How Iskandar Mirza Ousted By Ayub Khan? Urdu History Article.
’’ستائیس اٹھائیس اکتوبر 1958ء کی درمیانی رات صبح پانچ بجے میں حسب معمول سیرکی غرض سے گھر سے نکلا۔ دور سے پولیس انسپکٹر چوہدری بہاول بخش آتے دکھائی دیے۔ مجھے ہاتھ سے سلام کرکے کچھ اشارہ کیا۔ قریب آئے تو سرگوشی میں کہا:
’’لے گئے۔‘‘…
’’کسے لے گئے ؟ ‘‘ میں نے پوچھا۔
بولے ’’سکندر مرزا کو۔‘‘
ناشتے کے بعد جب میں دفتر پہنچا تو ایوان صدر میں پراسرار سکوت طاری تھا۔ معلوم ہوا کہ رات گیارہ بجے جنرل اعظم، جنرل برکی اور جنرل کے ایم شیخ اپنے سپریم کمانڈر جنرل ایوب خان کی ہدایت پر تشریف لائے۔ اسکندر مرزا کو اپنی آمد کا مقصد بتایا، پھر تینوں جرنیل اسکندر مرزا اور ان کی بیگم ناہید مرزا کو مارتے کھینچتے ’’تیغوں کے سایہ‘‘ میں ماڑی پور کے ہوائی اڈے پر لے گئے جہاں ایئرفورس کا خصوصی طیارہ منتظر کھڑا تھا
۔ یوں نواب آف مرشد آباد ، پاکستان کے اخری گورنر جنرل، پہلے صدر میجر جنرل سکندر مرز کا باب بند ہوا۰ لندن بدر ہوا تو خود پیٹ پالنا پڑا۰ کوئی چھوٹی موٹی ملازمت بھی نہ ملی۰ ایک ریسٹورنٹ میں برتن دھونے کا جاب ملا۰
چند روز قبل ایک ملک کے سیاہ و سفید کا مالک، آج دیار غیر میں ڈش واشر ۰ برتن دھوتے اور روتے۰ اسی حال میں موت ائی۰ دفن کیلئے نہ مشرقی پاکستان بنگال میں جگہ تھی ، نہ مغربی پاکستان میں، بیوی ناہید ایرانی پارلیمنٹ کی سپیکر کی بیٹی تھی۰ ان کے کوشش سے شاہ ایران نے ایران تدفین کی اجازت دی۰
“ایوان صدر میں سولہ سال “ از م ب خالد (سابق اسسٹنٹ نمبر ون ٹو پریذیڈنٹ آف پاکستان)
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.