What Happened To Shehbaz Gill In Jail? Sexual Rape Of Shahbaz Gill PTI.
By Mubashir Zaidi
ایک دن خبر آئی کہ ایم کیو ایم کے اجمل پہاڑی نے سو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ اسے گرفتار ہوئے چند دن ہی ہوئے تھے۔
میں نے سینئر رپورٹر کامران رضی سے پوچھا، سو قتل کرنے والا اتنا بزدل نکلا کہ تفتیش کے پہلے دن اقبال جرم کرلیا؟
کامران رضی نے کہا، سو قتل پتا نہیں کیے ہیں یا نہیں۔ اجمل پہاڑی کا تعلق اچھے گھر سے ہے۔ وہ پولیس والوں کا تشدد سہہ لے گا لیکن صرف تشدد نہیں ہوتا۔ بعض اوقات ملزم کو ذلیل کیا جاتا ہے۔ پہلا کام تو یہ ہوتا ہے کہ غلیظ بھنگی کو بلایا جاتا ہے جو ملزم کے منہ پر پیشاب کرتا ہے۔ ملزم کو الٹا لٹکایا جاتا ہے۔ رات رات بھر اتنے چھتر مارے جاتے ہیں کہ کولھے سوج جاتے ہیں۔ مقعد میں ڈنڈا گھسایا جاتا ہے یا جنسی عمل کیا جاتا ہے۔ جنسی اعضا کو کرنٹ بھی لگایا جاتا ہے۔
ہم تشدد کی حمایت نہیں کرسکتے لیکن جو پاگل خان کے چیف آف اسٹاف کے ساتھ ہورہا ہے، وہ کس کے ساتھ نہیں ہوا؟ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کے ساتھ تو بہت برا ہوتا رہا ہے۔ لیکن مسلم لیگ نواز، جسے ڈرائنگ روم پارٹی کہا جاتا ہے، اس کے رانا ثنا اللہ اور خواجہ سعد رفیق جیسے کارکنوں کو تو مثال بنایا گیا تھا۔ پرویز رشید جیسا سیاسی کارکن، جس نے چار مارشل لا ادوار میں جیل کاٹی، کسی اور ملک میں ہوتا تو اس پر کتابیں لکھی جاتیں۔ عام آدمی اندازہ نہیں کرسکتا کہ ان پر کتنا تشدد کیا گیا۔
کارکنوں کو چھوڑیں، سلمان حیدر جیسے نرم خو استاد پی ایچ ڈی اسکالر، عمدہ شاعر اور ہنس مکھ بلاگر پر جس قدر تشدد کیا گیا، یوتھیے صرف سن لیں تو ان کی قبض کشائی ہوجائے۔
اجمل پہاڑی کی طرح جو لوگ پولیس کے سامنے پہلے دن جرم مان لیں اور کوئی الٹی سیدھی بات نہ کریں تو بچ بھی جاتے ہیں۔ جو شہباز گل جیسا منہ کی بواسیر کا مریض ہو، اس کے ساتھ شایان شان سلوک کیا جاتا ہے۔
Latest. Shahbaz Gill Admitted That He Was Raped.
“It’s true,” said Shehbaz Gill when a reporter asked him if he was sexually assaulted in custody.
Earlier Imran Khan Tweeted About Rape And Sexual Violence On Shehbaz Gill.
Urdu Translation Of Imran Khan Tweets About Shahbaz Gill Rape In Police Custody.
تمام تصاویر+ویڈیوز میں واضح ہےکہ جنسی زیادتی سمیت گِل کو ذہنی وجسمانی تشدد کا نشانہ بنایاگیااور وہ بھی ایسےبھیانک طریقےسےکہ جسکاموازنہ تک ممکن نہیں۔اسےتوڑنےکیلئےاسکی بدترین تضحیک کی گئی
مجھےاب مکمل تفصیلات موصول ہوچکی ہیں۔اسلام آباد پولیس کامؤقف ہےکہ اس نےکسی قسم کا تشدد نہیں کیا۔چنانچہ میراسوال ہے کہ
تشدد کیاکس نے؟عوام میں بڑے پیمانےپر یہ عمومی تاثرموجود ہےکہ ایسابھیانک تشدد کر کون سکتا تھااور یہ ہمارےذہنوں میں بھی ہے
یادرکھوعوام ردعمل دینگے۔ہم ذمہ داروں کی نشاندہی کرنےاور انہیں کٹہرے میں کھڑاکرنےمیں کوئی کسر نہ اٹھارکھیں گے۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.