Maulana Moudoodi About Imam Mehdi In Tarjuman Ul Quran. Urdu Blog
مہدی سے متعلق سدابوالاعلي امام المودودی ؒ کی رائے
” یہ سمجھنا بالکل غلط ہے کہ مہدی کے نام سے دین میں کوئی خاص منصب قائم کیا گیا ہے جس پر ایمان لانا اور جس کی معرفت حاصل کرنا ویسا ہی ضروری ہو جیسا انبیاء پر ایمان لانا ، اور اس کی اطاعت بھی شرط نجات اور شرط اسلام و ایمان ہو۔ نیز اس خیال کے لیے بھی حدیث میں کوئی دلیل نہیں ہے کہ مہدی کوئی امام معصوم ہوگا دراصل یہ معصومیت غیر انبیاء کا تخیل ایک خالص شیعی تخیل ہے جس کی کوئی سند کتاب و سنت میں موجود نہیں ہے۔
یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ جن چیزوں پر اسلام اور غیراسلام کا مدار ہے اور جن امور پر انسان کی نجات موقوف ہے ، انہیں بیان کرنے کا اللہ تعالیٰ نے خود ذمہ لیا ہے۔ وہ سب قرآن میں بیان کی گئی ہیں۔ اور قرآن میں بھی ان کو کچھ اشارۃ و کنایۃ بیان نہیں کیا گیا ہے بلکہ پوری صراحت اور وضاحت کے ساتھ ان کو کھول دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے کہ ان علینا للھدیٰ لہذا جو مسئلہ بھی دین میں یہ نوعیت رکھتا ہو اس کا ثبوت قرآن ہی سے ملنا چاہیے۔ مجرد حدیث پر ایسی کسی چیز کی بنا نہیں رکھی جاسکتی جسے مدار ایمان قرار دیا جائے۔ احادیث چند انسانوں سے چند انسانوں تک پہنچتی ہوئی آئی ہیں جن سے حد سے حد اگر کوئی چیز حاصل ہوتی ہے تو وہ گمان صحت ہے نہ کہ علم یقین اور ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اس خطرے میں ڈالنا ہرگز پسند نہیں کرسکتا کہ جو امور اس کے دین میں اتنے اہم ہوں کہ ان سے ایمان کا فرق واقع ہوتا ہو انہیں صرف چند آدمیوں کی روایت پر منحصر کر دیا جائے۔ ایسے امور کی نوعیت ہی اس امر کی متقاضی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو صاف صاف اپنی کتاب میں بیان فرمائے، اللہ کا رسول انہیں اپنے پیغمبرانہ مشن کا اصل کام سمجھتے ہوئے ان کی تبلیغ عام کرے اور وہ بالکل غیر مشتبہ طریقے سے ہر ہر مسلمان تک پہنچا دیئے گئے ہوں۔
اب مہدی کے متعلق خواہ کتنی ہی کھینچ تان کی جائے ، بہر حال ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ اسلام میں اس کی یہ حیثیت نہیں ہے کہ اس کے جاننے اور ماننے پر کسی کے مسلمان ہونے اور نجات پانے کا انحصار ہو۔ یہ حیثیت اگر اس کی ہوتی تو قرآن میں پوری صراحت کے ساتھ اس کا ذکر کیا جاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی دو چار آدمیوں سے اس کو بیان کر دینے پر اکتفا نہ فرماتے بلکہ پوری امت تک اسے پہنچانے کی سعی بلیغ فرماتے اور اس کی تبلیغ میں آپ کی سعی کا عالم وہی ہوتا جو ہمیں توحید اور آخرت کی تبلیغ کے معاملے میں نظر آتا ہے۔ درحقیقت جو شخص علوم دینی میں کچھ بھی نظر اور بصیرت رکھتا ہو وہ ایک لمحہ کے لیے بھی یہ باور نہیں کرسکتا کہ جس مسئلے کی دین مین اتنی بڑی اہمیت ہو اسے محض اخبار احاد پر چھوڑا جاسکتا تھا اور اخبار احاد بھی اس درجہ کی کہ امام مالک اور امام بخاری اور امام مسلم جیسے محدثین نے اپنے حدیث کے مجموعوں میں سرے سے ان کا لینا ہی پسند نہ کیا ہو۔ “ ( رسائل و مسائل ، جلد اوّل )
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.