Ghani Khan Aw Masoor Helaj. Explanation Of Ghani Khan Poem.
نشتی خدائ مکہ کښې د منصور د خُلے می واوریدہ
لاړ شـــه لیونیــــــه شــــه د ځان پۀ تماشــــه
غنی خان
ترجمہ:پشتو زبان کے معروف شاعر غنی خان اپنے اس صوفیانہ وعارفانہ شعر میں کہتے ہیں کہ یہ راز منصور کے زریعہ فاش ہوا کہ خدا مکہ میں نہیں ہے۔اسلیۓ رِند کوچاہیۓ کہ اپنے من میں ڈوب کر خدا کو تلاش کرے۔
نوٹ:اس مضمون پر مشتمل سینکڑوں اشعار عربی,فارسی,اردو,پنجابی,بنگالی,سندھی,بلوچی,کشمیری وغیرہ زبانوں میں عام مل جاتے ہیں۔لیکن اس سے اگر کوٸ یہ نتیجہ نکالے کہ غنی خان نےدیگر زبانوں کے شعراء سے یہ شعر چُرایا ہے تو یہ انتہاٸ نامناسب بات ہوگی۔شعر میں معیار فکر نہیں ہوتا بلکہ معیار فن و ہنرہوتا ہے۔دیکھنا یہ نہیں ہوتا کہ جو بات کسی ایک نے کی ہے وہی بات کسی دوسرے نے بھی کی ہے یا نہیں ,اگر کی ہے تو بعد والے کاادبی مقام زیرو ہے,بلکہ دیکھنا یہ ہوتا ہے شعر کہنے والے نے اپنی شاعرانہ مہارت کو بروۓ کار لاکر کس طرح کسی خاص مضمون کو باندھا ہے۔گویا اصل چیز شعر کا مضمون نہیں بلکہ شاعرانہ مہارت ہے۔دو شعراء جب دو مختلف زبانوں میں شاعری کررہے ہوں تو وہ دو الگ الگ لسانی اقالیم میں اپنی شعری صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہوتے ہیں۔ان کے اشعار میں فکری مماثلت اگر ہو تو اس سے ان کا ادبی مقام کم نہیں ہوتا۔
گل رحمان ہمدرد
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.