Tablighi Cricket Team. National Cricket Team Or Tablighi Jamat. By Barkat Hussain Shad
تبلیغی یا ٹیم پاکستان؟
.
.
.
اس میں کوئی حرج نہیں کہ پاکستانی کھلاڑی نماز روزے اور اسلامی اقدار سمیت اچھے اخلاقیات کے مقلد و مکلف ہوں لیکن اس میں ضرور حرج ہے کہ وہ ایک مخصوص مذہبی جماعت کے نظریات کے احیاء کے لئے کام کر رہے ہوں. قومی ٹیم کا مذہب اسلام ہے تبلیغی جماعت کا نظریاتی مذہب نہیں، جس کا ٹیم مینجمنٹ سمیت ہر کھلاڑی نمونہ نظر آتا ہے. پھر یہی نہیں بلکہ دوسرے مسالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر کروانے کی سازشیں کرنا بھی وطیرہ بنا لیا جائے. آپ کو قومی ٹیم کا کپتان سرفراز یاد ہوگا، وہ دعوت اسلامی کا پیروکار تھا. نعتیں گاتا تھا، درود پڑہتا تھا تو اسے سازش کے تحت باہر کروا دیا گیا جس میں سقلین مشتاق وقار یونس قاری رضوان، ٹڈا مشتاق احمد اور دیگر تبلیغی شامل ہیں. کرکٹ ٹیم قومی ٹیم ہے جس کا قومی مذہب اسلام ہے اور کھلاڑیوں کو تبلیغی نہیں مسلمان ہی نظر آنا چاہئے. جس طرح کسی کے تبلیغی ہونے پر پابندی نہیں اسی طرح سادہ مسلمان نظر آنے پر بھی پابندی نہیں ہونی چاہئے. ورنہ یونس خان جیسے اعلی اور محنتی کھلاڑی قبل از وقت بے توقیر کرکے نکالے جاتے جاتے رہیں گے.
ہمیں کتابوں میں یہ پڑھایا گیا ہے کہ عبادت اور سخاوت میں ریاکاری سے بچنا فرض ہے ورنہ یہ دونوں احسن اعمال ضائع ہو جاتے ہیں. اب اگر عبادت اور سخاوت کی سلفی کیمرے کے سامنے دھورائی کی جارہی ہو تو اس سے بڑی ریاکاری اور کیا ہوگی.؟ دھورائی اس لئے کہا کہ نماز تو کبھی بھی ٹھک ٹھک سجود و رکوع کا مجموعہ ہے نہ ہی آیات قرآنی کو تیز رفتاری سے پڑھنا جائز ہے. ظاہر ہے اس تاکید سے ہٹ کر جو بھی کیا جائے گا وہ ناروا ہی ٹھہرے گا. جس کے سزاوار ہمارے گراونڈی نمازی ہیں.
اسلامی تعلیمات کے مطابق سجدہ صرف نماز میں ادا کرنے کے لئے مختص ہے اور نماز کے لئے جگہ کا پاک صاف ہونا شرط اولین ہے. گوبر اور سٹول کی بنی ہوئی کھاد والے گراونڈ کی گھاس پر سجدہ کرنا یا نماز ادا کرنا گویا اس ارفع عمل کی بےتوقیری اور ارزانی ہے جو مشمولات گناہ میں شمار ہوتا ہے.
میں نے کہیں نہیں پڑھا کہ آقا اور انکی افواج نے جنگ کے دوران کبھی کوئی نماز ادا کرنے کا اہتمام کیا ہو. ہاں یہ روایات تسلسل اور تواتر سے ملتی ہیں کہ جنگ سے پہلے اور جنگ کے بعد نمازیں ادا کی جاتی رہی ہیں. کھیل بھی ایک جنگ ہے جنگ کے درمیان میں نماز ادا کرنا کس کی سنت ہے. (اس ضمن میں اگر میری معلومات درست نہ ہوں تو احباب سے حوالے سمیت تصحیح کی استدعا ہے )
سعودی ترکئ تیونسی اور دیگر بہت سے اسلامی ممالک کے فٹ بالرز یورپین کلبوں اور قومی ٹیموں میں کھیلتے ہیں میں نے انہیں نہ کبھی تبلیغ کرتے ہوئے دیکھا نہ دکھاوے کی نمازیں پڑہتے ہوئے دیکھا اور نہ ہی خود کو باقی انسانوں سے الگ کوئی فریستادہ مخلوق متصور کرنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے دیکھا. اگر دیکھا تو انہیں اچھے اخلاق اچھے اعمال اور اچھے افعال کا خوگر دیکھا.
ہمارے ہاں دکھاوے کا دور دورہ ہے جس کے نتیجے میں ہماری ایمانداری دنیا میں 170 ویں نمبر پر ہے. حال ہی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے شماریات جاری کی ہیں جس میں کہا گیا ہے پاکستان میں چھتیس کروڑ لٹر ملاوٹ زدہ دودھ روازنہ فروخت کیا جاتا ہے جس پر نہ ہمارے رضوان بولتے ہیں نہ حکومت کچھ کرتی ہے. نائیوں کا سو روپیہ بچانے کے لئے ساٹھ فیصد لوگوں نے داڑھی بڑھا رکھی ہوئی ہے، نمازیں بھی زور و شور سے پڑھی جاری ہیں لیکن اعمال عین عزازیل والے ہیں، جو رائندہ درگاہ ٹھہریں تو حیرت کیسی!
ہماری کرکٹ ٹیم کے قاری رضوانوں، مشتاقوں اور سقلینوں کی نمازوں اور واعظوں سے دنیا نے متاثر نہیں ہونا کیونکہ وہ جانتی ہے کہ بدعنوانی میں پاکستانی پہلے نمبر پر اور ایمانداری میں 169 ویں نمبر پر ہیں جبکہ وہ بودھ ازم کو، جس کی کوئی تعلیمات ہی نہیں زیادہ مانتے اور متاثر ہیں کیونکہ وہ اعلیٰ اخلاقیات کے پیروکار ہیں. البتہ انکے دکھاوے پر دنیا ہماری نمازوں اور معاملات کی متصادم کیفیت پر ہمارا بھرپور تمسخر ضرور اڑاتی ہے.
یوں بھی اگر یہ لوگ کرکٹر نہ ہوتے تو یہ سب بھی وہی کر رہے ہوتے جو باقی پاکستانی کر رہے ہیں..
مشتاق احمد یوسفی صاحب کا ایک لطیفہ سناتا چلوں فرماتے ہیں؛ وہ ایک بار کسی سعودی شیخ سے ملنے چلے گئے. گپ شپ کے دوران پاکستان کے حالات حاضرہ کا ذکر چلا تو شیخ کہنے لگا؛ یوسفی مسلمان تو ہم بھی ہیں لیکن لگتا ہے پاکستانی کلمہ پڑھ کر باؤلے ہوگئے ہیں! 😊
تحریر برکت حسین شاد...
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.