Supporting A Cricket Team Or Player Is Very Personal Choice. Review Pak Afghan Cricket Match.
بہت غصہ ہے کہ شارجہ کرکٹ میچ دیکھنے والے افغان شائقین نے پاکستان کی بجائے انڈیا کی ٹیم کو سپورٹ کیا ۔
مجھے نہیں معلوم کہ وہاں لوکل عرب ، مصری فلسطینی اور انڈین مسلم اور دیگر نیشنل بھی سٹیڈیم میں موجود تھے ۔
اور انکی حمائت کس کے ساتھ تھی ۔
اگر وہاں انڈین مسلم بھی تھے اور انکی سپورٹ اگر پاکستان کے ساتھ تھی تو وہ کیسا لگے گا ؟ اس پر تو بہت خوش ہونگے !
دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلے ہوتے ہیں ۔ شائقین اپنی اپنی پسند کے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔
کبھی یہ سوال نہیں اٹھتا کہ کن لوگوں نے کس کھلاڑی یا کس ٹیم کو سپورٹ کیا ۔
ہمارا مسلہ یہ ہے کہ ہم نے مذہب میں ، سیاست میں ، تجارت میں ، اور کھیل میں ، ہر جگہ جہاد کرنا ہوتا ہے ۔
ہماری انڈیا دشمنی اسقدر مریضانہ حد تک بڑھی ہوئی ہے۔ ہم صحتمند سوچ اور عمل کی صلاحیت سے محروم ہو چکے ہیں ،
ہم نے اگر انڈین پیاز خریدنا ہے تو اسے براستہ عرب امارات خریدنا ہے ۔
اور اگر کرکٹ کھیلنا ہے تو وہ بھی کسی انڈین سٹیڈیم میں حرام ہے ۔ شارجہ میں کھیلا جائے تو مستحب ہے ۔
میں افغان نہیں ہوں ۔ پاکستانی ہوں ۔ اور وہ بھی سکہ بند پنجابی پاکستانی ( حب الوطنی کا ٹھیکیدار ) ہوں ۔
اگر میں شارجہ میں ہوتا تو لازما انڈین ٹیم کو سپورٹ کرتا ۔ جس نے میری ٹانگ توڑنی ہے توڑ لے ۔
اسلئے کہ وہاں کھیل نہیں ہو رہا تھا ۔ وہاں تو اسلام کی چیمپیئن پاکستان کی جہادی ٹیم غزوہ ہند میں برسر پیکار تھی ۔
ہمارے پاس چھ سات لاکھ فوج ہے ۔ جو انڈیا کے خلاف جہاد کیلئے پالی ہوئی ہے ۔ اگر وہ جہاد شروع کریں اور کشمیر یا دہلی فتح کرنے کیلئے قدم
بڑھائیں تو میں دل و جان سے ان کا ساتھ دونگا ۔ بلکہ مالی قربانی بھی دونگا ۔
کرکٹ کو جذبہ ایمانی سے جوڑنا ۔ حب الوطنی کی کسوٹی بنانا ، بطور جہاد استعمال کرنا ، سراسر فراڈ ہے ۔
مزے کی بات ہے کہ پچھلے دنوں ہمارے کچھ اتھلیٹ اعلی ترین اعزاز حاصل کرکے آئے ہیں ۔ ان کا شائد کوئی نام بھی نہ جانتا ہو ۔ اسلئے کہ وہاں جہاد کا عنصر غیر حاضر تھا ۔ وہ محض کھیل تھا ۔
ہماری ہاکی ٹیم ؟ ہماری کوئی فٹ بال ٹیم بھی ہے ؟ ۔ اسلئے کہ کرکٹ کا ہماری ایلیٹ سے نکاح ہو گیا ہے ۔
ہماری دلچسپی سپورٹس میں نہیں ہے ۔ ہماری دلچسپی مذہب میں ، گھٹیا سیاست میں اور جہادی جذبے کے ساتھ ہے ۔
ہم ایک بہت بڑے پاگل خانے کے مکین ہیں ۔غلام رسول امتياز
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.