Skip to main content

Posts

Rahmanullah Lakanwal. Who is Rahmanullah Lakanwall

  Who is Rahmanullah Lakanwal? — Pashto Times Who is Rahmanullah Lakanwal? Unraveling the Life of the 29-Year-Old Afghan Suspect in the 2025 DC National Guard Shooting Published: November 27, 2025 · Pashto Times · By Samiullah Khatir SEO: Rahmanullah Lakanwal • DC National Guard shooting • Operation Allies Welcome • Afghan immigrant On November 26, 2025, two National Guard members were ambushed and shot near the White House. The suspect was identified as Rahmanullah Lakanwal , a 29-year-old Afghan national. This profile compiles verified public information on his background, immigration path, and the developing federal investigation. Early life in Afghanistan: roots in Khost Province Born February 9, 1996, in Khost Province, Lakanwal grew up in a rural, Pashtun society shaped by decades of conflict. The family name appears linked to localities in Khost (sometimes transcribed variably), and his ...
Recent posts

Who is Rahmanullah Lakanwal? Unraveling the Life of the 29-Year-Old Afghan Suspect in the 2025 DC National Guard Shooting

 Who is Rahmanullah Lakanwal? Unraveling the Life of the 29-Year-Old Afghan Suspect in the 2025 DC National Guard Shooting In the heart of Washington, D.C., a shocking incident unfolded on November 26, 2025, when two National Guard members were ambushed and shot near the White House. The suspect, quickly identified as **Rahmanullah Lakanwal**, a 29-year-old Afghan national, has thrust himoself into the national spotlight. As details emerge about his background, immigration journey, and the alleged motives behind the attack, questions swirl around **Rahmanullah Lakanwal's biography**, his path from Afghanistan to America, and the broader implications for U.S. immigration policy under programs like **Operation Allies Welcome**. This in-depth profile explores  **Rahmanullah Lakanwal's life story**, drawing from verified law enforcement reports, immigration records, and news sources. If you're searching for facts on the **DC National Guard shooting suspect**, **Afghan immigrant...

تاریخ کے پہلے پشتون کمیونسٹ *نثار محمد یوسفزئی* نے سن 1897ء میں خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی

 تاریخ کے پہلے پشتون کمیونسٹ *نثار محمد یوسفزئی* نے سن 1897ء میں خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کے ایک چھوٹے سے قصبے زیدہ میں اؤل خان کے گھر میں آنکھ کھولی۔ فطرت نے روز اؤل سے انہیں غیر معمولی ذہانت، بہادری اور آزادی وطن کا جوش عطاء کیا تھا۔ نوجوانی میں ہی روس کے بالشویک انقلاب سے متاثر ہوئے اور سامراجی طاقتوں سے نفرت ان کے دل میں رچ بس گئی۔ اپنے وطن اور خطے کے مظلوم عوام کو سامراجی قوتوں کے پنجوں سے چھڑانا انکا دیرینہ خواب تھا جس کےلئے انہوں نے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔ سن 1919ء میں جب تیسری آنگلوں افغان جنگ شروع ہوئی تو نثار محمد یوسفزئی اپنی کم عمری کے باوجود افغانستان کی آزادی کےلئے انگریزوں کے خلاف بہادری سے لڑے۔ ان کی شجاعت اور جانبازی کے سبب افغانستان کے بادشاہ امان اللہ خان نے انہیں ملک کا اعلیٰ ترین عسکری تمغہ عطا کیا۔ مگر جب وہ اپنے وطن صوابی لوٹے تو انہیں محسوس ہوا کہ ان کی اپنی دھرتی اب بھی برطانوی استعمار کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ یہی احساس انہیں ایک اور سفر انقلاب کی طرف لے گیا۔ برطانوی حکومت نے انہیں بغاوت اور کیمونزم کے پھیلاؤ کے الزام میں سزائے موت سنائی مگر ...

