Pashto Poet, Shams Uz Zaman Shams of Latambar Karak.
شمس الزمان شمس آف لتمبر__ ایک زندہ جاوید شاعر
اگر آپ شمس الزمان شمس کے نام سے واقف نہیں تو صرف ان کے دو اشعار سن لیجیے، شاید یہ الفاظ آپ کے دل کے کسی کونے کو چھو جائیں:
> تہ چے پہ بام باندے والاړه وې، تہ چہ تہ کتل
خلق زما پہ ننداره وو، چے ما تہ تا کتل
او
> ھسے پہ خوله وایم چے خہ تیریگی، بغیر لہ تہ وختونہ نہ تیرگی
چے تہ ہم د مینے قدر نہ کڑے، د شمس پہ زړہ باندے بہ سہ تیرگی
پشتو زبان کے ادب میں ایک ایسا نام، جو اپنی منفرد آواز، جذباتی گہرائی اور سادگی سے مزین شاعری کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا.
ابتدائی زندگی
شمس الزمان شمس کا تعلق ضلع کرک کے مشہور اور علمی گاؤں لتمبر سے تھا۔ وہ اپریل 1923 کو ایک معزز اور زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ملک دوران خان ضلع بھر کی ایک بااثر سیاسی اور سماجی شخصیت تھے۔
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم لتمبر میں حاصل کی اور میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول کرک سے کیا۔ بعدازاں انہوں نے محکمہ پولیس میں بطور سپاہی خدمات کا آغاز کیا اور اپنی خداداد صلاحیتوں، محنت اور ایمانداری سے ترقی کرتے ہوئے ایس پی کے عہدے پر ریٹائر ہوئے۔ دورانِ ملازمت ملک کے مختلف شہروں میں خدمات انجام دیں۔
ادبی سفر اور شاعری
شمس الزمان شمس کو ادب اور شاعری کا ذوق ورثے میں ملا۔ ان کے والد کو اردو و فارسی اشعار یاد تھے اور چچا دینی مطالعہ رکھتے تھے، جس کا اثر ان کی شخصیت پر گہرا پڑا۔ انہوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی شاعری کا آغاز کیا اور اپنی مخصوص زبان، انداز اور جذبات سے قاری کے دل میں جگہ بنا لی۔
ان کے عہد میں پشتو کے کئی بڑے نام جیسے غنی خان، حمزہ بابا، قلندر مومند اور دیگر شعراء موجود تھے، مگر شمس شمس نے اپنا الگ ادبی مقام بنایا۔
کتابیں/تصانیف
ان کی شعری تخلیقات چار مجموعوں پر مشتمل ہیں:
1. اوښکې او سلګۍ (1976)
2. د للمې ګل (1979)
3. لبِ گُل (اردو مجموعہ، 1980)
4. هغہ سپرلې، هغہ ګلونه (1982) – جس کا دیباچہ معروف ادیب پریشان خٹک نے لکھا۔
اردو شاعری میں بھی ان کا نام نمایاں ہے، حالانکہ کم لوگ اس پہلو سے واقف ہیں۔
وفات
شمس الزمان شمس نے ایک بامعنی، بھرپور اور باوقار زندگی گزاری۔ وہ 28 مئی 2005 کو 82 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔
ان کے جانے کے بعد بھی ان کی شاعری دلوں میں زندہ ہے۔
Copy paste

Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.