Aimal Wali Khan Open Letter To New Chief Of Army Staff, Asim Munir.
صدر عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا ایمل ولی خان کا نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام کھلا خط
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
تاریخ: 26نومبر 2022ء
محترم جنرل سید عاصم منیر صاحب
چیف آف آرمی سٹاف
جنرل ہیڈ کوارٹرز، راولپنڈی
السلام علیکم!
سب سے پہلےحسب روایت آپ کو بطور چیف آف آرمی سٹاف تعیناتی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ گو کہ مذکورہ منصب کی ذمہ داریاں اتنی زیادہ ہیں کہ مبارکباد کا یہ پیغام کسی امتحان سے کم نہیں۔ پاکستان میں کئی ادارے ہیں اور انکے سربراہان کی تقرریاں بھی وقتاًفوقتاً ہوتی رہی ہیں اور ہوتی رہیں گی لیکن افواج پاکستان کے سربراہ کے طور پر اس ادارے کی اہمیت اتنی ہے کہ موجودہ صورتحال میں جب تک اس ادارے کے نئے سربراہ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا ،اس وقت تک پورے ملک کا نظام تعطل کا شکار رہا۔ اس اہمیت کے تناظر میں ، میں یہ جسارت کررہا ہوں کہ آپکے نام ایک کھلا پیغام لکھ دوں۔اس امید کے ساتھ کہ بطورسربراہ بری فوج آپکی تین سالہ دور ملازمت پاکستان کے تابناک مستقبل کا ضامن ہوگا۔
چیف صاحب!
جانے والے آرمی چیف نے اپنے الوداعی خطاب میں اعلان کیا کہ ادارے نے گزشتہ سال فروری میں فیصلہ کیا کہ وہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی نہیں کریں گے۔یہ خوش آئند ہے لیکن گزشتہ ادوار میں جو مداخلت ہوئی ہے اس کا ازالہ کون کرے گا؟ کیونکہ کچھ سیاسی پارٹیاں ان ادوار میں تیار کی گئیں اور کچھ کی حیثیت ہی ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ جانے والے آرمی چیف کا خطاب ایک طرح سے سیاسی مداخلت کے حوالے سے اعتراف ہے کہ ہاں ادارے کی جانب سے کھلم کھلا مداخلت کی گئی۔ اگر ادارے نے کچھ غلطیوں کو مانا ہے تو پھر ضروری ہے کہ ٹرتھ کمیشن بنایا جائے تاکہ قوم کو بھی بتایا جائے کہ پاکستان میں کس کو بنایا گیا اور کس کو ملکی پارٹی سے صوبائی یا علاقائی پارٹی میں تبدیل کیا گیا۔ یہ کمیشن 1947 ءسے 2022 ء تک جانچ پڑتال کرے کہ کب اور کیسے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، کس کو مضبوط کیا گیا اور کسے کمزور؟
چیف صاحب!
یہ لفظ نیوٹرلٹی کو بھی ختم کرنا ہوگااور ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ سب نے آئین پر چلنا بھی ہے اور آئین کو صدق دل سے مقدس ماننا بھی ہے۔ اگر آئین پر عملدرآمد ہوگا تو لفظ نیوٹرل، نیوٹرلٹی خودبخود مٹ جائیں گے۔ ہم یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ کچھ اختیارات جو ماورائے آئین آپکے ادارے نے اپنے ساتھ گروی رکھے ہیں ،آپکے دور میں وہ اختیارات صدر زرداری کے تاریخی دور کی طرح عوام اور عوامی نمائندوں کو منتقل کئے جائیں گے۔ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار کچھ افسران کی بجائے عوامی نمائندوں کو ہوگا
اسی طرح پاکستان کے بجٹ پر بھی کچھ افسران کا اختیار نہیں ہوگا بلکہ پاکستان کے پارلیمان کو آزادانہ طور پر بجٹ بنانے کا اختیار ملے گا۔ احتساب جو اس ملک میں ہمیشہ ایک ہتھیار کے طور پر استعمال ہوا ہے وہ بھی سب کا برابر ہوگا۔ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہوگا
۔ دفاعی پالیسی بنانے کا اختیار پارلیمان کو ہوگااور ہمیں امید ہے کہ آپکے دور میں اسی پالیسی کے نتیجے میں دہشتگردوں کا راستہ روکا جائے گا۔ پاکستان میں دہشت اور وحشت کو نہ فروخت کیا جائے گا اور نہ اسے کوئی راستہ دیا جائے گا۔ آپکے دور سے ہمیں یہ بھی امید ہےکہ اس دور میں کوئی الیکٹورل اور سیاسی انجینئرنگ نہیں ہوگی اور کوئی غیرسیاسی ادارہ سیاسی کردار ادا نہیں کرے گا۔ جو کارخانہ پارٹیز اور الیکٹیبلز پیدا کرتی ہے،امید ہے آپکے دور میں وہ کارخانہ ہمیشہ کیلئے بند ہوجائے گا۔
چیف صاحب!
آپکے دور سے بحیثیت سیاسی کارکن مجھے یہ بھی توقع ہے کہ عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بھی بند ہوگا۔ پاکستان کے ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے لاپتہ افراد کا مسئلہ آپکے دور میں حل ہوجائے گا۔ مظلو م قومیتوں کو نالیوں، نہروں سے انکے پیاروں کی تشدد زدہ لاشیں نہیں ملیں گی اور پاکستان کی عزت اور ساکھ کا خیال رکھا جائے گا۔ ہمیں یہ بھی اندازہ ہے کہ آپکو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن آپکا عزم ان مسائل کو شکست دے سکتا ہے۔ یہ پاکستان میں قرار دیے جانیوالے ایک غدار ابن غدار، ابن غدار ،ابن غدار کی آپ سے التجا ہے کہ آئیے پاکستان کو ایک مستحکم، خوشحال، حقیقی معنوں میں آزاد، روشن فکر اور ترقی پسند ملک بنائیں جہاں ہر قوم اور قبیلے کو جینے کا حق اور اپنے وسائل پر اختیار حاصل ہوگا۔
آپکا خیر اندیش
ایمل ولی خان
صدر عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.