شیر پر مہر لگاتے ہیں گڈ فور ڈیموکریسی
عوامی انتقام ۔اظہر سید
پنجاب میاں نواز شریف کا بیس کیمپ تھا اور پنجاب نے میاں نواز شریف کو مسترد کر دیا ہے ۔عوام کسی کے غلام نہیں ہوتے بلکہ نظریہ کے اسیر ہوتے ہیں ۔میاں نواز شریف نے جب تحریک عدم اعتماد کی حامی بھری تو اصل میں "ووٹ کو عزت دو " کا سودا کیا تھا ۔لوگوں نے عمران خان کو ووٹ نہیں دیا بلکہ میاں نواز شریف کی سیاست کو مسترد کیا ہے ۔
جب مریم نواز کوئٹہ میں لاپتہ بلوچوں کیلئے آواز بلند کرتی تھیں اور جب میاں نواز شریف گوجرانولہ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کا نام لے کر للکارتے تھے تو پنجاب کے عوام مالکوں اور نوسر باز کے ایک پیج پر ہونے کے باوجود ضمنی الیکشن میں نواز شریف کو کامیاب کرا دیتے تھے ۔اج جب بظاہر مالکان نوسر باز کی بجائے میاں نواز شریف کی اجازت سے بنی حکومت کے ساتھ ہیں تو میاں نواز شریف ضمنی الیکشن میں شاندار طریقے سے شکست کھا گئے ہیں۔
پنجاب کے عوام نے یہ بات ہضم نہیں کی کہ لاپتہ بلوچوں کیلئے بلند ہونے والی مریم نواز کی آواز بند کیوں ہو گئی ۔ لوگوں کو اس بات کا بھی غصہ تھا کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز بھولے سے بھی جنرل قمر جاوید باجوہ کا نام نہیں لیتے ۔
پنجاب کے لوگوں نے تحریک انصاف سے منحرف ہونے والے لوٹوں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ بھی مسترد کر دیا اور واضح کر دیا کہ "ہم کوئی غلام نہیں ہیں"
پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی نے کچھ نہیں کھویا سب کچھ مسلم لیگ ن نے کھویا ہے ۔بلاول بھٹو کو کوئی نقصان نہیں ہوا کشتی میں پتھر مریم نواز کے سیاسی مستقبل پر ڈالے گئے ہیں ۔ایک نادہندہ معیشت میں میاں نواز شریف نے حکومت نہیں سنبھالی تھی بلکہ مالکوں کے چار سالہ گناہوں کا بوجھ اٹھایا تھا ۔ نوسر باز کو گرفتار نہ کرنے سمیت بے شمار شرائط تسلیم کر کے لی گئی حکومت کا جو انجام ہونا تھا ضمنی الیکشن میں آج سب کے سامنے آگیا ہے ۔
میاں نواز شریف نے بہت بڑی سیاسی غلطی کر لی ہے ۔مالکان کا اعتبار تو پہلے ہی "ووٹ کو عزت دو "کے نعرے سے کھو دیا تھا اب عزت سادات بھی گئی ۔
اگر ن لیگ سوچتی ہے کہ مالکان نے جس طرح تحریک انصاف کو 2018 کے الیکشن میں کامیاب کرایا تھا انہیں بھی کرایا جائے گا تو اب مزا چکھ لیں ضمنی الیکشن میں جو کچھ ہوا ہے وہ نوشتہ دیوار ہے کہ عوام نظریہ کی تبدیلی کو حقارت کے ساتھ مسترد کر دیتے ہیں اور مالکان بھی اعتبار نہیں کرتے۔
آصف علی زرداری نے جب آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو للکارا تو میاں نواز شریف ان کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے کالا کوٹ پہن کر میمو گیٹ میں آصف علی زرداری کے خلاف صف آرا ہو گئے اور مالکوں کیلئے شمشیر برہنہ بن گئے ۔
میاں نواز شریف کے خلاف جب میمو گیٹ "پناما " آیا کم از آصف علی زرداری کالا کوٹ پہن کر مالکان کی مدد کو نہیں آئے تھے۔میاں نواز شریف خود کو بہت سیانا سمجھتے تھے اب مزا چکھیں اپنی خود غرضی اور "ووٹ کو عزت دو " سے رجوع کرنے کا۔ اپنا ستیاناس تو کیا ہی ہے مریم نواز کے سیاسی مستقبل کا سوا ستیاناس کر دیا ہے ۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.