افغان ہندو نسل سے ہیں ؟

 کیا افغان ہندو نسل سے ہیں ؟          افغانستان کے لوگ اپنی قبل از اسلام تاریخ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، یا واقعی جاننا نہیں چاہتے اور ماننا بھی نہیں چاہتے، وہ اصل تاریخ جو اسلامی دور کے بعد اٹھارویں صدی تک تاریخ میں پشتون حکمرانوں کی نسل پرستانہ روش کی وجہ سے بھلا دی گئی ہے (یہ کہنا غلط نہ ہو گا)۔ اسکول اور یونیورسٹی کی نصابی کتابوں میں کچھ عرصہ قبل انہوں نے اپنی قدیم تاریخ میں انہوں نے کشان سلطنت اور شہنشاہ کنشک کی تعریف میں نصاب شامل کیا ہے، پہلی صدی عیسوی یعنی اسلام آنے سے پہلے شہنشاہ کنشک نے افغانستان میں ایک عظیم سلطنت قائم کی، کنشک کا تعلق شمال مشرقی افغانستان کے صوبہ تخارستان سے تھا ۔ وہ کشان یا کوی سانگ کے قبیلے سے تھا (چینی ذرائع کے مطابق)۔ یہ یوچی قبائل کی ایک شاخ ہے جو مختلف سیتھیائی (ساکا) نسل میں سے ہے، اور اسے برصغیر پاک و ہند تک پھیلایا، کیونکہ اس نے اس وقت ہندوستان سے ثقافتی تبادلے اور تجارت کی راہ ہموار کی تھی۔        اس خطے میں آج افغان اپنے ہندو ماضی سے انکار کرتے ہیں۔ اس خطے میں عام طور پر لوگ یہ نہیں جانتے کہ اف...

سيد جمال الدين افغانی از افسانه تا حقيقت کتاب» د عبدالباري جهاني»

 #کتاب By Obaidullah Wardag سيد جمال الدين افغانی از افسانه تا حقيقت کتاب» د عبدالباري جهاني»  کتاب دی چې په ۱۴۰۴ يا ۲۰۲۵ کال کې چاپ شوی دی.  کله چې کتاب چاپ شو نو د کتاب نوم ما ته جالب ؤ او داسې ښکارېده چې کتاب په انتقادي بڼه ليکل شوی دی، زه د دې ډول کتابونو غيرمسلکي يا آماتور لوستونکی يم؛ يوه خوشبختي خو دا وه چې کتاب په بهرنيو هېوادونو کې انلاين د تر لاسه کېدو وړ ؤ.  کتاب ټولټال ۲۹۷ مخونه لري او په وطني دري ژبه ليکل شوی دی؛ په مقدمه کې جهاني صيب د سيد جمال الدين او کتاب په هکله لومړنۍ تبصره کوي او وايي کتاب دا نه څېړي چې سيد جمال الدين د افغانستان، ايران يا کوم بل هېواد دی، جهاني صيب له همدې پيل کوي او وايي چې د سيد جمال الدين په هکله مبالغه شوې ده او ډېری څه چې خپرېږي د بېلابېلو کسانو له لوري را جوړ شوي «افسانه نګاري» دي او مستند ندي.  د يادولو وړ ده چې جهاني صيب په خپل کتاب کې سيد جمال الدين ته د سيد خطاب کوي. موږ به يې هم وروسته سيد ليکو.  جهاني صيب وايي چې سيد په پښتو ژبه نه پوهېده او نه هم پدې هکله کوم ليکلی سند لري چې نوموړي دې په پښتو کومه کرښه ليک...

پاکستان کی پارلیمنٹ کے نام افغانستان کے مومن عوام کی جانب سے ایک کھلا خط..

