Skip to main content

بیانئے کی جنگ اور سچ کا قتل عام


عارضی امن یا وقتی خاموشی؟ پاکستان اور افغان طالبان میں

 48

 گھنٹوں کا سیز فائر

تحریر: سمیع اللہ خاطر

علاقائی کشیدگی کے پس منظر میں بالآخر ایک مختصر مگر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ حکومتِ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان 48 گھنٹوں کے عارضی سیز فائر (فائر بندی) پر اتفاق ہو گیا ہے۔
یہ جنگ بندی آج شام 6 بجے سے نافذ العمل ہوگی، جیسا کہ وزارتِ خارجہ پاکستان نے اپنے سرکاری اعلامیے میں تصدیق کی ہے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق، یہ سیز فائر طالبان کی درخواست پر عمل میں آیا ہے، جو دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے اور مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیز فائر کے دوران دونوں ممالک کی قیادت سے تعمیری بات چیت کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ اس پیچیدہ مگر قابلِ حل تنازع کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔



افغان موقف

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی جانب کے اصرار اور درخواست پر جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا ہے، جو آج شام ساڑھے پانچ بجے سے نافذ ہوگی۔
مجاہد کے بیان سے مشابہ دعوے پاکستانی حکام نے بھی کیے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں طرف سے بیانیے کی جنگ بھی میدان میں موجود ہے۔




بیانیے کی جنگ اور حقیقت کا سوال

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے پر حملے کی ابتدا کا الزام لگاتے ہیں، اور اسی وقت دونوں یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ فائر بندی کی درخواست انہوں نے نہیں کی۔
یوں لگتا ہے کہ جنگ کے میدان میں اگر کوئی نہیں مرتا تو سچ ضرور مارا جاتا ہے۔

جیسا کہ معروف صحافی شازار جیلانی نے خوبصورت الفاظ میں کہا:

“ایک طرف دونوں کہتے ہیں حملے کی شروعات میں نے نہیں کی،
اور دوسری طرف دونوں کہتے ہیں، فائر بندی کی درخواست میں نے نہیں کی۔
جنگ میں اور کوئی مرے یا نہیں — سچ مار دیا جاتا ہے۔”

تجزیہ

یہ عارضی سیز فائر محض 48 گھنٹوں کے لیے ہے، مگر اس کے اثرات مستقبل میں دور رس ہو سکتے ہیں۔
اگر دونوں حکومتیں اس موقع کو دانشمندی سے استعمال کریں تو یہ وقتی خاموشی ایک پائیدار امن کی بنیاد بن سکتی ہے۔
تاہم اگر بیانیے کی جنگ اور الزام تراشی جاری رہی، تو یہ فائر بندی بھی صرف سیاسی مصلحت اور وقتی ریلیف ثابت ہوگی۔


کلیدی الفاظ:
پاکستان، افغانستان، طالبان، سیز فائر، جنگ بندی، بارڈر تنازع، ذبیح اللہ مجاہد، وزارت خارجہ پاکستان، علاقائی کشیدگی، شازار جیلانی




News In Detail

پاکستان اورافغان طالبان کے درمیان تازہ سرحدی جھڑپوں کے بعد بدھ کی شام 6 بجے (پاکستانی وقت) سے 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق جنگ بندی کا مقصد فریقین کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنا اور مذاکرات کے ذریعے ایک مثبت اور دیرپا حل تلاش کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے، ’’پاکستان اور افغانستان دونوں فریق خلوص نیت کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ایک مثبت حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان متعدد مرتبہ سرحدی جھڑپیں ہو چکی ہیں، جن میں دونوں جانب جانی نقصان ہوا تھا۔

پاکستانی فوج کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا صوبوں کے سرحدی علاقوں میں حملے کیے گئے تھے، جن کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب افغان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج نے ان کے ملک میں فضائی حملے کیے، جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی۔

دونوں ممالک کے درمیان یہ نیا جنگ بندی معاہدہ بدھ کی شام 6:00 بجے (1300 عالمی وقت) نافذ العمل ہوا، جو 48 گھنٹے تک جاری رہے گا۔

Comments

  1. حاطر صاحب اس جنگ میں ایک طرف سے امریکہ کردار ادا کر رہا ہے اور ایک طرف سے انڈیا
    یہ ڈالتی جنگ ہے
    یہ بہت دیر تک چے گی

    ReplyDelete
  2. Tol me read ko 👏

    ReplyDelete

Post a Comment

Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.