Skip to main content

Afghan refugees in Pakistan. Some facts

 . افغان مہاجرین متعلق اصل حقائق: 

افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ انہیں واپسی کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا۔ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ جن کے پاس Proof of Registration (PoR) کارڈ ہے، انہیں واپس کیوں بھیجا جا رہا ہے؟پاکستان کے خلاف یہ بھی جھوٹ بولا جاتا ہے کہ پاکستان مہاجرین سے متعلق عالمی قوانین کا پابند ہے۔ پاکستان نہ تو 1951 کے Refugee Convention کا دستخط کنندہ ہے اور نہ ہی 1967 کے اضافی پروٹوکول کا۔ لہٰذا، اس پر وہ پابندیاں لاگو نہیں جو ان دستاویزات میں درج ہیں۔


 البتہ بین الاقوامی راٸج قوانین (International Customary Law) کو مدنظر رکھا جا سکتا ہے۔

اور سب سے بڑا جھوٹ یہ کہ پاکستان عالمی امداد یا ڈالرز کے بدلے افغان مہاجرین کو پناہ دیتا ہے ۔افغان مہاجرین دیگر ممالک میں بھی ہیں انہیں کوئی کتنے پیسے دیتا ہے ؟جو پاکستان کو دے گا ۔اور خود افغانستان کے اندر ان کو کوئی امداد نہیں ملتی تو پاکستان کے اندر کیسے ملے گی؟ افغانی جو پیسے پاکستان لیتا ہے وہ خود ڈائریکٹ لے لیں اور اپنے گھر جائیں۔

افغان مہاجرین 1979 سے پاکستان میں آ رہے ہیں۔ روس-افغان جنگ، قحط سالی، اور 9/11 کے بعد امریکی حملے کے باعث لاکھوں افغان شہری پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ تاہم، ان مہاجرین کا بوجھ پاکستان کی معیشت پر انتہائی بھاری رہا جبکہ دی جانے والی عالمی امداد اس کے معاشی نقصانات کا عشر عشیر بھی نہ تھی۔


مارچ 

2003

 میں پاکستان، افغانستان، اور 

UNHCR 

کے مابین برسلز میں ایک سہہ فریقی معاہدہ طے پایا جس کے تحت مہاجرین کو 2006 تک مرحلہ وار واپس بھیجا جانا تھا۔ اس معاہدے کے تحت PoR کارڈ جاری کیے گئے تاکہ افغان حکومت کو اندازہ ہو کہ کتنے افراد واپس جائیں گے۔ یہ کارڈ رہائش کا مستقل اجازت نامہ نہیں بلکہ واپسی کے لیے رجسٹریشن کا ایک ذریعہ تھا۔


اصل ڈیڈلائن 2006 تھی، مگر افغانستان اور 

UNHCR

 کی درخواست پر پاکستان نے بار بار توسیع دی۔ درج ذیل توسیعات دی گئیں:


2006 سے 2009


2009 سے 2012


2012 سے 2015


2015 سے 2017


2017 سے 2021


2021 سے 2023


2023 سے 2024


2024 سے جون 2025 تک


یعنی مہاجرین کی واپسی کے لیے تقریباً 21 سال کا وقت دیا گیا۔ اب بھی اگر یہ کہا جائے کہ واپسی کے لیے مناسب وقت نہیں دیا گیا تو یہ ایک غیر منطقی دعویٰ ہوگا۔


PoR

 کارڈ کی اصل مدت 2006 تک تھی، اور اس کے بعد ہر توسیع واپسی کے پروگرام سے مشروط تھی۔ اس کارڈ پر واضح درج ہے کہ یہ محض شناخت کے لیے ہے، نہ کہ شہریت یا مستقل رہائش کا اجازت نامہ۔ لہٰذا، PoR ہولڈرز کو واپس بھیجنا بین الاقوامی قوانین کے خلاف نہیں۔


پاکستان نے ہر ممکن طریقے سے افغان مہاجرین کی مدد کی، مگر اب یہ ایک حقیقت ہے کہ ان کی موجودگی ملک کی سلامتی اور معیشت پر بوجھ بن چکی ہے۔ افغان حکومت TTP اور داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے، جو پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

31 مارچ 2025 کی ڈیڈلائن کے بعد افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا پاکستان کا جائز حق ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس سلسلے میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے اور افغانستان کو اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہییں۔ پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزادکشمیر میں عید کے بعد افغان شہریوں کی واپسی کے لیے پولیس عملی کام شروع کر چکی ہے اور انکی واپسی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں

Comments