Qadyani Ilzam, General Bajwa, General Ijaz Amjad and Imran Khan. By Majid Nizami.
قادیانی الزام: جنرل باجوہ، عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعید خان۔ ایک تاریخی حوالہ
عمران خان کے نکاح خواں اور تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے ممبر رہنے والے مفتی سعید خان نے 1996 میں ''آپریشن خلافت'' کی ناکامی کے بعد فوجی عدالت کے سامنے ایک بیان دیا تھا۔ انہوں نے ناکام فوجی بغاوت ''آپریشن خلافت'' کی تفصیلات بیان کیں
یہ ناکام فوجی بغاوت میجر جنرل ظہیر السلام عباسی اور بریگیڈئیر مستنصر باللہ نے ترتیب دی تھی۔ فوجی عدالت میں بیان، جرح کے دوران اپنی صفائی میں ایک اہم واقعہ بھی بیان کیا جو شاید اس وقت اہم نہ تھا۔ وہ واقعہ موجودہ آرمی چیف جنرل باجوہ کے سسر میجر جنرل اعجاز امجد کے بارے میں تھا۔ مفتی سعید خان نے فوجی عدالت میں اپنے بیان اور جرح میں کیا کہا 👇
''بیان و جراح گواہ نمبر 1 مفتی سعید خان'' محمد سعید خان ولد محمد حنیف خان، عمر 34 سال، مذہب اسلام، سنی، پٹھان۔۔۔
''میجر جنرل اعجاز امجد، لیفٹیننٹ جنرل غلام محمد ملک کے حوالہ سے میرے پاس آئے تھے۔ میجر جنرل اعجاز امجد کا کیس پروموشن کے لیے پیش ہونے والا تھا۔ میجر جنرل اعجاز امجد کے قادیانی ہونے کی وجہ سے ان کی شخصیت کے بارے میں شبہات پائے جاتے تھے۔ میجر جنرل اعجاز امجد کا اصرار تھا کہ ان کی اہلیہ قادیانی ہیں جبکہ وہ خود مسلمان ہیں
چند ملاقاتوں کے بعد میں نے ان کو مشورہ دیا کہ ان کی بیوی کو مسلمان ہو جانا چاہیے۔ یہ طے پایا تھا کہ ان کا نکاح دوبارہ پڑھا دیا جائے۔ لیفٹیننٹ جنرل غلام محمد ملک، میجر جنرل ترمذی، کرنل امجد اس کے گواہ تھے۔''
مفتی سعید خان کے مکمل بیان و جرح کا اردو ترجمہ بریگیڈئیر مستنصر بااللہ کی کتاب ''آپریشن خلافت 1995'' میں شائع کیا گیا۔ یہ کتاب بریگیڈئیر مستنصر بااللہ کے بہاولپور جیل میں تفصیلی انٹرویو پر مشتمل ہے۔ جس میں فوجی عدالت میں ہونے والے اہم بیانات کو بھی شامل کیا گیا۔ 2001 میں لکھی جانے والی یہ کتاب 2008 میں شائع کی گئی تھی۔
اس طرح 27 سال پہلے یہ معاملہ ختم ہو چکا تھا۔ اس سے جنرل باجوہ کا کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔ 2016 میں آرمی چیف کے نام سامنے آنے پر کچھ سازشی عناصر نے ایک بار پھر اس مسئلہ کو استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی۔ محض سیاسی مقاصد کے لئے مذہبی عقائد پر الزام تراشی انتہائی قابلِ مذمت عمل ہے۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.