How Hotels Business Started In France? By Dr. Muhammad Shehzad.
اٹھارویں صدی میں فرانس میں ریستوران قائم ہونا شروع ہوئے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ فرانسیسی انقلاب نے اُمراء کے طبقے کو ختم کر دیا تھا اور وہ اس قابل نہیں رہے تھے کہ تربیت یافتہ باورچیوں کو ملازم رکھ کر اُن سے قِسم قِسم کے کھانے پکوائیں۔ اس کمی کو ریستورانوں نے پورا کیا۔ ہر ریستوران خاص قِسم کے پکوان تیار کر کے گاہکوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا تھا۔
ریستوران میں کھانے کے آداب ہوا کرتے تھے۔ کھانا آرام سے کھایا جاتا تھا۔ اس کے کئی کورسِز ہوتے تھے۔ مثلاً 15 کورسِز کا ڈِنر ہوتا تھا اور ڈشیں ایک ایک کر کے مہمان کے سامنے لائی جاتی تھیں۔ کھانا ختم کرنے میں دو گھنٹے صرف ہو جاتے تھے لیکن گاہک کھانے کی لذّت سے پوری طرح لطف اندوز ہوتے تھے۔
لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جہاں سیاسی، سماجی اور ثقافتی تبدیلیاں آئیں، وہیں کھانا کھانے کی عادات بھی بدل گئیں۔ شہروں میں، جہاں آبادی بڑھی، وہاں پیشہ وروں اور تاجروں کے لیے وقت قیمتی ہو گیا تو اُسے کھانے پر صَرف کرنے کے بجائے پیسہ کمانے پر لگا دیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ فاسٹ فوڈ کا زمانہ آیا، جسے لوگ پیٹ بھرنے کے لیے استعمال کرتے تھے، ذائقے اور لذّت کے لیے نہیں۔ اس کے ساتھ ہی ایسے ہوٹل قائم ہوئے، جہاں لوگ صرف کھانا کھانے جاتے ہیں اور پھر اپنے پیشہ وارانہ کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ نے ایشیا اور افریقہ کے مُلکوں کے کلچر اور عادتوں کو بھی بدل ڈالا ہے۔ اگرچہ برِصغیر میں اب بھی روایتی کھانوں کا چلن ہے مگر نئے امریکی کھانے آہستہ آہستہ ان کی جگہ لے رہے ہیں۔
اس لیے سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے روایتی کھانوں اور اُن میں استعمال ہونے والے مسالوں جبکہ شربت اور لسّی کی جگہ کوکا کولا اور پپسی ہمارے کلچر کو بدل دیں گے اور کیا ہم اپنے روایتی کھانوں کی لذّت سے محروم ہو جائیں گے؟؟
کیا مستقبل میں کھانا محض پیٹ بھرنے کے لیے ہو گا اور کیا ہم اس کی غذایت اور ذائقے سے لطف اندوز نہیں ہو پائیں گے ؟؟
#fastfoods #fastfood #restaurant
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.