Fidel Castro, A Revolutionary Leader. Urdu Info
Who Was Fidel Castro? Urdu Article
انقلابی لیڈر فیڈل کاسترو
13
اگست 1926ء میں کیوبا کے مشرقی صوبے میں
فیڈل کاسترو نے
ایک زمین دار گھرانے میں آنکھ کھولی ۔اگرچہ انہوں نے 90 برس کی عمر پائی لیکن ستر سال جدو جہد میں گزار دییے ۔ انھوں نے اپنی عملی جدوجہد کا آغاز اپنے گھر سے اس وقت کیا جب ان کی عمر فقط 19 برس تھی۔ کاسترو نے اپنے ہی والد کے گنے کے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی ایک ہڑتال منظم کی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ان کے والد اپنے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کو پوری اجرت نہیں دیتا تھے۔انہوں نے وکالت کی ڈگری حاصل کی اور اسی دوران وہ كارل ماركس کے گر ویدہ ہو گئے
1947ء میں 21 سالہ فیڈل کاسترو نے نیو سوشلسٹ گروپ میں شمولیت اختیار کی اور اسی برس وہ پاپولر سوشلسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے۔ اس وقت کیوبا میں باتستا جنرل کی حکومت تھی ۔فیڈل كاسترو نے اسکے خلاف پر امن جدوجہد کے ذریعے الیکشن لڑ کر آمریت کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن نا کامی ہوئی ۔چنانچہ فیڈل کاسترو نے فوجی بیرکوں پر حملے کر کے کیوبا میں انقلاب برپا کرنے کی منصوبہ بندی کی، ۔ کامریڈ کاسترو و ان کے ساتھیوں نے 26 جولائی 1952ء کو مون کاڈا بیرکوں پر حملہ کر دیا مگر ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس حملے میں فیڈل کے بہت سے ساتھی مارے اور پکڑے گئے ۔اور خود کاسترو بھی گرفتار ہوگئے اور ایک برس سنتیاگو میں اسیری بسر کی۔عدالت نے انھیں پندرا برس کی سزا سنائی ۔بعد میں تمام قیدیوں کو عام معافی کے زریعے فیڈل کاسترو اور انکے بھائی کی رہائی عمل میں آیی ۔ چنانچہ اسی سبب وہ کیوبا چھوڑ کر میکسیکو میں جلاوطنی اختیارکر گئے ۔ جہاں فیڈل کاسترو کی ملاقات نامور انقلابی چی گویرا سے ہوئی۔ اسی اولین ملاقات میں چی گویرا، فیڈل کاسترو کے گرویدہ ہو گئے
فیڈل اور چی گویرا کی قیادت میں دیگر 80 ساتھیوں کے ساتھ فیڈل کاسترو نے کیوبا کے ڈکٹیٹر باتستا کے خلاف 25 نومبر 1957 کو گوريلا جنگ کا اعلان کر دیا ۔ یکم جنوری 1959ء کی صبح فیڈل کاسترو اور چے گویرا نے کیوبا کے دارلحکومت پر قبضہ کر لیا ۔ اور یہ انقلاب 25 ماہ 5 یوم کی مشکل ترین جدوجہد کے باعث کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ سوشلزم کو نافذ کرنے کے بعد امریکا کھل کر کیوبا کا دشمن بن گیا ۔1961 کو کیوبن جلا وطنوں کے ساتھ امریکا نے کیوبن نما جزیرہ پر حملہ کر دیا ۔جسکو بے آف پگز کے نام سے جانا چاہتا ہے ۔فیڈل كاسترو اور چے گویرا نے انکی مدا خلت کو کامیابی سے نا کام کر دیا اور تاریخ میں یہ مہم امریکا کی نام کام ترین فوجی مہمات میں شامل ہوئی ۔
امریکا نے اس نہ کامی کے بعد کیوبا پر معاشی پا بندیاں لگا دیں ۔جسکے بعد فیڈل کاسترو نے کیوبا کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا ۔اور بغیر کسی قرضہ امداد کے مشکل حالات سے نبر آزما ہوا ۔ لیکن کبھی بھی امریکا کے سامنے گھٹنے نہی ٹیکے ۔
فیڈل کاسترو 1959 سے لیکر 2008 تک کیوبا کے حکمران رہے ۔وہ تاریخ کے پہلے غیر شاہی حکمران ہیں جنہوں نے 49 سال تک بلا شرکت غیرے حکومت کی ۔ 2008 میں اپنی بیماری کی سبب وہ اقتدار سے الگ ھوۓ اور صدارت اور پارٹی کی قیادت اپنے بھائی راؤل کاسترو کے حوالے کر دی ۔اسکے بعد وہ آٹھ سال تک تحریری کام کے ذریعے انقلاب کی خدمت کرتے رہے ۔ اسکے ساتھ ہی وہ انگلولا سے لیکر فلسطين تک آزادی کی تحریکوں کی مدد کرتے رہے ۔
فیڈل کاسترو کو کم ازکم 638 مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بچ نکلے۔ سخت جاں کاسترو اور ان کے انقلابیوں کی طفيل کیوبا آج دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں زندگی کے بنیادی وسائل کے حصول کے لئے عوام کو نہ تو گونا گوں آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور نا ہی تیسری دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح غریبوں کا استحصال ہوتا ہے۔ جہاں بجٹ خسارے سے ہمہ وقت بچ پاتا ہے، جہاں شرح خواندگی ستانوے اورننانوے فیصد کے درمیان ہے، جہاں تعلیم اورصحت مفت، جہاں ننھے منھے بچوں کی اموات کی شرح ہزار میں چھ سے کم ہے۔ جہاں بے روزگاری نام کی کوئی چیز نہیں اور شکم کی آگ بجھانے کے لئے لوگ جسم فروشی پر مجبور ہوتے ہیں اور نا ہی بھیک مانگنے کا سوچتے ہیں ۔ کیوبا میں ایک بڑی تبدیلی لانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر دینے والے کاسترو اگرچہ 49 سال تک حکمران رہے لیکن شاہانہ زندگی کی انجوائے منٹ سے آخری دم تک گریزاں رہے۔ ذاتی ملکیت رکھی اور نہ ہی عوام کے حقوق کے مقروض اور سرکاری خزانے کے سارق ثابت ہوئے۔ زندگی کے آخری دنوں تک امریکی پالیسیوں کے شدید ناقد رہے، دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی نام نہاد جنگ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے اسی وقت کے صدر بش کی پالیسیوں کو فراڈ اور دوغلے پن سے تعبیر کیا۔فیڈل کاسترو کی انقلابی شمع 25 نومبر 2016 ء میں بجھ گئی۔ سامراجی سازشوں کا 49 برس مقابلہ کرنے والے فیڈل کاسترو نے دنیا فانی کو خیرباد کہہ دیا
Pashto Times Blog Covers Topics
Comments
Post a Comment
Thanks for visiting Pashto Times. Hope you visit us again and share our articles on social media with your friends.