سپن بولدک – چمن سرحد دوبارہ کھول دی گئی، مگر پاسپورٹ پر سفر پر مکمل پابندی
✍️
افغانستان اور پاکستان کے درمیان واقع اہم سرحدی گزرگاہ سپن بولدک – چمن (قندھار-بلوچستان) کو بالآخر افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ تاہم، قندھار کے معروف صحافی صدیق اللہ افغان کے مطابق، اس گزرگاہ سے پاسپورٹ پر سفر کی مکمل ممانعت عائد کر دی گئی ہے اور ٹرینزٹ گاڑیوں کو بھی داخلے یا گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب حالیہ سرحدی جھڑپوں اور فائرنگ کے واقعات کے باعث ہزاروں افغان شہری دونوں جانب پھنس گئے تھے۔ ان میں سے بیشتر لوگ وہ ہیں جو پاکستان سے واپسی یا افغانستان میں اپنے خاندانوں سے ملنے کے خواہشمند تھے، مگر سخت سیکیورٹی اقدامات اور سیاسی تناؤ کے باعث سرحد مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ کھولنے کا مقصد صرف اور صرف افغان مہاجرین کی واپسی کو آسان بنانا ہے۔ تاہم، عام شہریوں اور تاجروں کے لیے تاحال سرحد بند ہی رہے گی۔ اس سے نہ صرف دونوں جانب کے تجارتی تعلقات متاثر ہوئے ہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر آمدورفت کرنے والے مزدور اور خاندان بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
قندھار اور بلوچستان کے درمیان موجود یہ سرحدی گزرگاہ جنوبی ایشیا کی سب سے مصروف ترین کراسنگز میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، جہاں روزانہ ہزاروں لوگ آمدورفت کرتے ہیں۔ اب جبکہ کشیدگی میں وقتی کمی دیکھنے میں آئی ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے مستقل حل تلاش کرنا چاہیے تاکہ انسانی مسائل میں مزید اضافہ نہ ہو۔
📍 سیاسی پس منظر:
افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کی جڑ دونوں ممالک کے سیکیورٹی خدشات، دہشت گردی کے الزامات، اور مہاجرین کی بڑھتی ہوئی آمدورفت میں پوشیدہ ہے۔ گزشتہ کچھ ماہ کے دوران پاکستان نے افغان شہریوں کی واپسی کے عمل کو تیز کیا ہے، جس پر کابل نے بارہا تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
🚨
Spin Boldak Gate Reopened for Refugees
The Spin Boldak border crossing in Kandahar province, which was recently closed by Afghan forces in response to Pakistani actions, has been temporarily reopened for returning refugees.
Sources state that the gate is open only for those wishing to return to Afghanistan from Pakistan.
According to officials, the move was made in consideration of the humanitarian situation.
However, the gate will remain closed for all other purposes.
#سپن_بولدک #چمن #افغان_مہاجرین #پاکستان_افغانستان #سرحدی_کشیدگی #Kandahar #Balochistan
افغانستان اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے بعد کے نتائج:
چند ہی دنوں کی لڑائی کے بعد، اس تناؤ کے اثرات افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے واضح ہوگئے۔
افغانستان کے لیے:
طالبان کی تیز فوجی کارروائی ایک نایاب مثال کے طور پر سامنے آئی جس نے ملکی خودمختاری کے تحفظ کو ظاہر کیا۔ اندرونِ ملک، اس ردعمل نے طالبان کی اس تصویر کو مضبوط کیا کہ وہ ملک کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس جھڑپ نے کسی حد تک قومی اتحاد کو بھی فروغ دیا اور یہ پیغام دیا کہ ایک طاقت یا حکومت جیسے طالبان بھی بیرونی جارحیت کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہیں اور قومی وقار کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔
پاکستان کے لیے:
ان حملوں نے پاکستان کی عسکری قوت اور عملی صلاحیت کو ظاہر کیا، اور یہ ایک پیغام تھا — اندرونی و بیرونی حلقوں کے لیے — کہ پاکستانی فوج فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم، اس آپریشن نے افغان عوام میں پاکستان کے لیے ہمدردی کو کم کیا اور دونوں مسلم ہمسایہ ممالک کے درمیان عدم اعتماد اور دشمنی کو مزید گہرا کر دیا۔
آخرکار:
دونوں فریقین نے وقتی اور علامتی نوعیت کی کچھ کامیابیاں ضرور حاصل کیں، لیکن انسانی نقصان اور سرحدی اعتماد میں کمی نے یہ واضح کر دیا کہ فوجی کامیابیاں کبھی بھی طویل المدتی استحکام اور باہمی سمجھ بوجھ کا متبادل نہیں بن سکتیں۔

جیتے رہیں۔۔
ReplyDelete