Salman Rushdie, Penguin, Hamid Gul, Satanic Verses And Benazir. Rashid Yousafzai.
شیطانی آیات ، سلمان رشدی اور جنرل حمید گل: چند تاریخی نکات
جنرل حمید گل ایک تیر سے چار شکار چاہتے تھے: سلمان رشدی کو رگڑنا، بے نظیر کی سیاسی کیرئیر تباہ کرنا، پینگوئن Penguin کے اشاعتی ادارے کو سزا دینا اور اُمّہ کا چمپئن بنانا۰ چاروں مواقع رشدی نے فراہم کئے مگر حمید گل تقریباً سب میں ناکام رہے۰
کشمیری نسل کے انگریزی ناول نگار احمد سلمان رشدی کے دوسرے شاہکار ناول
Midnight Children
میں اس نے تقسیم ہند اور تشکیل پاکستان پر لکھتے ہوئے پاکستانی مذہبی ائیڈیالوجی پر خوب طنز و تعریض کی۰ پاکستانی اسٹبلشمنٹ اور مادی و نظریاتی سرحدوں کے محافظ رشدی کے ان قلمی تیر و نشتر کے زخموں سے شفایاب ہورہے تھے کہ رشدی نے براہ راست اسی محافظ ادارے کے اربابان اختیار پر وار کئے۰
رشدی کی تیسری ناول شرم
Shame
سندھ کے ایک امیر فیملی کے تین عمر رسیدہ مگر غیر شادی شدہ بہنوں کی ہاں ایک ناجائز بیٹے کی پیدائش کی کہانی ہے۰ تینوں بہنیں باہم عہد کرتی ہیں کہ بچے کو کبھی معلوم نہ ہونے دیں گے کہ اس کی اصل ماں کون ہے۰
داستان پیشرفت کرتی ہے تو پاکستانی سیاست پر جاتی ہے اور دو کردار ظہور پذیر ہوتے ہیں جن میں اوّل کردار بھٹو اور دوسری ضیاء الحق کے پرتو ہیں۰ رشدی نے دونوں کی خوب مضحکہ خیز کیریکٹر پیش کی ہے۰
شیم شائع ہوئی تو بھٹو نہیں تھے اور ضیاع الحق برسراقتدار تھے۰ ضیاء رشدی کے قلم سے اپنی کیریکیچر سے بہت ناخوش ہوئے اور رشدی کو درس عبرت بنانے کا ٹاسک حمید گل کو دیا۰ کافی تاخیر کے بعد حمید گل کو انتقام کا موقع تب ملا جب رشدی کی چوتھی ناول شیطانی آیات Satanic Verses
بین الاقوامی شہرت یافتہ اشاعتی ادارے پینگوئن نے شائع کی ۰ حسن اتفاق یا سوئے اتفاق یہ کہ اسی دوران اسی ادارے نے بے نظیر بھٹو کتاب دختر مشرق
Daughter of the East
بھی شائع کی۰ بے نظیر کی کتاب کی تیاری کی اطلاع حمید گل کو پہلے سے تھی اور وہ کافی وقت سے اس کوشش میں تھے کہ پینگوئن جیسی عالمی ادارہ سے اس کی اشاعت نہ ہونے دیں۰ ادارے نے حمید گل کے ان کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے سات 7 جنوری 1989 کو بے نظیر کی کتاب کی فرسٹ ایڈیشن نکالی۰
بے نظیر کی کتاب کیساتھ بیک وقت نکلنے والی سلمان رشدی کی ناول “شیطان آیات “ گبریل گارسیا مارکیز کی
One Hundred Years of Solitude
کی طرز پر جادوئی حقیقت نگاری یا
Magic Realism
کی جینر میں لکھی گئی ہے۰ چار خوابوں پر مشتمل اس ناول کا نام اور بنیادی تصور اسلامی رو آیات میں موجود ایک انتہائی متنازعہ روایت پر رکھی گئی ہے۰
اسلامی روایان طبری وغیرہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک دفعہ نماز میں سورۃ النجم کی تلاوت فرما رہے تھے۰ جب ایات “ افرئتم اللات والعزی۰ ومناۃ الثالثۃ الاخری ، کیا تم نے ان بتوں لات اور عزی کو دیکھا ہے اور مناۃ تیسرے بت کو” تو اس کے بعد زبان مبارک سے نکل گیا کہ
“ تلک الغرانیق العلی۰ وان شفاعتھن لترتجی، یہ بت اعلی بت ہیں اور ان کی شفاعت کی امید کی جا سکتی ہے”۰
