نامزد شدہ دلال اور اسٹیبلشمنٹ کے ٹٹو بیرسٹر سیف کی منافقانہ سیاست کا چہرہ بے نقاب
تحریر عبدالمطلب اکاخیل
ترجمان اے این پی ضلع کورنگی
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے کردار بارہا سامنے آتے رہے ہیں جو خود کو عوام کا خیرخواہ ظاہر کرتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اسٹیبلشمنٹ کی انگلی کے اشارے پر ناچنے والے کٹھ پتلی ہوتے ہیں اور بیرسٹر سیف انھی چہروں میں سے ایک ہیں جو بار بار چہرے اور وفاداریاں بدل کر پختون عوام کے خون سے کھیلتے رہے ہیں۔
آج جب بیرسٹر سیف ایمل ولی خان جیسے ایک باوقار، نظریاتی اور سیاسی جدوجہد میں رچے بسے رہنما پر انگلی اٹھاتے ہیں تو پہلا سوال ان سے ان کا اپنا تعارف مانگتا ہے
آپ مشرف کے کیا لگتے تھے؟
جنرل فیض کے کیا دستِ راست تھے؟
جنرل باجوہ کے ساتھ کون سے ایجنڈے پر کام کرتے رہے؟
ایم کیو ایم کے نادیدہ معاہدوں میں آپ کی کیا حیثیت تھی؟
چوہدری شجاعت کی چھتری تلے آپ نے کون سے سودے کیے؟
اور پچھلے بارہ سال سے بغیر منتخب ہوئے کس دروازے سے مشیر بن کر حکومتی پالیسیوں کے ترجمان بنے بیٹھے ہیں؟
آپ وزیر نہ ہوتے ہوئے وزیر کے برابر عہدے پر کیسے قابض رہے؟
آپ وہی "مشیر" ہیں جسے "نامزد شدہ دلال" کہنا زیادہ مناسب ہوگا جو ہر اس جگہ بھیجا جاتا ہے جہاں اسٹیبلشمنٹ کی ہڈی پڑی ہو۔ آپ جیسے مردہ ضمیر، مفاد پرست لوگ وہ کتے ہیں جنہیں جہاں ہڈی نظر آئے وہیں دوڑ جاتے ہیں، چاہے اس کے بدلے عوام کا لہو ہی کیوں نہ بیچا جائے۔
ایمل ولی خان پر تنقید کرنے سے پہلے آئینہ دیکھو بیرسٹر صاحب! آپ ان کے جوتوں کے برابر بھی نہیں۔ جن کے خاندان نے نسل در نسل قربانیاں دی ہیں جنہوں نے آمریت کے خلاف آواز اٹھائی جن کے آباؤ اجداد نے عدم تشدد کا علم بلند رکھا اور جنہیں آپ جیسے چمچوں نے ہمیشہ سازشوں کا نشانہ بنایا۔
کل آپ نے خود کہا کہ آپ طالبان کو ٹریننگ دیتے رہے ہو یہ بیان خود اس جرم کا اقرار ہے جس نے پختون سرزمین کو لاشوں کا قبرستان بنایا۔ آپ وہی ہیں جو راتوں کو آرمی کی گود میں سوتے تھے اور دن کو ٹی وی پر جمہوریت کی باتیں کرتے تھے۔ آپ جیسے کردار آج اگر یہ دعویٰ کریں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے آزاد ہیں تو یہ بات صرف پاگل ہی مان سکتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ
ہر امن مانگنے والے کو شہید کیوں کیا گیا؟
ہر اُس آواز کو کیوں دبایا گیا جو بے جا آپریشن کے خلاف اٹھی؟
کیوں کہ ان آپریشنز میں دہشتگرد نہیں عوام شہید ہو رہے تھے۔
کیوں کہ سچ بولنے والے آپ کی راہ میں رکاوٹ تھے۔
لہٰذا بیرسٹر سیف! یاد رکھو تاریخ تمہیں ان غداروں کی صف میں لکھے گی جنہوں نے چند عہدوں، ہڈیوں اور مفادات کی خاطر اپنی قوم کا سودا کیا۔ تم قاتل ہو، تم غدار ہو، تمہارا چہرہ ایک بار نہیں بارہا بے نقاب ہو چکا ہے
ایمل ولی خان جیسے لوگ آواز دبانے سے نہیں
شہادتوں سے ابھرتے ہیں۔ اور تم جیسے چمچے ہر بار تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیے جاتے ہیں۔
عبدالمطلب اکاخیل کی یہ تحریر آپ کے بے ہودہ بیان کا صرف ردعمل نہیں بلکہ تمہاری حقیقت کا چہرہ ہے۔
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.