Skip to main content

🌍 دنیا کے سب سے بڑے مقروض ممالک — ایک حقیقت پسندانہ جائزہ


🌍 دنیا کے سب سے بڑے مقروض ممالک — ایک حقیقت پسندانہ جائزہ

دنیا کی معیشت پر قرض کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر، تقریباً ہر ملک اپنی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے قرض پر انحصار کر رہا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ قرض کن ممالک پر ہے، اور یہ قرض کہاں سے لیا گیا ہے؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں دنیا کے بڑے مقروض ممالک پر۔


🇺🇸 امریکہ

امریکہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مقروض ملک ہے۔ 2025 تک اس کا مجموعی قرض تقریباً 32.9 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ یہ قرض زیادہ تر حکومت کے بجٹ خسارے پورے کرنے کے لیے لیا گیا، جیسے دفاعی اخراجات، سماجی تحفظ، پنشن، صحت، اور کووڈ-19 کے بعد کے امدادی پروگرامز۔
امریکہ یہ قرض بنیادی طور پر "ٹریژری بانڈز" اور "بلز" جاری کر کے لیتا ہے، جنہیں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار خریدتے ہیں۔ جاپان اور چین جیسے ممالک امریکہ کے بڑے قرض دہندگان میں شامل ہیں، جبکہ خود امریکی ادارے جیسے فیڈرل ریزرو، پنشن فنڈز اور انشورنس کمپنیاں بھی اس قرض کا بڑا حصہ رکھتی ہیں۔


🇨🇳 چین

چین کا مجموعی قرض تقریباً 15 ٹریلین ڈالر کے قریب ہے، لیکن اس کی ساخت کافی پیچیدہ ہے۔ چین کا زیادہ تر قرض "اندرونی" ہے، یعنی حکومت نے اپنے مقامی بینکوں، اداروں اور عوام سے قرض لیا ہے۔
چینی مقامی حکومتوں کے ترقیاتی منصوبے، ریاستی کمپنیوں کے قرض، اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے اس بوجھ میں اضافہ کرتے ہیں۔ اگرچہ چین کا بیرونی قرض نسبتاً کم ہے، لیکن ملکی سطح پر قرض کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے اسے ایک "چھپی ہوئی مالی خطرہ" قرار دیتے ہیں۔


🇯🇵 جاپان

جاپان دنیا میں قرض کے اعتبار سے ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ اس کا مجموعی قرض تقریباً 10.9 ٹریلین ڈالر ہے، جو اس کی قومی پیداوار (GDP) کے مقابلے میں دنیا کا سب سے زیادہ تناسب ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جاپان کا بیشتر قرض غیر ملکی نہیں بلکہ ملکی ہے۔ یعنی جاپانی عوام، بینکوں اور خود مرکزی بینک نے حکومت کے بانڈز خرید رکھے ہیں۔ جاپان کی طویل المدتی مالی پالیسی عوامی فلاحی منصوبوں، پنشن، صحت اور اقتصادی استحکام کے لیے قرض پر انحصار کرتی ہے۔


🇬🇧 برطانیہ

برطانیہ کا مجموعی قرض تقریباً 3.4 ٹریلین ڈالر ہے۔ یہ قرض حکومت نے عوامی خدمات، سماجی بہبود، صحت عامہ، تعلیم، اور کووڈ-19 کے بعد کے اقتصادی پیکجوں کے لیے لیا۔
برطانیہ زیادہ تر قرض "گورنمنٹ بانڈز" کے ذریعے لیتا ہے، جنہیں ملکی بینک، سرمایہ کار، اور بیرونی سرمایہ کار خریدتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی شرحِ سود نے برطانیہ کی قرض ادائیگی کے بوجھ میں مزید اضافہ کیا ہے۔


🇫🇷 فرانس

فرانس کا قومی قرض بھی تقریباً 3.4 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ حکومت نے یہ قرض زیادہ تر عوامی اخراجات، سوشل سکیورٹی، صحت، تعلیم اور حکومتی منصوبوں کے لیے لیا۔
فرانس میں بھی زیادہ تر قرض بانڈز کی صورت میں ہے، اور ملکی بینک اس قرض کے بڑے حامل ہیں۔ فرانس کے قرض کی شرح کئی دہائیوں سے بتدریج بڑھ رہی ہے، جس کے باعث مالی نظم و ضبط ایک اہم سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔


