Skip to main content

Kafiristan ki muham. Kafiristan Chitral. Amjad Ali utmankhail

 ملاکنڈ پیڈیا 


                                                     کافرستان  کی مہم جوئی۔


ذیل میں عمرا خان کی طرف سے گُردیش کے کافر قبیلے کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی پوری تفصیل درج ہے (جیسا کہ پچھلی ڈائری کے پیرا 5 میں ذکر ہوا تھا):


لشکر (فوج) بالائی اور زیریں براؤل کے لشکریوں پر مشتمل تھا، جن میں 40 آدمی شامل تھے جو عمرا خان کی طرف سے دیے گئے بریک لوڈنگ رائفلوں سے مسلح تھے، اور 20 رائفلیں سردار خان (خان آف بانڈی براؤل)، جو عمرا خان کے والد کی ہمشیرہ کا بیٹا تھا، کی تھیں۔ یہ تمام لشکر (تقریباً 325 آدمی) سردار خان، میر آغا (عمرا خان کا ماموں زاد بھائی) اور گل ولی خان کی قیادت میں نصرات سے شام کو روانہ ہوا اور صبح کے وقت گُردیش پہنچا۔ دونوں جگہوں کا درمیانی فاصلہ تقریباً پندرہ میل تھا۔


اتفاق سے اس رات گاؤں والے حسبِ دستور اپنے ایک مرحوم بزرگ کی برسی کے موقع پر ناچ گانے اور نشہ آور اشیاء کے استعمال کے ساتھ جمع تھے۔ انہیں اپنے دوستوں سے خبر ملی کہ عمرا خان کا لشکر آرہا ہے۔ کافر قبائل نے فوراً اپنی فصیل دار برجیوں پر قبضہ کر لیا اور ڈٹ کر لشکر کا مقابلہ کیا اور اسے سخت نقصان پہنچایا۔ گل ولی خان کو یہ خوف لاحق ہوا کہ دوسرے کافر قبائل بھی گُردیش کے دیہاتیوں کی مدد کے لئے پہنچ جائیں گے، اس لئے اس نے حکم دیا کہ تمام لشکر اپنے ہلاک و زخمی آدمیوں کے ساتھ اور جو مالِ غنیمت حاصل ہوا ہے اسے لے کر واپس لوٹ آئے۔ یہ مالِ غنیمت 3,500 بکریوں اور 70 یا 80 گایوں اور بیلوں پر مشتمل تھا۔


کافر قبائل نے اس چھاپہ مار دستے کا دریائے چترال کے کنارے تک پیچھا کیا اور تمام 3,500 بکریاں واپس چھین لیں۔ لشکر گایوں اور بیلوں کے ساتھ عمرا خان کے پاس لوٹ آیا۔ کافر قبائل کے کسی بھی مرد، عورت یا بچے کو گرفتار نہیں کیا گیا حالانکہ عمرا خان نے اس کی اجازت دی تھی۔


بری کوٹ کے دیہاتی، جو دریا کے دوسری طرف نصرات کے مقابل واقع ہیں، پہلے کافر تھے لیکن بہت عرصہ پہلے مسلمان ہو گئے تھے۔ چونکہ کافر قبائل ان سے اچھا سلوک کرتے ہیں، اس لئے وہ کافرستان آنے والے تقریباً تمام مہمانوں کے لئے محافظ اور رہنما کا کام کرتے ہیں۔ مگر اس موقع پر انہوں نے کافر قبائل کے خلاف سازش کی اور عمرا خان کے لشکر کو گُردیش تک لے گئے۔


اس لڑائی میں عمرا خان کے تقریباً 40 یا 50 آدمی اور کافر قبائل کے چھ یا سات آدمی مارے گئے یا زخمی ہوئے۔ عمرا خان کا ارادہ ہے کہ وہ عید کے بعد دوبارہ ان قبائل پر حملہ کرے۔ اگرچہ صاحبزادہ بادشاہ جان، جندول کے قاضی اور دوسرے دوست اسے مشورہ دے رہے ہیں کہ جب تک ہند و افغان سرحد کی حدبندی مکمل نہیں ہوتی وہ اس طرح کی کارروائیوں سے باز رہے، لیکن وہ پھر بھی کافرستان پر چڑھائی کے لئے مائل ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ زیریں کافرستان ہمیشہ باجوڑ کا تابع رہا ہے اور باجوڑ کے سلاطین کی لگاتار یلغاروں کے باعث اس نے ہمیشہ جزیہ ادا کیا ہے۔


امجد علی اتمانخیل ارکائیوز

Comments