Yousaf Youhana To Muhammad Yousaf. When Pakistani Cricketer Converted To Islam. Urdu Blog By Haroon Malik.
بہترین بلے باز مُحّمد یُوسف تازہ تازہ مُسلمان ہُوا تھا ، سال 2006 میں کرکٹ کے میدان پر اس نے ریکارڈ کھڑے کردیے تھے ؛ عظیم بلے باز سر ویوین رچرڈ کا ایک سال میں سب سے زیادہ رنز یعنی 1788 بنا کر توڑ دیا تھا ، اُس دور میں مُحّمد یُوسف کا بیٹ رنز اگل رہا تھا ۔ اور کوومنٹیٹرز چیخ رہے ہوتے تھے مُحمد یُوسف جیسے ایک ٹرانس میں کھیل رہا ہے ؛ کیونکہ کیمرا جب بھی مُحمد یُوسف کو دِکھاتا تو اُس کا چہرہ ایسا پر سکون ہوتا جیسے سکون کے سمندر میں ٹہل رہا ہو ۔۔۔۔۔
ایسی تحاریر میں نے بُہت جگہوں پر پڑھی ہیں ؛ اِس میں کوئی شک نہیں کہ مُحّمد یُوسف ایک اچھا بَلے باز تھا ، وُہ جب یُوسف یوحنا تھا تب بھی وُہ ایک عُمدہ بَلے باز تھا ۔ کِسی کا مذہب تبدیل کرنا اُس کے حالات ، سوچ بِچار پر منحصر ہوتا ہے ۔ کبھی کبھار رویے بھی مذہب کی تبدیلی پر مجبور کر دیتے ہیں ۔ خُود مُحّمد یُوسف اور دانش کینیریا نے اپنے انٹرویوز میں کہا ہے کہ ڈریسنگ رُوم میں انضمام ، شعیب اختر اور شاہد آفریدی جیسے دو تین کِھلاڑیوں کو چھوڑ کر اووراول رویہ غیر دوستانہ اور سرد ہوتا تھا ۔ کئی بار ایسا ہُوا کہ اچھا کھیل پیش نہ کرسکا ، کوئی کیچ ڈراپ ہوگیا یا فیلڈنگ کی غلطی پر بُرا رویہ رکھا گیا ۔ چوہڑا تک کہہ دِیا جاتا تھا ۔
یہ تمام باتیں میں نہیں کہہ رہا بلکہ مُحّمد یُوسف نے اپنے انٹرویوز میں کہی ہیں ؛ ایسی ہی باتیں دانش کینیریا کر چُکے ہیں لیکن چُونکہ وُہ مُسلمان نہیں ہُوئے تو اُن کا ذِکر رہنے دیتا ہُوں ۔ مُجھے مُحّمد یُوسف کا مُسلمان ہونا اچھا لگا تھا ، یہ تب کی بات ہے جب پریکٹیکل لائیف سے زیادہ واسطہ نہیں پڑا تھا ۔ میں اور ہم سب کی اکثریتی آبادی چُونکہ مُسلمان گھرانوں سے تعلق رکھتی ہے تو ہمیں اندازہ نہیں ہوسکتا کہ بطور ایک غیر مُسلم کِسی یوحنا کو ، دانش کو یا ایسے ہی کِسی بھی ٹیلنٹ کو اُوپر آنے میں کِتنی سماجی اور معاشرتی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
میرے اپنے گھر میں زمانہ جاہلیت میں مسیحی مُلازمہ کے لئے کھانے پِینے کے برتن الگ رکھے جاتے تھے ۔ میرے پاس زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن گُمان یہی ہے کہ ایسا رویہ پاکستان میں اب بھی کافی عام ہے ۔
مُحّمد یُوسف مُسلمان ہُوا مُجھے اچھا لگا ۔ میرا گُمان یہی ہے کہ وُہ اِسلام کی تبلیغ اور تعلیمات سے متاثر ہُوا اور اُس نے اِسلام کو بہتر مذہب سمجھا ۔ خُدا اُس کو خُوش رکھے ۔ جو اطمینان اُس کے چہرے پر کوومنٹیٹرز کو نظر آ رہا تھا وُہ یہی ہوگا لیکن ایک مِنٹ کے لیے اُس رویے سے جان چُھڑانے کا اطمینان بھی سامنے رکھنا ہوگا جو بطور غیر مُسلم اُس کے ساتھ روا رکھا جاتا تھا ۔ کیا معلوم یہ وُہ اطمینان ہو ؟
یہ سب لِکھنے کے بعد مُجھے یہ بھی معلوم ہے اکثریتی عوام ایسی باتیں پسند نہیں کرتی اور اُنھیں ایسی باتیں مذہب کے خِلاف لگتی ہیں جبکہ درحقیقت مذہب اچھا ہے یا بُرا ہے یہ لوگوں کو اُس مذہب کے ماننے والوں سے پتہ چلتا ہے ۔ جب کبھی کوئی لِکھتا ہے کہ فلاں مسیحی لڑکی نعتیں بڑی اچھی پڑھتی ہے ، فلاں سردار جی محرم پر کھانے پانی کا بندوبست کرتے ہیں یا پڑوسی مُلک میں مُسلمان بعض جگہوں پر دُوسرے مذاہب کے لیے اچھی روایات نبھا رہے ہوتے ہیں ۔ ویسے جب یہ کہا جاتا ہے یا لِکھا جاتا رہا ہے کہ “ غیر مذہب کے ماننے والے اچھے سلوک سے مُسلمان ہوگئے “ تو یہ باتیں مُجھے یاد آتی ہیں کہ اچھا سلوک کیا ہوتا ہے ، اقلیت کیا ہوتی ہے ، اکثریت کیا ہوتی ہے ۔ پوسٹ کے پہلے دو پیراگراف پہلے لِکھے اور شئیر کِیے جا چُکے ہیں ۔
Haroon Malik.
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.