Khumaar E Ghandam By Ibne Insha. Urdu Short Story. Urdu Literature
ایک رسالے میں اردو کی مشہور افسانہ نگار جمیلہ ہاشمی کا انٹرویو شائع ہوا ہے ۔ انہوں نے فرمایا :
" میں تو چاہتی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ ناول لکھوں لیکن یہ نوکر بہت تنگ کرتے ہیں ۔ " ہم نے اس کا مطلب یہ لیا کہ نوکر لکھنے سے منع کرتے ہیں کہ بی بی آپ روٹی ہانڈی کیجئے۔ یہ کیا لکھنے لکھانے کے پیچھے پڑ گئیں ۔ اگر ایسا ہے تو ہمیں جمیلہ بیگم سے ہمدردی ہے ۔
زیادہ تر نوکر آج کل ایسے ہی گستاخ اور منہہ پھٹ ملتے ہیں ۔ہمارا ایک نوکر بھی ہمیں مشورہ دیا کرتا تھا کہ شاعری واعری چھوڑئیے ۔ بزازی کی دکان کھول لیجئیے۔ اس میں بڑا فائدہ ہے ۔
لیکن پانچوں انگلیاں ایک سی نہیں ہوتیں ۔ ایک زمانے میں ہمیں خوش قسمتی سے ایک ایسا نوکر بھی مل گیا تھا جو ناول نویسی میں خاصی مدد دیا کرتا تھا ۔ ہم کوئی باب ادھورا چھوڑ کر کہیں باہر چلے جائیں تو واپسی پر مکمل ہوتا تھا بلکہ کئی بار تو وہ موجودگی میں بھی پیش کش کر دیا کرتا تھا کہ صاحب آپ لکھتے لکھتے تھک گئے ہوں گے ۔ اگر آپ میری جگہ تھوڑی دیر فرش پر پوچی مار دیں تو میں ایک آدھ باب لکھ دوں ۔
آپ پوچھیں گے وہ نوکر کہاں گیا ؟
اس نے ہماری نوکری چھوڑ دی اور آسمان ادب پر آفتاب عالمتاب بن کر چمکا ۔ آج کون ہے جس نے تسنیم رومانی کا نام نہیں سنا ۔
وہی تسنیم رومانی جو " لامبی زلفیں " اور " ڈوبتے دریا " نامی لافانی ناولوں کا مصنف ہے ۔
ابھی پچھلے دنوں بازار میں اس سے مڈ بھیڑ ہو گئی تھی ۔ ہم نے کہا جمن میاں ( اس کا پیدائشی نام یہی ہے ۔ پولیس کے روزنامچے میں بھی یوں ہی لکھا جاتا ہے ) میرا نوکر بھاگ گیا ہے ۔ تم چاہو تو پھر آ جاؤ ۔
بولا صاحب ۔ آج کل تو " جلتی پرچھائیاں " نامی فلم بنا رہا ہوں ۔ بہت اچھی جا رہی ہے ۔ آپ چاہیں تو اگلی فلم کے گانے کے لئے آپ کو نوکر رکھ سکتا ہوں ۔
کیوں کہ مجھے معلوم ہے آپ کا ہاتھ تنگ رہتا ہے ۔ پیسے اس سے زیادہ دوں گا ۔ جتنے آپ مجھے دیتے تھے ۔
خمار گندم ۔۔۔۔۔ ابن انشا
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.