🇮🇹 اٹلی

اٹلی دنیا کے سب سے زیادہ قرض دار یورپی ممالک میں سے ایک ہے۔ اس کا مجموعی قرض تقریباً 3.1 ٹریلین ڈالر ہے۔ اٹلی میں کمزور معاشی نمو، بڑھتے ہوئے سماجی اخراجات، اور سیاسی عدم استحکام نے قرض کے بوجھ کو بڑھایا ہے۔
اٹلی کی حکومت عام طور پر قرض کی رقم "ملکی بانڈز" کے ذریعے حاصل کرتی ہے، جنہیں زیادہ تر اٹلی کے بینک اور یورپی سرمایہ کار خریدتے ہیں۔


🇮🇳 بھارت

بھارت اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے، جس کا مجموعی قرض تقریباً 3 ٹریلین ڈالر کے قریب بتایا جاتا ہے۔ بھارت نے قرض دو بڑے ذرائع سے حاصل کیا ہے:
ایک اندرونی ذرائع یعنی حکومتی بانڈز اور مقامی مالیاتی ادارے، اور دوسرا بیرونی ذرائع جیسے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، جاپان، اور دیگر دو طرفہ معاہدے۔
بھارت کا قرض زیادہ تر ترقیاتی منصوبوں، عوامی خدمات، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر خرچ ہوتا ہے۔


🇩🇪 جرمنی

جرمنی کا مجموعی قرض تقریباً 2.8 ٹریلین ڈالر ہے۔ یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت ہونے کے باوجود، جرمنی بھی بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے قرض لیتا ہے۔
یہ قرض زیادہ تر حکومتی بانڈز اور یورپی مالیاتی اداروں کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے، اور اس کی بڑی مقدار ملکی سرمایہ کاروں کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔


🇨🇦 کینیڈا

کینیڈا کا قرض تقریباً 2.3 ٹریلین ڈالر کے قریب ہے۔ حکومت نے عوامی سہولیات، صحت، تعلیم، اور کورونا وبا کے دوران امدادی پیکجوں کے لیے قرض میں اضافہ کیا۔
کینیڈا کا قرض زیادہ تر ملکی مالیاتی اداروں اور بانڈ ہولڈرز کے پاس ہے، لیکن کچھ حصہ بین الاقوامی اداروں کے پاس بھی موجود ہے۔


🇧🇷 برازیل

برازیل کا مجموعی قرض تقریباً 1.8 ٹریلین ڈالر ہے۔ یہ قرض داخلی اور خارجی دونوں ذرائع سے لیا گیا۔ برازیل کی معیشت افراطِ زر، سیاسی غیر یقینی، اور مالی خساروں سے متاثر رہی ہے، جس کے باعث حکومت کو قرض بڑھانا پڑا۔
زیادہ تر قرض ملکی بانڈز اور مرکزی بینک کی پالیسیوں کے ذریعے حاصل کیا گیا۔


🇵🇰 پاکستان

پاکستان کا مجموعی قرض تقریباً 260.8 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ یہ قرض زیادہ تر بیرونی ذرائع سے لیا گیا ہے۔ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، چین، سعودی عرب، اور دیگر ممالک سے دو طرفہ قرض لیتا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے کئی بار "یورو بانڈز" اور "سکوک بانڈز" کے ذریعے عالمی مارکیٹ سے بھی قرض حاصل کیا ہے۔
پاکستان کے قرض کا بڑا حصہ پرانے قرضوں کی واپسی، درآمدی ادائیگیوں، اور مالیاتی خسارے پورا کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔


✍️ نتیجہ

دنیا کے تقریباً تمام بڑے ممالک قرض کے دائرے میں ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ کچھ ممالک کے پاس قرض واپس کرنے کے مضبوط معاشی ذرائع موجود ہیں، جبکہ ترقی پذیر ممالک اس بوجھ کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
قرض لینا ضروری برائی سمجھی جاتی ہے، لیکن اگر یہ رقم درست منصوبہ بندی اور ترقیاتی اہداف پر خرچ نہ ہو تو یہ معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔




Comments

  1. Blog Sara read kr k comment b krdya sir... It's an informative blog...keep sharing such blogs... Appreciate it 👍

    ReplyDelete

Post a Comment

Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.