Skip to main content

Roghani Baba Pashto Ghazal In Text. Pashto poetry In Text 2025

Roghani Baba Pashto Ghazal In Text. Pashto poetry In Text 2025


عزل 

زړه مي مستي غواړي مستي نشته 

مستي هستي غواړي هستي نشته


يمه د ژوند په هلو ځلو کښي ډوب 

هميش نا وخته دي وختي نشته


زمونږ دا سيمه که جنت دي مګر 

په دي جنت کښي جنتي نشته


قافلي روسته روسته چاته ګوري 

زمونږ نه نور خلک روستي نشته


څنګ روغانے تري مسلمان پاتي دے

جوړ په دي کلي کښي مفتي نشته


~ عبدالرحيم روغانی





یقیناً! یہاں مکمل اردو بلاگ پوسٹ حاضر ہے:


عنوان: شاندانہ گلزار کا انکشاف — پی ٹی آئی چھوڑنے کے بدلے 23 ارب روپے کی پیشکش؟

پاکستانی سیاست ایک بار پھر حیرت اور ہلچل کی زد میں ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما اور سابق رکنِ قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے ایک تہلکہ خیز دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پارٹی چھوڑنے کے بدلے میں 23 ارب روپے کی پیشکش کی گئی۔

تفصیلات:

شاندانہ گلزار نے انکشاف کیا کہ انہیں تین مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھاری رقوم کی آفرز دی گئیں تاکہ وہ پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیں۔ ان کے مطابق:

  • پہلی جماعت نے 23 ارب روپے کی پیشکش کی
  • دوسری نے 9 ارب روپے
  • اور تیسری نے 3 ارب روپے کی آفر کی

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان جماعتوں کے نام بھی بتانے کو تیار ہیں، بشرطیکہ میڈیا یا ریاستی ادارے اس پر سنجیدگی سے کارروائی کریں۔

سیاسی اخلاقیات پر سوالیہ نشان:

یہ دعویٰ محض ایک فرد کا نہیں بلکہ پاکستانی جمہوریت اور سیاسی نظام کی شفافیت پر سوال اٹھاتا ہے۔ اگر واقعی اربوں روپے کی پیشکشیں کی جا رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ:

  • عوامی نمائندگی کی بنیاد نظریے پر نہیں، بلکہ مالی مفادات پر رکھی جا رہی ہے۔
  • وفاداری اور اصول پسندی کی جگہ موقع پرستی اور خرید و فروخت نے لے لی ہے۔
  • ایسے اقدامات جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں اور عوام کا اعتماد اداروں سے اٹھتا ہے۔

ردعمل اور عوامی مطالبات:

شاندانہ گلزار کے انکشاف کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے۔ بعض افراد نے ان کی ایمانداری کو سراہا اور اسے جراتمندانہ اقدام قرار دیا، جبکہ کچھ افراد نے اس بیان کو ایک سیاسی چال قرار دیا۔

عوامی مطالبہ ہے کہ:

  • شاندانہ گلزار ثبوت پیش کریں اور جماعتوں کے نام واضح کریں۔
  • الیکشن کمیشن اور نیب جیسے ادارے معاملے کی شفاف تحقیقات کریں۔
  • اگر کوئی سیاسی جماعت یا رہنما اس میں ملوث پایا گیا، تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

کیا یہ معمول بن چکا ہے؟

یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی کئی سیاسی رہنماؤں نے "ضم ہونے" یا "پارٹی چھوڑنے" کے بدلے میں مالی مراعات کے دعوے کیے ہیں، لیکن ان میں سے اکثر کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔ اس بار اگر شاندانہ گلزار اپنے دعوے کے حق میں ٹھوس ثبوت فراہم کرتی ہیں، تو یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہو سکتا ہے۔

نتیجہ:

شاندانہ گلزار کا بیان ایک سنجیدہ سوال چھوڑتا ہے: کیا ہماری سیاست اتنی کمزور ہو چکی ہے کہ اربوں روپے میں وفاداریاں خریدی جا سکتی ہیں؟ اگر ہم نے اس سوچ کو روکا نہیں، تو مستقبل میں نظریاتی سیاست کا خاتمہ ہو جائے گا، اور عوام کا جمہوریت سے اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔


تحریر: [آپ کا نام]
تاریخ: 26 مئی 2025

اگر آپ چاہیں تو میں اس بلاگ کے لیے ایک خوبصورت تھمب نیل یا پوسٹ کا بینر بھی بنا سکتا ہوں، یا اسی تحریر کا انگریزی/پشتو ترجمہ بھی فراہم کر سکتا ہوں۔

Comments