ملاکنڈ پیڈیا
عمرا خان جندولی اور دیر کی فتح
۔۔کلکتہ ریکارڈ 1890 کی مئی، جون اور جولائی کی ڈائریوں کے مطابق۔۔
عمرا خان نے بانڈی براول سے سندراول پر حملہ کیا، کچھ نقصان کے بعد قبضہ کر کے قلعہ تعمیر کیا۔ پھر اس نے سربٹ پر چڑھائی کی، اسے بھی فتح کر کے وہاں دیوار تعمیر کی۔ رمضان کے بعد (21 مئی کو) وہ دیر پر حملے کا ارادہ رکھتا تھا۔
کچھ افراد نے دونوں سرداروں محمد شریف خان آف دیر اور عمرا خان جندولی میں صلح کرانے کی کوشش کی، مگر عمرا خان نے انکار کیا اور کہا کہ خان دیر نے معاہدہ توڑا ہے، اب وہ اسے خانشپ سے ہٹا کر رہے گا۔
چترال کے حکمران نے بھی عمرا خان کو خط بھیجا اور اپنا ایلچی روانہ کیا، ساتھ ہی دھمکی دی کہ وہ چترال کی فوج بھیجے گا۔ عمرا خان نے جواب دیا کہ چونکہ دیر کا خان وعدہ خلافی کر چکا ہے، اب صلح ممکن نہیں۔
محمد شریف خان نے دیر کو مضبوط بنانے کا بندوبست کیا، سلطان خیل اور پیندا خیل نے اس کی مدد کا وعدہ کیا۔ راحت شاہ میاں کاکا خیل نے اطلاع دی کہ محمد شریف خان نے غلام حیدر خان کے حکم پر اپنے بھائی شیر محمد خان اور دیگر نمائندے سپہ سالار کے پاس بھیجے۔
جون 1890 میں دونوں جانب سے شدید لڑائیاں ہوئیں۔ ابتدائی لڑائی میں خان آف دیر کو فتح ملی، جبکہ دوسری جھڑپ میں عمرا خان کو کامیابی ملی۔ بعد ازاں شاو بابا کے ذریعے عمرا خان کو صلح کی کوشش کی گئی، مگر عمرا خان نے شرائط کے بغیر انکار کر دیا۔
عمرا خان نے قلعہ اٹنڑ اور علاقہ کاندو سمیت دیر کے کئی علاقے فتح کیے۔ خان آف دیر نے شرینگل کا رخ کیا اور سوات کی جانب جانے کی کوشش کی۔
18 جون کو عمرا خان نے دیر پر قبضہ کر لیا اور خان آف دیر کے لشکری فرار ہو گئے۔ بعد ازاں عمرا خان نے کئی اہم قلعوں اور دیہات پر توجہ دی۔ اس کے کارندے پشاور بھیجے گئے تاکہ انعامات خریدے جا سکیں۔
سوات سے اطلاع ملی کہ خان آف دیر کے بیٹے بادشاہ خان مالی مدد اکٹھی کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ دیر سے جلاوطنی کے بعد محمد شریف خان سوات کے تھانہ علاقے میں موجود تھا، اور ممکنہ طور پر افغانستان پناہ لینے کا سوچ رہا تھا۔
اشرف خان کو حکومت کی پیشکش ہوئی، جسے اس نے ٹھکرا دیا۔ بعد میں گل محمد خان کو دیر کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا اور عمرا خان بانڈی براول واپس چلا گیا۔
عمرا خان نے شاو بابا سے ملاقات کی مگر انہوں نے نذرانہ لینے اور خطبہ پڑھنے سے انکار کر دیا۔ شیر محمد خان نے جلال آباد سے محمد شریف خان کو کابل جانے کا مشورہ دیا۔
امجد علی اتمانخیل آرکائیوز بحوالہ کلکتہ ریکارڈز 1890
Here's your blogpost written in HTML Urdu style as by Pashto Times, followed by a detailed list of likely searched questions, queries, and keywords in English for SEO purposes. ---ملاکنڈ پیڈیا
عمرا خان جندولی اور دیر کی فتح
۔۔کلکتہ ریکارڈ 1890 کی مئی، جون اور جولائی کی ڈائریوں کے مطابق۔۔
عمرا خان نے بانڈی براول سے سندراول پر حملہ کیا، کچھ نقصان کے بعد قبضہ کر کے قلعہ تعمیر کیا۔ پھر اس نے سربٹ پر چڑھائی کی، اسے بھی فتح کر کے وہاں دیوار تعمیر کی۔ رمضان کے بعد (21 مئی کو) وہ دیر پر حملے کا ارادہ رکھتا تھا۔
کچھ افراد نے دونوں سرداروں محمد شریف خان آف دیر اور عمرا خان جندولی میں صلح کرانے کی کوشش کی، مگر عمرا خان نے انکار کیا اور کہا کہ خان دیر نے معاہدہ توڑا ہے، اب وہ اسے خانشپ سے ہٹا کر رہے گا۔
چترال کے حکمران نے بھی عمرا خان کو خط بھیجا اور اپنا ایلچی روانہ کیا، ساتھ ہی دھمکی دی کہ وہ چترال کی فوج بھیجے گا۔ عمرا خان نے جواب دیا کہ چونکہ دیر کا خان وعدہ خلافی کر چکا ہے، اب صلح ممکن نہیں۔
محمد شریف خان نے دیر کو مضبوط بنانے کا بندوبست کیا، سلطان خیل اور پیندا خیل نے اس کی مدد کا وعدہ کیا۔ راحت شاہ میاں کاکا خیل نے اطلاع دی کہ محمد شریف خان نے غلام حیدر خان کے حکم پر اپنے بھائی شیر محمد خان اور دیگر نمائندے سپہ سالار کے پاس بھیجے۔
جون 1890 میں دونوں جانب سے شدید لڑائیاں ہوئیں۔ ابتدائی لڑائی میں خان آف دیر کو فتح ملی، جبکہ دوسری جھڑپ میں عمرا خان کو کامیابی ملی۔ بعد ازاں شاو بابا کے ذریعے عمرا خان کو صلح کی کوشش کی گئی، مگر عمرا خان نے شرائط کے بغیر انکار کر دیا۔
عمرا خان نے قلعہ اٹنڑ اور علاقہ کاندو سمیت دیر کے کئی علاقے فتح کیے۔ خان آف دیر نے شرینگل کا رخ کیا اور سوات کی جانب جانے کی کوشش کی۔