انہیں روایات میں ہے کہ مشرکین مکہ اس سے بہت خوش ہوئے کہ ھم تو محمد صلعم سے یہی چاہتے تھے۰ تاہم بعد از نماز جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور دریافت کیا کہ یہ دو آیتیں تو میں نہیں لایا تھا یہ اپ صلعم نے خود سے اضافہ کئے؟ اپ نے جواب دیا “یہ شیطان نے میرے کانوں میں پھونک دئے تھے!” یہی سے “شیطانی ایات “ کی بنیاد پڑی اور اسی سے اکسفرڈ میں باضابطہ اسلامی تاریخ کے طالب علم رہنے والے احمد سلمان رشدی نے مستقبل میں اپنے ناول کا نام اور ائیڈیا لئے۰
یہ ایک جعلی روایت ہے اور قرون اولی سے اب تک اس روایت پر اسلامی وغیر اسلامی سکالرز کی ہاں کافی لے دے ہوئی ہے۰ ائمہ جرح و تعدیل کی اکثریت نے روایت و درایت دونوں کی بنیاد پر اسے رد کیا ہے۰ طبری کی تاریخ سے لیکر شبلی نعمانی کی “سیرت النبی “تک اس پر لکھا گیا ہے ۰ متاخرین محدثین میں حافظ ابن حجر اس روایت کے راویان کو ثقہ مان کر اس حدیث کو درست مانتے ہیں۰ حافظ ابن حجر عسقلانی کو امام احمد ابن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحھم اللہ تعالی کے بعد موجودہ سعودی سلفی نظام کا بنیادی ارکیٹکٹ کہنا غلط نہ ہوگا۰ مستشرقین میں پروفیسر منٹگمرے واٹ لکھتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق و اثبات قرآن مجید کی ایک اور آیت سے ہوتی ہے لہذا اس کا وقوع پذیر ہونا حقیقت ہے۰
رشدی کے ناول کے دو باب “ جاہلیہ
Jahilia
” اور “ مہاونڈ
Mahaound ”
تاریخ اسلام کے صدر اوّل سے متعلق ہیں اور ان میں اسی واقعے کا ذکر ہے۰
حمید گل سازشی ذہن کے مالک تھے ۰ ہمیشہ مختلف کڑیاں ملا کر کچھ سیاسی و انٹلی جنس مقاصد حاصل کرنے کی فکر میں لگے رہے تھے۰
بے نظیر کی “دختر مشرق
Daughter of the East
“ رشدی کے شیطانی آیات
Satanic Verses
کیساتھ ایک ہی وقت پر ایک ہی پرنٹنگ پریس سے تازہ باہر آئے تھے۰
حمید گل نے دونوں کی ایک ایک کاپی لی۰ سر اوراق پر اشاعتی ادارے کے نام کے اردگرد سرخ لیکیریں کھینچ کر مولانا کوثر نیازی کو بھیجے۰ پیغام واضح تھا ۰ بے نظیر اسی اشاعتی ادارے سے کتاب شائع کرنے کی مجرم ہے جس نے توہین رسالت پر مبنی شیطانی آیات ناول شائع کی۰ مسلمانوں میں تینوں کے خلاف آگ بھڑکانے کیلئے کسی عقلی منطقی دلیل کی ضرورت نہیں۰ بس رشدی کا ناول اور بے نظیر کا ایک ہی ادارے سے کتاب کی اشاعت کی گناہ کبیرہ کافی تھا۰
مولانا کوثر نیازی کو ایک متعین دن کو اس پر اخباری کالم لکھنے اور مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کے رہنماؤں کو فورا اس پر اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور جلسے جلوس اور مظاہرے کرنے کی انجینئرنگ کے احکامات دئے گئے۰ حمید گل ہی کی ایماء پر مجلہ تکبیر کے ایڈیٹر صلاح الدین نے اس ناول کا اردو ترجمہ تکبیر میں شائع کرنا شروع کیا تاکہ یہ آگ خوب بھڑک اٹھے تاکہ نتیجتا رشدی و بے نظیر بھٹو و پینگوئن کو کما ینبغی سزا مل جائے اور پاکستانی اسٹبلشمنٹ کو بھی کماحقہ اسلامی کاز کی چیمپئن بننے کا موقع میسر ہو۰ اور پھر وہی ہوا جو حمید گل چاہتا تھا: علماء نے تقریریں کئے ۰ پاکستانی عوام سونامی کی طرح امڈ ائی۰ روڈ بند ہوئے۰ مارکیٹس و پٹرول پمپ نذر آتش ہوئے۰ اسلام آباد میں ھنگامے اور گھیراؤ جلاؤ میں چھ مسلمان ہلاک ہوئے۰ رشدی کے والد دادا ماضی میں بمبئی میں قیام پذیر تھے آتش و اشتعال وہاں تک پھیلائی گئی