  ذیل میں حزبِ اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کے پاکستان کی پارلیمنٹ کے نام کھلے خط کا مکمل اردو ترجمہ پیش ہے، جیسا کہ آپ نے اوپر انگریزی متن میں دیا ہے۔ (ترجمہ کو ادبی، درست اور بامعنی انداز میں پیش کیا گیا ہے تاکہ مفہوم برقرار رہے۔) بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پاکستان کی پارلیمنٹ کے نام افغانستان کے مومن عوام کی جانب سے ایک کھلا خط السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ میں افغان عوام کی جانب سے آپ کو سلام، احترام اور نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ کشیدہ اور جنگی ماحول کے بارے میں میری چند گزارشات ہیں جنہیں میں آپ کے سامنے رکھنا ضروری سمجھتا ہوں۔ ہم اسلام آباد سے خطرناک خبریں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں سن رہے ہیں — براہِ راست جنگ کی دھمکیاں۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ پاکستان کے باشعور اور مومن شہری اور پارلیمنٹ کے اراکین کیوں خاموش ہیں اور ایسی غیر ذمہ دارانہ دھمکیوں کو کیوں نہیں روکتے۔ آخر کیوں وہی کچھ ہو رہا ہے جو بھارت چاہتا ہے؟ بلوچ لبریشن آرمی  (BLA)  اور تحریکِ طالبان پاکستان  (TTP)  کا بدلہ افغان عوام اور پناہ گزینوں سے ...

استنبول مذاکرات میں پیش رفت، اہم راؤنڈ اج متوقع

 استنبول مذاکرات میں پیش رفت، اہم راؤنڈ اج متوقع— ٹی ٹی پی پر ڈیڈلاک برقرار،  باقی نکات طے پا گئے — سینئر طالبان عہدیدار استنبول میں جاری پاکستان۔افغانستان مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق مذاکرات تاحال جاری ہیں اور اب تک زیادہ تر نکات پر اتفاق رائے ہو چکا ہے، تاہم کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ عہدیدار کا کہنا ہے کہ اج صبح 11 بجے مذاکرات کا ایک اہم راؤنڈ متوقع ہے، جو ممکنہ طور پر حتمی اور فیصلہ کن نشست ثابت ہو سکتا ہے۔  ٹی ٹی پی سے متعلق چند حساس امور اب بھی زیرِ بحث ہیں، جبکہ باقی بیشتر معاملات طے پا چکے ہیں 🇦🇫 Pashto Translation: په استانبول کې د پاکستان او افغانستان تر منځ روانې خبرې لا هم دوام لري. د افغان طالبانو يو مشر چارواکی وايي چې د خبرو ډېری ټکي نهايي شوي، خو د پاکستاني طالبانو (TTP) پر سر لا هم اختلاف موجود دی. چارواکی زیاتوي چې نن د سهار ۱۱ بجې يو مهم پړاو ټاکل شوی، چې ښايي وروستی او پرېکړه کوونکی ناستې ثابته شي. د TTP اړوند ځينې حساسې موضوعګانې لا هم د بحث لاندې دي، خو نور زياتره مس...

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترکی میں مذاکرات:

  پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترکی میں مذاکرات: پاکستانی وفد نے تجاویز پیش کر دیں، افغان طالبان کی مشاورت جاری استنبول (خصوصی رپورٹ -خراسان ڈائری سے ماخوذ)  پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترکی میں جاری امن مذاکرات کے دوران آج دوپہر پاکستانی وفد نے اپنی تجاویز افغان طالبان نمائندوں کو باضابطہ طور پر پیش کر دی ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق افغان وفد اس وقت ان تجاویز پر غور و خوض کر رہا ہے، جبکہ پاکستانی ٹیم ان کے باضابطہ جواب کی منتظر ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد کا بنیادی مطالبہ سرحد پار سے ہونے والی دراندازی اور افغانستان کی سرزمین سے منصوبہ بند حملوں کی روک تھام سے متعلق ہے۔ پاکستانی نمائندوں نے واضح کیا ہے کہ ان حملوں اور ان کے پسِ پردہ عناصر کے خلاف مؤثر اور ’’نقطہ وار کارروائی‘‘ ناگزیر ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مذاکرات میں پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) کی ممکنہ دوبارہ نقل مکانی یا ان کے اہلِ خانہ کی افغانستان سے واپسی کو اس وقت ترجیحی مسئلہ نہیں سمجھا جا رہا، بلکہ زور صرف اس بات پر دیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے مراکز اور منصوبہ ساز گروہوں کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں۔ ...

