امتحانی دباؤ اور ذہنی تناؤ: طلبہ اور والدین کے لیے ایک اہم پیغام
حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا کے علاقوں گندیگار (اپر دیر) اور منجائی (لوئر دیر) سے آنے والی دو افسوسناک خبریں دل دہلا دینے والی ہیں۔ ایک واقعہ میں میٹرک کی طالبہ نے خودکشی کر لی جبکہ دوسرے واقعہ میں ایک اور طالبہ نے زہریلی گولیاں کھا کر زندگی ختم کرنے کی کوشش کی، جو اب زیر علاج ہے۔
یہ واقعات ہمیں بطور معاشرہ یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کیا ہم اپنے نوجوانوں کو اتنا سہارا، اعتماد، اور ذہنی سکون دے رہے ہیں کہ وہ زندگی کے چھوٹے بڑے چیلنجز کا سامنا حوصلے سے کر سکیں؟
ذہنی دباؤ اور نتائج کا خوف
پاکستان میں تعلیمی نظام کا ایک تلخ پہلو یہ ہے کہ طالبعلم کی پوری ذہنی کیفیت کو صرف ایک نتیجے سے جانچا جاتا ہے۔ جب میٹرک یا انٹرمیڈیٹ کے نتائج آتے ہیں تو گھر، محلہ، رشتہ دار، حتیٰ کہ سوشل میڈیا تک، سب کی نظریں ان پر ہوتی ہیں۔ یہ دباؤ اکثر طالبعلموں کے لیے ناقابل برداشت بن جاتا ہے۔
والدین کے لیے مشورے
- اپنے بچوں سے نتائج کے بعد محبت کم نہ کریں۔ انہیں یہ احساس دلائیں کہ ان کی اہمیت صرف نمبروں سے زیادہ ہے۔
- امتحانات کو زندگی کا اختتام نہ بنائیں۔ اگر بچہ فیل بھی ہو جائے تو اسے سیکھنے اور دوبارہ کوشش کرنے کا موقع دیں۔
- ذہنی صحت پر توجہ دیں۔ اگر بچہ پریشان یا خاموش ہو جائے، تو اس سے پیار سے بات کریں اور ماہرین سے مدد لینے میں جھجک نہ کریں۔
- تعلیم کو مقصدِ زندگی بنانے کے بجائے شخصیت کی تعمیر کا ذریعہ بنائیں۔
طلبہ کے لیے مشورے
- امتحان میں ناکامی دنیا کا خاتمہ نہیں۔ بڑے بڑے لوگ بھی فیل ہوئے، مگر بعد میں کامیاب ہوئے۔
- اگر آپ پریشانی محسوس کر رہے ہیں تو اپنے والدین، اساتذہ یا دوستوں سے بات کریں۔ خاموشی مسئلے کا حل نہیں۔
- سوشل میڈیا پر دوسروں کی کامیابی دیکھ کر خود کو کمتر نہ سمجھیں۔ ہر کسی کا وقت مختلف ہوتا ہے۔
- سانس کی مشقیں، واک، کھیل کود، نیند، اور وقت پر کھانا ذہنی سکون دیتے ہیں۔ ان عادتوں کو اپنائیں۔
اساتذہ اور معاشرہ کیا کریں؟
اساتذہ کو چاہیے کہ وہ صرف نمبروں پر نہیں بلکہ بچوں کی نفسیات پر بھی توجہ دیں۔ سکولوں میں "ذہنی صحت" کے حوالے سے سیشنز اور ورکشاپس کا انعقاد ہونا چاہیے۔ معاشرے میں فیل ہونے والوں کو طنز کا نشانہ بنانے کے بجائے حوصلہ دیا جائے۔
اختتامیہ
یاد رکھیں، تعلیم زندگی کا ایک حصہ ہے، پوری زندگی نہیں۔ امتحانات میں کامیابی یا ناکامی آپ کی قابلیت کا مکمل عکاس نہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو محبت، حوصلے اور اعتماد سے نوازیں تاکہ وہ زندگی کے ہر امتحان میں سرخرو ہوں۔
#زندگی_سے_محبت #تعلیم_برائے_زندگی #طلبہ_کی_ذہنی_صحت #PashtoTimes

Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.