Skip to main content

🟤 نسوار کی تاریخ — تمباکو کے ساتھ ایک صدیوں پرانی وابستگی






نسوار کی تاریخ — تمباکو کے ساتھ ایک صدیوں پرانی وابستگی

✳️ تمباکو کی ابتدا

تمباکو

 (Tobacco) 

دراصل امریکہ کی دریافت کے بعد 16ویں صدی میں باقی دنیا تک پہنچا۔

1492

 میں کرسٹوفر کولمبس کے جہاز کے عملے نے پہلی بار تمباکو کو مقامی امریکیوں کے ذریعے دیکھا، جو اسے دھوئیں یا ناک کے ذریعے استعمال کرتے تھے۔

یورپ میں تمباکو کے آنے کے بعد 

"سنف

" (Snuff)

یعنی ناک کے ذریعے استعمال ہونے والا باریک تمباکو جلد ہی مشہور ہو گیا، خاص طور پر پرتگال، اسپین، اور برطانیہ میں۔




✳️ نسوار کی پیدائش

"نسوار" دراصل 

Snuff 

ہی کی ایک مقامی شکل ہے۔
یہ لفظ فارسی سے آیا ہے — "نسوار" یا "نسفور"، جس کے معنی ہیں ناک کے ذریعے کھینچا جانے والا سفوف۔
رفتہ رفتہ یہ لفظ جنوبی ایشیا میں مقامی لہجے اور استعمال کے مطابق تبدیل ہو گیا۔

جب پرتگالی اور انگریز تاجر 16ویں اور 17ویں صدی میں ہندوستانی برصغیر پہنچے تو تمباکو بھی یہاں پہنچا۔
یہیں سے پشتون، بلوچ، افغان، اور وسطی ایشیائی علاقوں میں نسوار کی شکل میں یہ رواج پیدا ہوا۔


✳️ افغانستان اور پختونخوا میں نسوار کا سفر

  • افغانستان میں نسوار کا استعمال 18ویں صدی میں عام ہوا، خصوصاً کندھار، قندوز، اور مزار شریف کے علاقوں میں۔
  • پختون معاشرے میں اسے “غیرتمن انسان کا سکون” کہا جاتا تھا، یعنی ایک بالغ مرد کی پہچان۔
  • دیہاتوں میں مہمانداری کے دوران چائے یا قہوہ کے ساتھ نسوار کی ڈبیا پیش کرنا ایک روایت بن گئی۔

آج بھی پشتون علاقوں میں نسوار کو "دوا" یا "دل خوش کرنے والی چیز" سمجھا جاتا ہے، حالانکہ یہ ایک نکوٹین پر مبنی نشہ ہے۔




✳️ روس اور وسطی ایشیاء میں پھیلاؤ

نسوار صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں۔

تاجکستان، ازبکستان، اور ترکمانستان میں بھی اس کی ایک شکل “Nasvai” یا “Nas” 

کے نام سے استعمال ہوتی ہے۔

روس میں مزدور طبقہ خصوصاً تاجک اور افغان برادری کے ذریعے اسے استعمال کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ازبک اور تاجک نسوار عموماً سبز رنگ کی ہوتی ہے اور خوشبو کے لحاظ سے پاکستانی نسوار سے مختلف ہے۔


✳️ برصغیر میں نسوار کا ارتقا

برطانوی دور میں جب تمباکو کی تجارت بڑھی، تو نسوار کو ایک غریب طبقے کے تمباکو کے طور پر دیکھا جانے لگا۔
سگریٹ اشرافیہ کے لیے اور نسوار مزدور طبقے کے لیے مخصوص ہو گئی۔


1950

 کی دہائی میں نسوار کا کاروبار خاص طور پر پشاور، کوئٹہ، مردان، اور چارسدہ میں زور پکڑ گیا۔


✳️ ثقافتی اہمیت

  • پشتون علاقوں میں بزرگ حضرات نسوار کی ڈبیا (چلمچی یا ٹین کی ڈبیا) جیب میں رکھتے ہیں۔
  • نسوار پیش کرنا کبھی مہمان نوازی اور کبھی دوستی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
  • کئی شاعروں نے اسے طنز و مزاح میں اپنے کلام میں بھی ذکر کیا،

✳️ جدید دور میں نسوار

21ویں صدی میں نسوار صرف ثقافتی علامت نہیں رہی، بلکہ:

  • یہ نشہ آور مادہ کے زمرے میں شامل کی جا چکی ہے۔
  • WHO (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے اسے “Smokeless Tobacco” کی خطرناک شکل قرار دیا۔
  • سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور یورپ کے کئی ممالک میں اس کی درآمد اور استعمال پر پابندی عائد ہے۔

اس کے باوجود، پاکستان اور افغانستان کے بارڈر علاقوں میں یہ آج بھی روایتی نشہ کے طور پر قائم ہے۔


✳️ تاریخی خلاصہ

زمانہ واقعہ / تبدیلی
1492 کولمبس کے ذریعے تمباکو کی دریافت
1500s یورپ میں Snuff (ناک والا تمباکو) کا استعمال
1600s برصغیر میں تمباکو اور Snuff کی آمد
1700s افغانستان اور پختون علاقوں میں نسوار کی شکل اختیار
1800s روس و وسطی ایشیاء میں "Nasvai" کی صورت
1900s جنوبی ایشیا میں عام نشہ آور مادہ بن گیا
2000s WHO نے اسے صحت کے لیے خطرناک قرار دیا


نسوار کی تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ یہ صرف ایک مقامی عادت نہیں بلکہ صدیوں پرانی عالمی تمباکو روایت کا حصہ ہے۔
البتہ، وقت کے ساتھ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ نسوار ایک ثقافتی نشہ ضرور ہے، لیکن صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم روایت اور عادت میں فرق کو سمجھیں، اور اپنی نئی نسل کو اس سے محفوظ رکھیں۔



Comments