How Flood Relief Funds Allocated In United States. Federal Shutdown in USA.
What Is Federal Shutdown? Urdu Explainer Of US Emergency. By Mubashir Zaidi
دیکھیں، ہم امریکا کا آئی فون استعمال کرتے ہیں کیونکہ اچھا ہوتا ہے۔ تو پھر اس کا نظام کیوں نہیں اپناتے؟ کم از کم سمجھنے کی کوشش تو کرسکتے ہیں۔
امریکا میں ایک پیسہ بھی کوئی سرکاری افسر، کوئی رکن کانگریس، کوئی ایجنسی، حتی کہ صدر بھی کانگریس کی منظوری کے بغیر خرچ نہیں کرسکتا۔ خرچ کرنے کے بعد پورا حساب بھی دینا پڑتا ہے۔
کانگریس بجٹ منظور کرتی ہے جو بعض اوقات پورے سال کا نہیں ہوتا۔ سال کے درمیان بجٹ ختم ہوجاتا ہے اور دونوں جماعتیں کسی نکتے پر متفق نہیں ہوپاتیں۔ پھر کیا ہوتا ہے؟ حکومت کا کام رک جاتا ہے۔
اس عمل کو یہاں فیڈرل شٹ ڈاؤن کہتے ہیں۔ ٹرمپ دور میں دو بار ایسا ہوا۔ ایک بار 35 دن تک سارا کام ٹھپ تھا۔ سرکاری ملازمین کام کررہے تھے لیکن تنخواہ نہیں مل رہی تھی کیونکہ بجٹ معطل تھا۔ بجٹ منظور ہونے کے بعد ایرئیرز مل جاتے ہیں لیکن وقتی طور پر سب کھاتے بند رہتے ہیں۔
امریکا میں امدادی بجٹ کیسے طے کیا جاتا ہے؟ بالکل ویسے جیسے کسی بھی ادارے کا بجٹ ہوتا ہے۔ کسی مقام پر سو افراد خدمات انجام دیں گے تو ان کا معاوضہ، سفر خرچ، اگر ضروری ہو تو کھانا پینا اور رہائش، میڈیکل، سب اس بجٹ میں شامل ہوتا ہے۔
امریکا میں بہت بڑی تعداد میں لوگ رضاکارانہ خدمات پیش کرتے ہیں۔ میں نے حال میں اپنی یونیورسٹی کے لیے جانوروں کی فلاحی تنظیم پر رپورٹ بنائی ہے۔ یہ تنظیم ہر شہر میں ہوتی ہے۔ پیسوں کا حساب تو بڑی بات ہے، اس نے رضاکاروں کے گھنٹوں تک کا حساب رکھا ہوتا ہے کہ کس نے ہمیں کتنا وقت دیا۔
اس سارے حساب کتاب سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ آپ مستقبل کا درست پلان آسانی سے بنالیتے ہیں۔ امریکا میں آفت آتی ہے تو نہ چندے کا اعلان کیا جاتا ہے، نہ رضاکاروں کی بھرتی شروع ہوتی ہے، نہ امدادی کیمپ لگتے ہیں، نہ آرمی چیف اپیلیں کرتا ہے۔
حکومت آفت کے پیمانے اور نقصان سے مطلوبہ رقم اور امدادی کارکنوں کی تعداد طے کرکے کام شروع کردیتی ہے کیونکہ ماضی اور حال کا سارا ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔
کیا آپ یا کوئی تنظیم یا حکومت جانتی ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سیلاب سے کتنا نقصان ہوا، کتنی امداد جمع ہوئی، کہاں خرچ ہوئی اور کتنے رضاکار اور تنخواہ دار امدادی کارکن دستیاب رہے؟
اگر ہاں تو پھر افراتفری کیوں ہے؟ اگر نہیں تو پھر کب عقل آئے گی؟
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.