۰ حکومتوں کو پاکستان عبرت و ہشدار کے اشارے ملک مسلمان مرے۰ بھارتی حکومت نے فورا شیطانی آیات پر پابندی لگاکر اولیت کی اعزاز حاصل کی۰ یہ پابندی اب تک برقرار ہے۰ خمینی نے رشدی کے قتل کا فتوی دیکر اس کے سر پر کروڑوں ڈالرز انعام کا اعلان کیا جو ایرانی حکومت نے اب تک رسما واپس نہیں لیا ہے۰
اسلامی دنیا میں مولانا وحید الدین خان نے اپنی مختصر کتاب “ شتم رسول کا مسلہ” میں مسلمانوں کے ردعمل کو ھدف ملامت کیا۰ شام کے مارکسسٹ عالم ڈاکٹر صادق جلال العظم نے رشدی کی دفاع میں لکھا۰ ضیاالدین۔ سردار اور احمد دیدات جیسے دیگر جیّد مسلمان سکالرز نے جواب کی کوشش کی۰ اس وقت غالبا رشدی کی فیملی کے دو افراد ماں اور ایک بہن کراچی ڈیفنس میں مقیم تھے ۰ ملاکنڈ کے ایک پٹھان گل محمد گھر کے خانساماں تھے۰ شیطانی آیات کے آخر میں جس چپڑاسی گل محمد کا ذکر ہے یہ انہیں پٹھان کو ذہن میں رکھ کر کیا گیا ہے۰ رشدی کے ان فیملی ممبران کو اسی حمید گل کے اسٹبلشمنٹ نے پوری سیکیورٹی فراہم کی تھی
۰ انڈیا میں سلمان رشدی سرکاری پروٹوکول و سیکیورٹی میں آتا رہتا ہے۰ اخری بار دہلی میں ایک تقریر کے دوران مزاحیہ کہا کہ “ عمران خان مجھے لیبیا کے معمر قذافی کا رشتہ دار لگتا ہے کیونکہ دونوں کی شکل ملتی جلتی ہے!” عمران احمد خان نیازی اگرچہ احمد سلمان رشدی سے عمر میں چار پانچ سال چھوٹے ہیں مگر دونوں اکسفرڈ میں ساتھی رہ چکے تھے اور دونوں کے درمیان کافی آزادانہ گپ شپ تھی۰ پتہ نہیں جنرل حمید کے نظروں سے اپنے لے پالک عمران احمد خان اور احمد سلمان رشدی کی دوستی کیوں اجھل رہی؟
رشدی رو بہ عروج رہا۰ بین الاقومی سلیبرٹی بنا۰ سر کا خطاب ملا، بے نظیر دو بار وزیر اعظم رہی، پینگوئن نے ہزار گنا ترقی کی۰ آگ کی تباہ کاری پاکستان اور اسلامی دنیا تک محدود رہی۰ حمید گل کو نہ ملک اندر کچھ ملا نہ باہر۰ مرے تو عوام مرے ۰ گھیراؤ جلاؤ سے زیان و نقصان ہوا تو عوام کا۰
اس خوفناک آگ کو بھڑکانے کے مجرم کون کون ٹھہریں گے: صرف ملعون رشدی جس نے شیطانی آیات ناول لکھ کر ناقابل معافی جرم کیا، حمید گل جس نے اپنے سنئیرز اور مقدس ادارے پر طنز کی انتقام اور بے نظیر کی سیاسی کیرئیر کی قلع قع کیلئے رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت کی آڑ لی اور اس خوفناک کھیل کی افتتاح کی جس میں اس کے بعد ایران و انڈیا سے واشنگٹن و ٹوکیو تک مسلمان کھود پڑے، یا اس کے اولین مجرم وہ مسلمان محدثین ، راویان حدیث اور مذہبی طبقہ ہے جن کی ہاں ایسے روایات پائے جاتے ہیں جو خوفناک توہین کے زمرےمیں آتے ہیں اور مزید بلا سفیمی
Blasphemy
کے سبب بنتے ہیں؟
رشید یوسفزئی
Rashid Yousafzai
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.