18 جون کو عمرا خان نے دیر پر قبضہ کر لیا اور خان آف دیر کے لشکری فرار ہو گئے۔ بعد ازاں عمرا خان نے کئی اہم قلعوں اور دیہات پر توجہ دی۔ اس کے کارندے پشاور بھیجے گئے تاکہ انعامات خریدے جا سکیں۔
سوات سے اطلاع ملی کہ خان آف دیر کے بیٹے بادشاہ خان مالی مدد اکٹھی کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ دیر سے جلاوطنی کے بعد محمد شریف خان سوات کے تھانہ علاقے میں موجود تھا، اور ممکنہ طور پر افغانستان پناہ لینے کا سوچ رہا تھا۔
اشرف خان کو حکومت کی پیشکش ہوئی، جسے اس نے ٹھکرا دیا۔ بعد میں گل محمد خان کو دیر کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا اور عمرا خان بانڈی براول واپس چلا گیا۔
عمرا خان نے شاو بابا سے ملاقات کی مگر انہوں نے نذرانہ لینے اور خطبہ پڑھنے سے انکار کر دیا۔ شیر محمد خان نے جلال آباد سے محمد شریف خان کو کابل جانے کا مشورہ دیا۔
امجد علی اتمانخیل آرکائیوز بحوالہ کلکتہ ریکارڈز 1890
--- Most Likely Searched Questions, Queries & Keywords (in English – for SEO) Umra Khan Jandoli history Umra Khan and Khan of Dir war 1890 History of Dir and Jandol conflict Who ruled Dir in 1890? What happened in the war of Jandol and Dir? Umra Khan invasion of Dir Forts captured by Umra Khan British records on Umra Khan Malakand history Umra Khan Calcutta records 1890 Umra Khan Pashtun wars 19th century Dir Jandol war 1890 Who was Muhammad Sharif Khan of Dir? Who was Umra Khan Jandoli? Timeline of Umra Khan’s military campaigns History of Lower Dir and Upper Dir Malakandpedia blog Pashto Times history articles Afghan involvement in Dir conflict What role did Chitral play in 1890 conflict? Was Umra Khan supported by tribes? Sultan Khel and Payinda Khel in 1890 British intelligence reports on Umra Khan Shao Baba and Umra Khan Religious leaders in 1890 Pashtun conflicts Political geography of Dir 1890 How did Umra Khan take over Dir? British-Pashtun relations 1890s Military strategies of Umra Khan Why did Sharif Khan lose Dir? Khan of Nawagai and neutrality Pashto archives Umra Khan Tribal politics in Malakand region Shao Baba refusal to support Umra Khan Jandol tribal military strength Was Umra Khan ever defeated? Dir forts and villages in 19th century British colonial records on Pashtun leaders Umra Khan historical letters Local support for Umra Khan Sufi influence in Pashtun politics Role of Peshawar in tribal conflicts Umra Khan and British Empire Historical figures of Jandol Jandol vs Dir full story Amjad Ali Utmankhel archives Umra Khan military map Surrender conditions to Umra Khan Forts of Chakiyatan, Bibyur, Timergara Bajaur and Safi tribal reactions Tribal alliances in war 1890 Swat’s role in Dir conflict Afghan Emir and Umra Khan relations Pashtun tribal rebellions history How Dir became part of Pakistan Malakand historical conflicts 19th century Afghan-Pashtun conflicts Dir uprising against Khan British policies on Pashtun warlords Tribal diplomacy in 19th century Historical documentation of Jandol wars Why Umra Khan is called "Napoleon of the Pathans" British archives on Malakand Umra Khan rule and administration Surrender of forts to Umra Khan Strategic importance of Dir What happened in Atanr Fort? Who controlled Swat in 1890s? Shao Baba historical account Who was Ashraf Khan in Dir? Religious resistance to warlords Dir vs Jandol political dispute Peshawar involvement in tribal wars Timeline of Umra Khan’s battles Important forts in Dir What was the final fate of Sharif Khan? Exile of Dir leadership Contributions of Amjad Ali Utmankhel How Umra Khan governed captured regions Religious authority and military power in Dir Pashto Times historical series Dir under Umra Khan control ---
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.