Zatain Ya Peshain by Afzal Butt. Professions Or Tribes?
ذاتیں یا پیشے
جب انسان نے تہذیب کے ابتدائی دور میں قبائلی زندگی کی شروعات کی تو ہر بندہ انفرادی کام کرتا تھا مگر جیسے ہی قبیلے میں لوگوں کی تعداد بڑھی تو ہر کام خود ہی کرنا مشکل ہو گیا۔
ایک دن انہوں نے تمام لوگوں کو دائرے میں اکٹھا کیا اور ڈویژن آف لیبر کے اصول پر کام کرنے کے فائدے بتاۓ۔ لوگوں کو یہ آئیڈیا بہت پسند آیا۔لہذا لوگوں میں کام کی تقسیم شروع ہوئی۔ چونکے خوراک کی ضرورت سب سے زیادہ تھی لہذا مجمے میں آواز لگائی گئی کہ وہ لوگ جو فصلیں اگائیں گے کھڑے ہو جائیں۔ چند لوگ جن کو یہ کام زیادہ آسان اور پسند لگتا تھا وہ کھڑے ہو گئے
۔ ان کا نام لکھ لیا گیا اور پہچان کے لیے اوپر کسان گروپ لکھ لیا گیا۔اسی طرح پوچھا گیا جو کسان اور شکار گروپ کے لیے ہتھیار بنائیں گے وہ کھڑے ہو جائیں۔ ایک دو جن کو لوہے کا کام کر کے مزا آتا تھا وہ کھڑے ہو گئے ان کو لوہار گروپ لکھ لیا گیا۔ اب لوگوں کے بال کاٹتے کا بھی مسلہ تھا
۔ ایک آدھ کو یہ کام بھی اچھا لگتا تھا وہ بھی کھڑا ہو گیا ان کے ناموں کے اوپر نائی گروپ لکھ لیا گیا۔ اب کچھ لوگوں نے کھڑے ہو کر کہا کہ جب آپ لوگ کام کاج کر کے آئیں گے تو آپ کی انٹرٹینمنٹ کے لیے ہم مزیدار کہانیاں اور اوٹ پٹانگ حرکتیں کیا کریں گے تاکہ آپ کی تھکاوٹ دور ہو جائے ۔ سب کو یہ پسند آیا اور ان کے ناموں کے اوپر پہچان کے لیے میراثی گروپ لکھ لیا گیا۔
کرتے کرتے سب کام سونپ دیے گئے صرف ایک آدمی بچ گیا جو سب سے پیچھے دبکا بیٹھا ہوا تھا ۔ اس سے پوچھا گیا کہ تم کیا کرو گے کیونکہ کام تو اب ختم ہو چکے۔ وہ بڑا چالاک مگر ہڈ حرام تھا۔ اس نے کہا بھائیوں میں آپ لوگوں کے لیے سب سے اہم کام کروں گا ۔ جب آپ لوگ شکار کھیتی کریں گے تو ضروری نہیں آپ لوگ کامیاب ہو جاؤ ۔
میں آپ لوگوں کی کامیابی کے لیے دعا کیا کروں گا اور نئے نئے منتر پڑھا کروں گا ۔ آپ کو تو پتہ ہے یہ سب سے اہم کام ہے اس لے لیے مجھے یکسوئی چاہیے ہو گی لہذا میرے لیے ایک الگ سے کمرہ بنا دو اور ہاں اپنے شکار کا بہترین حصہ مجھے دینا پڑے گا ۔
اسی طرح فصل سے بھی بہترین حصہ میں لوں گا۔ میرے بال بھی مفت کاٹیں جائیں گے وغیرہ وغیرہ ۔ ہڈ حرام چونکے چرب زبان اور چالاک تھا اس نے لوگوں کو قدرتی آفات سے خوب ڈرایا کہ لوگوں نے اس سے اتفاق کر کے اس کا کام بھی لکھ لیا اور اس گروپ کا نام پنڈت رکھا۔یہ سارے دراصل پیشے تھے اور آج بھی پیشے ہی ہیں
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.