علمائے قدیم کا ذوقِ موسیقی

 علمائے قدیم کا ذوقِ موسیقی  اکیسویں صدی کے مذہبی علماء خاصے بدذوق واقع ہوئے ہیں ، لگتا ہے لطیف جذبات ان کو چھو کر بھی نہیں گزرے ، فنون لطیفہ کے پیچھے ہمیشہ "ڈانگ آزمائی "کرتے پائے جاتے ہیں ، رقص ان کے نزدیک فحاشی ہے ، ڈھول ڈھمکے ان کے نزدیک غیر شرعی ہیں  ، موسیقی ان کے ہاں حرام ہے ، پچھلی صدیوں کے علماء جنھیں یہ بے سرے ملاں اکابر اکابر کہتے نہیں تھکتے وہ تو خاصے اہل ذوق میں سے تھے ، ان کے ذوق کا ایک قطرہ بھی اس صدی کے علماء کو نہیں ملا ۔۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کو دیکھیے ، شاہ ولی اللہ کے خانوادہ کا بڑا نام ، جہاں سے مسلمانان ہند روحانی و دینی فیض پاتے تھے ، مگر شاہ صاحب کے ذوق کا یہ عالم ،علم موسیقی پر وہ دسترس کہ دہلی کے موسیقاروں میں کوئی فنی اختلاف پیدا ہو جاتا تو تصدیق کے لئے شاہ صاحب سے رجوع کرتے ۔۔ ابوالکلام آزاد کے  ذوق موسیقی کے کیا کہنے ، کہاں الہلال و البلاغ کا آزاد ،کہاں ترجمان القرآن کا شیخ الہند ، مگر موسیقی سے دلچسپی کا یہ عالم کے چار سال موسیقار استاد میستا خان کی شاگردی کر کے ستار سیکھنے میں گزار دیے ۔۔ میرے سامنے آزاد کی غبار خاطر ہے ۔۔مولانا اح...

دا مجذوب دے

 دا مجذوب دے د پېښور ټي وي سنټر څوکيدار غريب ته څۀ پته وه چې کوم خړ پړ،ساده خيرنې جامې اغوستې، څادر پۀ اوږه، مړغېچن سړے چې هغه دننه تلو ته نۀ پرېږدي دا د  مروتو خان، قابل اېډوکېټ، نوموړے شاعر، ليکوال او د "زيړ ګلونه" ، "لعل او کوتي لعل"، "د مينې تنده" ، او د "دارالاوهام" مصنف عبدالرحيم مجذوب دے او ټيلې وېژن والاوو انټرويو ته رابللے دے ۔ څوکيدار:- د چا مېلمه یې؟ مجذوب:- يارہ نوم يې رانه هېر دے خو تاسو خپله رابللے يم، څوکيدار:- دعوت نامې کارډ درسره شته؟ مجذوب:- هغه مانه چرته کور کښې پرېوتے دے،خو تۀ چا شاعر اديب ته ووايه چې مجذوب راغلے دے، د دوي دا شور چرته ايوب خليل واورېدو، چې وې کتل چې مجذوب صېب د ګېټ عملې راګېر کړے دے اواز ئې پرې وکړو چې را پرې يې ږدئ او مجذوب صاحب يې وي آئ پي کمرې ته راوستو،، دا خو اوسنۍ خبره ده د ۱۹۵٦ زمانه وه زۀ د اسلاميه کالج طالبعلم وم ډاکټر اعظم او قلندر مومند دې جوړ کړې ادبي تنظيم زلمې ليکوال غونډې ته پۀ وړومبي ځل لاړم کومه چې پۀ هاسټل ون کښې کېدونکې وه د جرګې غړي راغونډ شوې وو خو يو تن پۀ کټ کښې پروت وو او داسې کلکه بړست...