Skip to main content

میرمنو.. ایک بہادر سپہ سالار. از جمیل یوسفزے

 

میرمنو ایک بہادر سپہ سالار 

By Jameel Yousafzai. 

احمدشاہ ابدالی افغانستان کا بادشاہ بنا، تو نادرشاہ کے نقش قدم پہ چلتے ہوۓ، ااس نے 1747 میں سندھ کو پار کرکے پنجاب کو لوٹا 


اس وقت مغل بادشاہ کا سپہ سالار قمرالدین تھا۔احمد شاہ سرہند کو پامال کرتے ہوۓ۔مانپورہ تک گیا۔مغل فوجیں قمرالدین کی قیادت میں آگے بڑھیں 


احمد شاہ زیرک بادساہ تھا۔اس نے قمرالدین کے ساتھ بات چیت شروع کی۔اور اسے بارشتر میوہ بھیج دیا۔ان قاصدوں مین احمدشاہ کا توپچی بھی شامل تھا۔صلح کی بات چیت ناکام ہوئ 


افغان توپخانے نے أگ اگلنا شروع کیا۔پہلا گولہ قمرالدین کے مصلے پر گرا۔اور وہ مہلک طور پر زخمی ہوا۔اس نے اپنے بیٹے معین اگدین عرف میرمنو کو وصیت کی۔کہ بیٹا۔۔میں تو جانے والا ہوں۔تم مغل حکومت کا وفادار رہنا 


میرمنو باپ کی ہاتھی پر سوار ہوا۔۔اور اپنے ماتحتوں سے کہا۔۔کہ جو لوگ جنگ لڑنا چاہتے ہین۔وہ میرے ساتھ رہیں۔باقیوں کو اجازت ہے۔جدھر جانا چاہتے ہین چلے جائیں 


میرمنو انتہائ بے جگری سے لڑا۔۔افغانوں کے حوصلے خطا ہوۓ۔بدقسمتی سے افغانوں کے بارود خانہ میں آگ لگ گئ۔۔جلتے ہوۓ بان کی شائیں شائیں۔۔افغانوں کے کانوں میں " شاہ کو۔۔شاہ کو" کہنے لگیں۔۔ 


صفدرجنگ نواب اودھ نے بھی افغانوں پر فوجیں بڑھائیں۔۔سخت معرکہ پڑا۔۔افغانوں نے ہزیمت اٹھای۔مگر لٹے ہوۓ مال کو بحفاظت لاہور پہنچوانے کے لۓ احمد شاہ اب بھی بات جیت کرتا رہا۔۔چار ہزار فوج میدان جنگ مین اسلۓ تھی۔کہ مغل پیچھے سے حملہ نہ کردیں۔رات ہوگئ۔تو افغان تاریکی کا فائدہ اٹھا کر پسپا ہوۓ ۔ایک اور بدشگونی یہ ہوئ۔کہ افغان فوج میں ہیضہ ٹوٹ پڑا 


میرمنو اور صفدر جنگ اس معرکہ کے فاتح ٹھہرے۔۔بادساہ دگی نے میرمنو کو لاہور کا گورنر مقرر کیا۔میرمنو نے لٹے ہوۓ لاہور میں امن و امان برقرار رکھا۔۔سکھوں کو دبا دیا۔۔ 


جب دوبارہ احمد شاہ ہندوستان آرہا تھا۔تو میرمنو نے لاہور میں زبردست مقاومت کی۔محصور ہونے کے باوجود وہ ڈٹا رہا۔۔افغانوں نے مایوس ہوکر بات چیت کا ڈول ڈالا۔۔میرمنو ایک دلیر سپاہی کی طرح احمد شاہ کے سامنے گھوڑے سے اتر گیا 


احمد شاہ نے اس کی بہادری کی تعریف کی۔اور اسے فرزند ارجمند کہا۔۔میرمنو ہوشیار أدمی تھا۔۔اس نے کہا۔۔اب جبکہ میں آپ کا جانثار فرزند ہوگیا۔تو پھر لاہور سے أگے نہ جائیے۔اور جب تک میں زندہ ہوں۔لاہور آپ کا باجگذار رہے گا 


دوسرے سال میرمنو کچھ سکھ باغیوں کا پیچھا کر رہا تھا۔رستہ خراب تھا۔گھوڑا بدک گیا۔اور اس دلیر کا پیر رکاب میں پھنس گیا۔گھوڑے سے گرنے کے سبب اسے چوٹیں أئیں۔اور یوں یہ بہادر سپہ سالار جان بحق ہوا۔

Comments